Monday 12 December 2016

گُناہگار

گُناہگار
سعدیہ میری بہن ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے۔ میں بھی بہت سے بھائیوں کی طرح ہی ہوں اور اپنی بہن کو بہت چاہتا بھی ہوں اور میری یہ چاہت ایک بھائی کی طرح کی ہی ہے۔ لیکن ایک گناہ جو مجھ سے سرزد ہو گیا اس پر بہت شرمندہ ہوں اور جانتا ہوں کے اس کا کفارہ ممکن نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کے اس گناہ کے کرنے کیلئے کوئی دلیل نہیں ہے جو میں اپنی صفائی پیش کرنے کیلئے دوں۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ سعدیہ کچھ دنوں سے ہماری خالہ کے گھر گئی ہوئی تھی۔ کیونکہ سکول میں اس کے امتحان ہو چکے تھے اور وہ فارغ تھی۔ حمیرا جو ہماری خالہ زاد ہے نے بہت اصرار کر کے امی جان سے سعدیہ کو اپنے ہاں کچھ دن کیلئے لے جانے کی اجازت لے لی تھی۔ اور جیسے ہی سعدیہ امتحانوں سے فارغ ہوئی حمیرا اسے لینے  کیلئے اپنی ماں کے ساتھ آ دھمکی۔ اور آج تقریباً دو ہفتے ہونے کو تھے کہ سعدیہ اُن کے ہاں رہ رہی تھی ۔امی جان نے مجھے کہا کہ میں خالہ کے گھر سے سعدیہ کو لے آؤں۔ میں نہا دھو کر تیار ہوا اور موٹرسائیکل نکال کے خالہ کے گھر کے لیئے روانہ ہوا۔ خالہ کا گھر ایک دوسرے گاؤں میں تھا جو کے ہمارے گاؤں سے چودہ پندرہ کلومیٹر کی دوری پر ہوگا۔ میں کوئی آدھے گھنٹے میں ہی خالہ کے گھر جا پہنچا۔ حال احوال کے بعد حمیرا چائے بنا کر لے آئی۔ چائے پی چُکنے کے بعد میں نے خالہ سے اجازت چاہی تو خالہ نے کہا کے اتنی جلدی کیا ہے ابھی آئے اور ابھی چل دیئے۔ آرام سے بیٹھو کھانا وغیرہ تیار ہوتا ہے تو کھا کر آرام سے چلے جانا۔ اب خالہ کہہ رہی تھیں تو میں انکار کیسے کرتا ویسے بھی میرا دل چاہ رہا تھا کے میں کچھ دیر اور یہیں رکوں کیونکہ میں دل ہی دل میں حمیرا کو بہت پسند کرتا تھا۔ اور اس کو بارہا دل ہی دل میں اپنی بیوی کے روپ میں دیکھ چُکا تھا۔ میں نے بھی موقع مناسب جانا اور سوچا کے چلو اسی بہانے کچھ دیر اس کے ساتھ بھی وقت بیت جائے گا۔
    خالہ نے اسے کہا کے جلدی سے کھانا تیار کرو۔ اور خود میرے ساتھ باتیں کرنے لگیں۔ ہم ابھی باتیں کر ہی رہے تھے کے خالہ کے پڑوس سے ایک عورت آگئی۔ خالہ اس عورت کے پاس بیٹھ گئیں تو میں چُپکے سے وہاں سے اُٹھا اور کچن میں چلا گیا جہاں حمیرا کھانا بنا رہی تھی۔ سعدیہ بھی اُس کی بھرپور مدد کر رہی تھی۔ میں سائیڈ پر کھڑا ہو کے اُن سے ادھر اُدھر کی باتیں کرنے لگا۔ وہ بھی کھانا بناتے ہوئے مجھ سے باتیں کر رہی تھیں۔ میں چور نگاہوں سے حمیرا کے بھرپور سراپے کا بھی جائزہ لے رہا تھا۔ وہ یقیناً قدرت کا شاہکار تھی۔   وہ بھی سعدیہ کی ہی ہم عمر تھی۔ گورے رنگ کے ساتھ خوبصورت اور پر فیکٹ فِگر اُس پر قیامت خیز لباس مجھ پر بجلیاں گرا رہے تھے۔ اس کی ہر ہر ادا پر میری جان نکل رہی تھی۔ میں باتیں تو اُن کے ساتھ کر رہا تھا لیکن لیکن دماغ سے میں کسی اور ہی دُنیا میں تھا۔
   وہ دونوں کھانا بنانے میں مصروف تھیں جبکہ میں حمیرا کے سحر میں گرفتار تھا۔ میں بار بار بہانے بہانے سے اُس سے ٹکرانے کی کوشش کر رہا تھا۔ دو تین دفعہ میں نے اپنے کندھے سے اُس کے مموں کو دبایا تھا جبکہ ایک آدھ دفعہ ہاتھ اس کی گانڈ پر بھی لگایا تھا۔ میں سرور اور مستی کی سی کیفیت میں تھا۔ حمیرا سے چھونا اُسے بُرا نہیں لگا تھا یا پھر اُس کی نظر میں یہ سب حادثاتی تھا۔ کیونکہ کوئی خاص ری ایکشن اُس کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملا تھا۔ پر سچ بات یہ ہے کے میری حالت غیر تھی۔
   خیر کھانا تیار ہوا اور ٹیبل پر لگا دیا گیا۔ ہم نے مل کر کھانا کھایا ۔ اس کے بعد میں نے خالہ سے اجازت چاہی تو انہوں نے بھی اجازت دیتے ہوئے کہا کے دھیان سے جانا راستے میں موٹرسائیکل چلاتے ہوئے مستی نہ کرنا۔ میں نے جی اچھا کہہ کر سعدیہ کو چلنے کو کہا۔ سعدیہ بھی تیار تھی بس اُس نے کپڑے تبدیل کرنے تھے۔ وہ پانچ منٹ میں کپڑے تبدیل کر کے آ گئی۔ ہم گھر کیلئے نکلے تو شام ہونے کو تھی لیکن فاصلہ کوئی بہت زیادہ نہیں تھا اس لیئے کوئی زیادہ فکر بھی نہ تھی۔ سعدیہ ہلکے پیلے رنگ کی قمیض جبکہ سفید شلوار اور دوپٹّے میں قیامت لگ رہی تھی۔ ہم ابھی کوئی آٹھ نو  کلومیٹر ہی آئے ہوں گے کے کھڑاک کی ایک سخت آواز کے ساتھ موٹر سائیکل کی چین ٹوٹ گئی۔ میں نے اپنے طور پر اسے مرمت کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔ آس پاس کسی مکینک کا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔ کیونکہ یہ چند دیہاتوں کو ملانے والی ایک چھوٹی سی روڈ تھی۔ اور میں اگلے تمام راستے تک اسے دھکیل کر بھی نہیں لے جا سکتا تھا۔ میں نے دیکھا کے کوئی پانچ چھ سو گز دور ایک گھر تھا۔ میں نے فیصلہ کیا کے موٹرسائیکل اس گھر میں کھڑی کر کے باقی تمام فاصلہ پیدل طے کرتے ہیں۔ اور موٹرسائیکل کو دھکیل کر اُس گھر تک لے گیا۔ گھر کے مکین اچھے تھے اُنہوں نے بھی وہاں موٹرسائیکل کھڑی کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ وہاں پر موٹرسائیکل چھوڑنے کے بعد میں اور سعدیہ پیدل ہی گھر کیلئے روانہ ہوگئے۔ سڑک سے ہٹ کر ایک اور راستہ بھی ہمارے گاؤں کی طرف جاتا تھا جو کے نسبتاً چھوٹا تھا ہم اُسی راستے پر ہو لیئے۔ تا کہ جلد سے جلد گھر پہنچ سکیں۔ لیکن کہتے ہیں نا کے مصیبت آنی ہو تو چھوٹی مسافتیں بھی لمبی ہو جاتی ہیں۔ کُچھ ایسا ہی ہمارے ساتھ ہونے جا رہا تھا۔ سعدیہ اور میں نے ابھی مُشکل سے ایک آدھ کلومیٹر ہی طے کیا ہو گا کہ آسمان یکا یک بادلوں سے بھرنے لگا۔ ہم اپنی بساط بھر تیز تیز چلنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بارش شروع ہوگئی۔ ہم دونوں بہن بھائی بالکل اکیلے تھے دُور دُور تک کسی انسان کا نام نشان نہیں تھا اور راستہ بھی قدرے سُنسان تھا اُس پر بارش نے زور پکڑنا شروع کر دیا ہمارے کپڑے بُری طرح سے بھیگ چُکے تھے۔ ہم نے خود کو بارش سے بچانے کیلئے درختوں کے ایک گھنے جھُنڈ کی اوٹ لی۔ بارش مزید تیز ہو رہی تھی جبکہ اندھیرا بھی بڑھ رہا تھا۔ سعدیہ کُچھ بھیگنے کی وجہ سے اور کُچھ اس سُنسان جگہ پر خوف کی وجہ سے بُری طرح سے کانپ رہی تھی۔ میں اُس کا دھیان بٹانے کیلئے اُس سے ادھر اُدھر کی باتیں کر رہا تھا تاکہ اس کا دھیان باتوں میں لگا رہا تاکہ اُسے خوف اور سردی کا احساس نہ ہو۔ لیکن اُس کی حالت غیر سے غیر ہوتی جا رہی تھی۔ وہ میرے ساتھ بالکل چپک کر کھڑی تھی۔ میں اُسے دلاسہ دیئے جا رہا تھا کہ ابھی بارش رُک جائے گی اور ہم گھر پہنچ جائیں گے۔ لیکن بارش تھی کے مزید رفتار پکڑ رہی تھی۔ بھائی مُجھے بہت سردی لگ رہی ہے۔ سعدیہ نے انتہائی کانپتی آواز میں بمشکل کہا۔ میں نے اُسے کہا کے اپنے بیگ سے چادر یا کوئی اور کپڑے نکال کر لپیٹ لو، " لیکن بھائی بیگ تو موٹرسائیکل کے ساتھ ہی رہ گیا۔سعدیہ نے انتہائی معصومیت سے کہا۔ میں بھی بُدھو ہی تھا کہ اندازہ ہی نہیں کر پایا کے ہم خالی ہاتھ ہی بھاگے چلے آرہے تھے۔ خیر اب کیا ہو سکتا تھا سوائے اس کے کہ سردی کو برداشت کیا جائے ۔ لہذا میں نے سعدیہ کو یہی کہا کہ سردی کو برداشت کرے۔ اور ہمت سے کام لے لیکن۔ وہ نازک اندام نہ تو برداشت ہی کر پا رہی تھی اور نہ ہی اُس کے پاس ہمت تھی۔ قریب تھا کہ وہ گر جاتی میں نے فوراً اُسے سنبھالا دیا۔ اور اُسے اپنے دونوں بازؤوں میں سمیٹ لیا۔ وہ بہت بُری طرح کانپ رہی تھی۔ اُس کی یہ حالت دیکھ کر مُجھے بھی ڈر سا لگ گیا۔ میں نے باری باری اُس کے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو اپنے ہاتھوں سے رگڑنا شروع کیا تاکہ اُسے کُچھ حرارت پہنچا سکوں۔ لیکن ایسا کرنا کچھ فائدہ مند ثابت نہیں ہو رہا تھا۔ میں سعدیہ کا سر اپنی گود میں لیئے ایک درخت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا۔اور اس کے دونوں ہاتھوں کی مالش کر رہا تھا۔ لیکن اُس کی حالت بدستور غیر سے غیر ہو رہی تھی۔ میں نے اُسے کھینچ کر گود میں لے لیا۔ بڑی عجیب سی کیفیت تھی۔ میں درخت سے ٹیک لگائے ٹانگیں لمبی کر کے بیٹھا تھا جبکہ سعدیہ کو میں نے گود میں لیا ہوا تھا۔ اُس کا سر میرے بائیں کندھے پر تھا جبکہ میں نے اپنے دونوں بازوں اُس کے بازؤوں کے نیچے سے گُذار کر اُس کی پُشت پر لے گیا تھا۔ اور اپنے بازؤوں سے اسکے سینے کو اپنے سینے سے بھینچ رکھا تھا۔ اب میں دائیں ہاتھ سے سعدیہ کی کمر کو رگڑ رہا تھا تاکہ اس کو کچھ نہ کچھ حرارت ملتی رہے۔ آپ کو بتاتا چلوں کے میں جو کچھ بھی کر رہا تھا وہ ایک بھائی کی بہن کیساتھ خالص برادرانہ شفقت کے سوا کچھ نہ تھا۔ سعدیہ کی کپکپاہٹ کسی طور کم نہیں ہو رہی تھی۔ سردی کے مارے اُس کی حالت بُری تھی۔ میں اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی اُس کی کمر پر رگڑ رگڑ کر اُس کو حرارت دینے کی کوشش کر رہا تھا۔ اچانک سعدیہ کی قمیض کچھ ہٹ گئی اور میرا ہاتھ اُس کی ننگی کمر پر چلا گیا۔ مجھے اس کا جسم بہت ٹھنڈا لگا۔ میں ادھر ہی اُس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ مجھے کچھ عجیب سا لگا۔ وہ کیفیت کیا تھی میرے لیئے اس کا اظہار اتنا آسان نہیں ہے۔ بہرحال میں نے اپنا ہاتھ سعدیہ کی کمر پر نیچے سے اوپر تک پھیرنا شروع کر دیا۔ سعدیہ تقریباً نیم بیہوشی کی سی حالت میں تھی اور آنکھیں بند کیئے میرے ساتھ چپک کے لگی ہوئی تھی ۔ اُس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے پر اُس نے میری طرف آنکھ کھول کے دیکھا اور پھر آنکھ کو بند کر لیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد مجھے لگا کے سعدیہ کا جسم ابھی بھی ٹھنڈا ہے لیکن پہلے جیسا نہیں تو میں نے اسے اٹھا کر پوری طرح اپنی گود میں اس طرح لیا کے اس کی دونوں ٹانگیں میری کمر کی دونوں اطراف میں تھیں اس کا منہ میری طرف تھا اور ہم دونوں کے سینے جُڑے ہوئے تھے۔جبکہ میرے دونوں ہاتھ اب اس کی کمر پر تھے۔ میں دونوں ہاتھ اوپر سے نیچے تک اس کی کمر پر پھیرنے لگا۔ یہی وہ لمحہ تھا شائید جب ایک بھائی کی شفقت ایک مرد کی چاہت میں تبدیل ہو رہی تھی۔ اور اسی کمزور لمحے میں میں سعدیہ کے جسم سے مزہ لینے لگا۔ مجھے ناف کے نیچے اپنی ٹانگوں کے درمیان ہلچل سی محسوس ہوئی۔ اور میرے ہاتھ سعدیہ کی کمر پر اوپر گردن کے قریب سے لے کر نیچے اسکے کولہوں تک حرکت کر رہے تھے۔ ان ہی لمحوں میں میں نے سعدیہ کے بریزیئر کی ہُک بھی اُٹھا دی۔ میرے ہاتھ آزادانہ اُس کی پوری کمر کی پیمائش کر رہے تھے۔ میں نے دھیرے دھیرے اپنے ہونٹوں کو سعدیہ کے کان کی لو کے بالکل نیچے اس کی گردن پر لگا دیا۔ میرا لن بڑی تیزی سے سختی پکڑ رہا تھا۔میرے ہاتھ اب کمر سے ہوتے ہوئے سعدیہ کے مموں کی جانب بھی بڑھ رہے تھے۔ میرے ہونٹ گردن سے ٹھوڑی اور گالوں تک کی مسافت کر رہے تھے۔ میں اپنے ہونٹ اب سعدیہ کے منہ تک لے گیا اور آہستہ سے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ جما دیئے۔ میرے ہاتھ اب مزید نیچے کی طرف سعدیہ کی چوتڑ تک سہلا رہے تھے۔ سعدیہ کی شلوار میں الاسٹک ہونے کی وجہ سے میرے ہاتھوں کو نیچے تک جانے میں کچھ رکاوٹ نہیں ہو رہی تھی۔ میرا لن پوری طرح کھڑا ہوگیا تھا اور وہ شلوار کے اوپر سے ہی سعدیہ کی پھُدی سے رگڑ کھائے ہوئے تھا۔ میں ایک بھائی کی بجائے ایک عام مرد تھا اور سعدیہ میرے لیئے بس ایک عورت ہی تھی۔ میں نے وہیں بیٹھے بیٹھے ایک ہاتھ سے اپنا آزاربند کھولا پھر دونوں ہاتھوں سے سعدیہ کی گانڈ کو اوپر اُٹھا کر اس کی شلوار کو نیچے کھینچ لیا۔سعدیہ جو پہلے صرف کسمسا رہی تھی۔ جیسے ہی اس کی ننگی گانڈ میرے برہنہ لن کے ساتھ لگی اسے بھی شائید جھٹکا سا لگا۔ اس کی آنکھیں بھی کھل گئیں اور اس کے منہ سے بس اتنا ہی نکلا بھائی کیا کر رہے ہو۔ لیکن یہ وہ وقت تھا شائید جہاں سے پیچھے نہیں جایا جا سکتا۔ میں نے بھی گویا کچھ نہیں سُنا تھا۔ نہ میرے ہاتھ رُکے نہ ہونٹوں نے اپنا کام روکا اور نہ ہی میرے لن کو کوئی فرق پڑا۔ میرا لن سعدیہ کی پھُدی سے رگڑ کھاتا ہوا اُس کی ناف سے ٹکرا رہا تھا۔ میں نے اُدھر ہی جھٹکے دے کر لن کو ناف اور پھُدی سے رگڑنا شروع کر دیا جبکہ میرے ہاتھ سعدیہ کے گول مٹول مموں کا مساج کر رہے تھے۔ جبکہ سعدیہ کے ہونٹوں کو میں اب باقاعدہ چوس رہا تھا۔ سعدیہ اب ہوش میں آ چُکی تھی اور خود کو چھڑانے کی کوشش بھی کر رہی تھی۔ لیکن یہ اب اس کیلئے شائید ممکن  نہیں تھا۔بھائی مت کرو ایسا، بھائی ہوش کرو، بھائی رکو وغیرہ کے بہت سے جملے میرے کانوں سے ٹکرا رہے تھے، لیکن میں سب ان سُنی کرتے ہوئے اپنے کام میں لگا رہا۔میرے نہ تو جھٹکے رُکے نہ اس کے ہونٹ چومنا رکے اور نہ ہی میرے ہاتھ۔ سعدیہ کے بدن کو حرارت دیتے دیتے میرے اپنے اندر الاؤ بھڑک اُٹھا تھا۔ مجھے یہ بھی احساس ہوا کے سعدیہ کا جسم بھی اب پہلے سا ٹھنڈا نہیں بلکہ اس کا پورا بدن بھی گرم تھا۔ مجھے اب یہ بھی لگ رہا تھا کہ سعدیہ اب خود کو چھڑانے کی بھی کوشش نہیں کر رہی تھی۔ میں نے اسی طرح اپنے لن کو سعدیہ کی پھُدی پر رگڑتے ہوئے جھٹکے جاری رکھے۔ جبکہ اب میں سعدیہ کی دونوں نپلز کو مسل رہا تھا جس پر سعدیہ کے منہ سے سسکاری سی نکل رہی تھی۔
   ہماری پوزیشن اب بھی وہی تھی۔ یعنی میں اپنی ٹانگیں لمبی کیئے درخت کے ساتھ بیٹھا تھا اور سعدیہ میری طرف منہ کیئے ہوئے میری رانوں پر بیٹھی تھی، جہاں میرا لن اس کی پھُدی سے رگڑ کھاتے ہوئے اس کی ناف سے ٹکرا رہا تھا۔ میرا لن تن کر لوہے کی طرح سخت اور کسی انگارے کی طرح گرم ہو چُکا تھا۔ اسی لمحے مجھے لگا کہ سعدیہ کے ہاتھ بھی آہستہ آہستہ میری کمر پر گھوم رہے ہیں اور ان کی گرفت بھی سخت ہو رہی ہے۔ مجھ پر گویا ایک جنون کی سی کیفیت طاری تھی۔ میری سوچ سمجھ سب مفلوج ہو کےرہ گیا تھا۔ سعدیہ کے اس عمل سے مجھے اور ہمت ہوئی میں نے دیکھا کے سعدیہ بھی جیسے ہلکے ہلکے جھٹکے لے رہی تھی اور شائید میرے لن کا اُس کی پھُدی سے رگڑ کھانا اُسے بھی مزا دے رہا تھا۔ یہی وجہ تھی کے میں جب بھی اپنے لن کو اُس کی پھُدی سے رگڑتے ہوئے اوپر اُٹھاتا وہ پھُدی سے میرے لن پر اپنا دباؤ بڑھاتی۔ اس کی پُھدی نے پانی چھوڑنا شُروع کر دیا جو کہ مُجھے اپنے لن پر محسوس ہو رہا تھا۔ میں مسلسل سعدیہ کے ہونٹوں کو چُوس رہا تھا جبکہ دائیں بازو سے اُس کی کمر کے گرد اپنی گرفت مضبوط کیئے ہوئے تھا۔جبکہ بایاں ہاتھ اُس کے پورے جسم کی پیمائش کر رہا تھا۔ میں نے اب اگلا قدم لینے کا فیصلہ کیا۔ میرا بایاں ہاتھ اب سعدیہ کی ٹانگوں کے درمیان ٹھیک اُس کی پھُدی پر تھا۔ میرے ہاتھ کی درمیانی اُنگلی سعدیہ کی پھُدی کے دونوں ہونٹوں کے درمیان میں تھی۔ کُچھ دیر میں نے سعدیہ کی پھُدی پر یونہی ہاتھ پھیرتا رہا پھر میں نے اپنی اُنگلی کو پھُدی کے اندر ڈال دیا۔ بہت تنگ سوراخ تو تھا ہی بُہت زیادہ گرم بھی تھا۔ اُنگلی جیسے ہی پھُدی کے اندر گئی سعدیہ کی چیخ بھی نکل گئی۔ میں نے کچھ لمحوں کیلئے ہاتھ روک لیا اور پھر دوبارہ سے اُنگلی کو مزید اندر کیا تو سعدیہ پھر چیخ پڑی۔ میں نے اس کے ہونٹوں پر ایک لمبی کس کی اور دونوں ہاتھوں سے سعدیہ کی گانڈ کو اوپر اٹھایا اور اپنے لن کو ٹھیک اُس کی پھُدی کے ہونٹوں کے بیچ ٹکا دیا۔ اور لن کے ٹوپے کو سوراخ پر دھیرے دھیرے رگڑنے لگا۔ سعدیہ کی پھُدی سے نکلنے والا پانی بہت گھنا اور چکنا تھا جس سے میرے لن کا پورا ٹوپا بھیگ کر چکنا ہو چکا تھا یہی وجہ تھی کے وہ سوراخ میں جانے کے بجائے آگے پیچھے پھسل رہا تھا۔ سعدیہ ابھی تک کنواری تھی اور اس کی پھُدی کا سوراخ بہت چھوٹا اور تنگ تھا جبکہ میرا لن آٹھ انچ لمبا اور تقریباً ڈیڑھ انچ گولائی میں موٹا تھا۔ سعدیہ بیہوشی سے مدہوشی تک آ گئی تھی۔ وہ بھی سیکس میں پورا مزہ لے رہی تھی۔ میں نے اپنے بائیں ہاتھ سے لن کو پکڑ کر سعدیہ کی پھُدی کے عین سوراخ پر رکھ کر تھوڑا سا دباؤ ڈالا تو لن کا ٹوپا تھوڑا سا پھُدی کے اندر چلا گیا لیکن اسی وقت سعدیہ کی ایک دلخراش چیخ بھی نکلی جس سے میرے دل میں اُس کیلئے رحم جاگا پر شیطان مردود آج رحمدلی کے سارے جذبوں کو قتل کرنے پر آمادہ تھا۔ میں نے چند لمحے انتظار کے بعد دوبارہ لن کو جھٹکا دیا اس بار بھی سعدیہ کا ردعمل ویسا ہی تھا۔ ایک اور چیخ "اوئی ماں میں مر گئی" کے الفاظ کے ساتھ اس کے منہ سے نکلی۔ اس دفعہ لن کا ٹوپا اندر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ مجھے لگ رہا تھا کہ جیسے میرا لن کسی شکنجے میں جکڑ گیا ہو۔ سعدیہ شدید درد کی کیفیت میں تھی وہ درد کے مارے پیچھے کو جھُک گئی۔ میرے دونوں ہاتھ اب اُس کے کولہوں پر تھے اور میں اُس کے پیٹ پر بوسے دے رہا تھا۔ وہیں سے میں نے کولہوں پر نیچے کی جانب دباؤ ڈالا جبکہ نیچے سے لن کو اوپر کی جانب زرا زور سے جھٹکا دیا۔ کوئی دو ڈھائی انچ تک لن پھُدی کے اندر تھا لیکن ابھی اسے کُچھ اور مسافت طے کرنی تھی۔ سعدیہ سے شائید اب برداشت نہیں ہو رہا تھا وہ دونوں ہاتھوں سے مجھے دھکیلنے کی کوشش کرتے ہوئے خود کو چھڑانے کی ناکام کوشش کرنے لگی۔ " بھائی میں مر جاؤں گی، بھائی پلیز اسے باہر نکالو، ہائے ماں میں کیا کروں، " میں نے اُس کی کمر کے گرد اپنے بازؤوں کا گھیرا بنا کر مضبوطی سے پکڑ لیا، اور وہیں سے اسے ایک اور جھٹکا دیا۔ لن آہستہ آہستہ اندر جا رہا تھا جبکہ سعدیہ کی حالت غیر ہو رہی تھی۔ اُس نے دونوں ہاتھوں سے میرے سینے پر پیٹنا شروع کر دیا۔ وہ مسلسل کہے جا رہی تھی۔" بھائی قسم سے میں مر جاؤں گی، میری پھُدی جل رہی ہے، پلیز اسے نکالو باہر، بہت درد ہو رہی ہے،" میں جیسے گونگا بہرا ہو گیا تھا۔ اس کی کسی بات پر کوئی دھیان نہیں دے رہا تھا۔ اُس وقت مُجھے بس ایک ہی دھیان تھا، وہ یہ کے کس طرح سے لن کو مکمل پھُدی کے اندر گھسیڑنا ہے۔ اور میں اپنی پوری کوشش بھی کر رہا تھا۔ اس کوشش میں میں ابھی آدھا ہی کامیاب ہوا تھا۔ سعدیہ واقعی میں مری جا رہی تھی۔ اُس کی آنکھیں پوری کھُلی تھیں اور چہرے کا رنگ زرد ہو رہا تھا۔ شائید یہ درد کی شدت ہی تھی جسے وہ برداشت کر رہی تھی۔ اب کی بار میں نے جھٹکا دیا تو وہ بلبلا کر اُچھل پڑی۔ اُس کا اُچھلنا اتنا اچانک اور شدید تھا کہ وہ میری گرفت سے نکل کر پرے جا پڑی۔ میرا لن پھُدی سے نکل گیا اور وہ جیسے سخت غُصے میں تن تنا رہا تھا۔ جبکہ سعدیہ نے اپنے دونوں ہاتھ پھُدی پر رکھ دیئے۔ وہ پھُدی کو دونوں ہاتھوں سے سہلاتے ہوئے منہ سے پھونکیں مارنے لگی جیسے حقیقت میں اُس کی پھُدی جل گئی ہو اور وہ اُسے پھونکیں مار کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہی ہو۔ اسی وقت اسے اپنے ہاتھوں پر لگا خون نظر آیا تو وہ زور سے رونے لگی۔اپنے دونوں ہاتھوں کو میری آنکھوں کے بالکل سامنے لاتے ہوئے پوچھا بھیا یہ خون کیسا ہے؟ آپ نے کیا کیا میرے ساتھ؟ میں مر جاؤں گی بھائی۔ وہ بہت ڈر گئی تھی۔ میں نے اُسے بازو سے پکڑ کر قریب کرتے ہوئے کہا کے کُچھ نہیں ہوا۔ ایسا سب کے ساتھ ہوتا ہے اور زندگی میں ایک ہی بار ہوتا ہے۔ تم نے جو درد اٹھانا تھا وہ اٹھا لیا اب وہ مزہ شروع ہونا تھا جس کا تم تصور بھی نہیں کر سکتی۔ میں نے اس کا ڈر ختم کرنے کیلئے اسے بانہوں میں بھر کے اس کے ہونٹوں پر اُس کی گردن کندھوں اور مموں پر بوسے دینے شروع کر دیئے۔ اور ساتھ ساتھ میں اسے بتا بھی رہا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ میں بار بار اُسے آنے والے مزے کا کہہ رہا تھا تاکہ اُس مزے کیلئے تجسس پیدا ہو اور وہ جلد سیکس کیلئے دوبارہ آمادہ ہو جائے۔ آگ تو اُسے بھی جھُلسائے ہوئے تھی۔ جلد ہی مجھے لگا کے وہ اب نہیں روکے گی۔ میں نے اُسے پکڑ کے واپس اُسی پوزیشن پر بٹھایا۔ میں اب جلدی میں تھا میں نے لن کو تھوک سے گیلا کیا اور پھُدی پر رکھ کر زور کا جھٹکا دیا۔سعدیہ اب کی بار بھی تڑپ کر رہ گئی لیکن اب میری گرفت بہت مضبوط تھی۔ میں نے دوسرا پھر تیسرا جھٹکا دیا تو لن اپنی آدھی منزل طے کر چکا تھا۔ سعدیہ اب کی بار بھی چیخ رہی تھی۔ بھائی رک جاؤ، بھائی اس کو نکالو بہت درد ہو رہی ہے، میں مر جاؤں گی، میں نے اس کے ہونٹوں کو چُوستے ہوئے کہا سعدیہ یقین کرو تمہیں کُچھ نہیں ہو گا اس کے تمہارے اندر جانے سے تم نہیں مرو گی پر اگر میں نے اس کو نکال لیا تو میں ضرور مر جاؤں گا۔ میں مسلسل جھٹکے دے رہا تھا اور ہر جھٹکے کے ساتھ لن پھُدی کے اندر غرق ہو رہا تھا۔ ہر جھٹکے پر سعدیہ تڑپ اُٹھتی۔ ہر جھٹکے کے بعد اگلے جھٹکے کے لیئے میرا جوش اور بڑھ جاتا۔ میرا پورا لن سعدیہ کی پھُدی کے اندر پہنچ گیا۔پھُدی اتنی تنگ تھی کے میرے لن پر شکنجہ سا محسوس ہو رہا تھا۔ پھُدی کی دیواروں نے پوری طرح لن کو جکڑ لیا تھا۔ اور لگ رہا تھا جیسے لن آگ میں رکھ دیا ہو۔ سعدیہ کی آنکھیں بند منہ کھلا ہوا جبکہ ہونٹ خشک تھے جن کو میں چُوس چُوس کر تر رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔  میں کچھ دیر کیلئے رکا، میں اس احساس کو کُچھ دیر برقرار رکھنا چاہتا تھا۔ سعدیہ سے پوچھا کے اب بھی درد ہو رہی ہے تو اُس نے بتایا کہ اب درد کم ہے اور عجیب سی پُرلطف کیفیت ہے، میں نے اُسے کہا کے اب درد نہیں رہے گا اور تم کو بہت مزہ آئے گا۔ پھر میں نے لن کو پھُدی کے اندر ہی گھُمانا شروع کیا چند لمحوں کے بعد میں نے لن کو آہستہ آہستہ واپس کھینچا اور ٹوپے تک باہر آ جانے دیا اور پھر جھٹکے سے اسے واپس پھُدی کے اندر دھکیل دیا۔ سعدیہ کی ایک مرتبہ پھر آہ نکلی۔ لیکن اب اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھوں کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا۔ میں نے لن کو اندر باہر دھکیلنے کا عمل دھیرے دھیرے جاری رکھا۔ سعدیہ آنکھیں بند کیئے ہوئے تھی جبکہ اُس کا مُنہ کھلا تھا اور جب بھی میں لن کو اندر دھکیلتا اُس کا مُنہ تھوڑا اور کُھل جاتا۔ میں نے ہونٹ اُس کے ہونٹوں پر رکھ کر زبان اُس کے منہ میں ڈال دی اور اس کے منہ کے اندر زبان کو گھمانے لگا ساتھ ہی میں نے لن کو جھٹکے دینے کی رفتار بھی بڑھا دی۔ سعدیہ کو بھی مزہ آنے لگا تھا۔ وہ بھی اب اپنی گانڈ کو ہلا ہلا کر اُچھل رہی تھی۔ اُس کے منہ سے نکلنے والی آہہہہ اووو ھمممم ممممممم کی آوازیں پتہ دے رہیں تھیں کے وہ اب پوری طرح سے مزے کی وادی میں اُتر چُکی ہے۔ میں نے بھی جھٹکے دینے کی رفتار تیز کر دی۔ سعدیہ بےخود ہو رہی تھی اُس نے مجھے چُومنا چاٹنا شروع کر دیا۔ اُس کے اس عمل نے مزہ دوگنا کر دیا۔ میں بھی پورے جوش سے جھٹکے دے رہا تھا۔ اچانک مجھے اُس کے جسم میں کُچھ تناؤ لگا میں نے اُس کے چہرے کی طرف دیکھا تو وہ سانس روکے آنکھیں بند کیئے ہوئے تھی۔ پھر اُس نے آہستہ آہستہ سانس چھوڑنا شروع کی اور اس کا تنا ہوا بدن بھی ڈھیلا پڑنے لگا۔ وہ چُھوٹ رہی تھی اُس کی پھُدی سے نکلنے والا پانی میرے پیٹ پر پھیل گیا۔ میرا لن اُس کی پھُدی کے پانی سے پورا تر تھا۔ اور میں اب پُوری رفتار سے لن کو اندر باہر جھٹکے دے رہا تھا۔ سعدیہ کے منہ سے نکلنے والی اُممممم ممممم آہہہہہ اووووو کی آوازیں بدستور جاری تھیں۔ اس کی پھُدی سے نکلنے والا پانی رگڑ کھا کھا کر کریم کی صُورت گاڑھا ہو گیا تھا۔ میرے جھٹکے اپنی پوری رفتار سے جاری تھے سعدیہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی۔ کُچھ دیر بعد مجھے لگا کہ میرا لن بھی لاوا اُگلنے والا ہے۔ میں نے جھٹکے دینا روک دیا۔ کیونکہ میں اس مزے اور سرور کی وادی میں کُچھ دیر اور رہنا چاہتا تھا۔ تھوڑی دیر میں ہی میں اپنی قوت کو جمع کر کے دوبارہ شروع ہو گیا۔ سعدیہ کے منہ سے بدستور آوازیں نکل رہی تھیں اور وہ میرے لن کے ہر ہر جھٹکے پر اپنی پھُدی سے واپس جھٹکے دے رہی تھی۔ مجھے لگا کے وہ دوبارہ سے چھُوٹنے والی ہے تو میں نے بھی اُس کے ساتھ چُھوٹنے کا فیصلہ کیا۔ میں کسی مشین کی طرح تیزی سے جھٹکے دینے لگا- سعدیہ کے منہ سے عجیب سی آوازیں برآمد ہو رہی تھیں۔ میں مسلسل اُس کے مموں اور ہونٹوں پر بوسے دیئے جا رہا تھا۔ سعدیہ بھی بھرپور جواب دے رہی تھی۔ اس نے لن کے اوپر تیز تیز اُچھلنا شروع کیا تو مجھے علم ہو گیا کہ وہ اب پھر سے چھُوٹنے والی ہے۔ میں نے بھی جھٹکے لگانے کی رفتار تیز کر دی۔ میرے لن کی رگیں اُبھر سی گئیں تھیں۔ لاوا تیار تھا اور بس نکلنے کو ہی تھا۔ اچانک سعدیہ ہلکان ہو کر میرے سینے پر گر سی گئی۔ وہ دوبارہ فارغ ہو چُکی تھی۔ میں بھی لاوا اُگلنے ہی والا تھا اور پھر اچانک مجھے لگا کہ تپتے ہوئے صحرا میں جیسے بادل سے چھا گئے ہوں۔ اک سکون سا تھا۔ ہم دونوں کُچھ دیر اُسی حالت میں ایک دوسرے کو بانہوں میں بھر کر بیٹھے رہے۔ جب سب سکون ہو گیا تو تب ہمیں حالات اور واقِعات کی نزاکت کا احساس ہوا۔ سعدیہ میرے سینے پے سر رکھے رونے لگی میں بھی شرم ، ندامت اور گُناہ کے احساس سے زمین میں گڑھا جا رہا تھا۔ کُچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کیا کروں کیا نہ کروں۔ میں سعدیہ کے سامنے دونوں ہاتھ باندھ کے کھڑا ہو گیا اور کہا کہ جو گُناہ مجھ سے سرزد ہو گیا ہے اگرچہ میں کسی صورت بھی معافی کا حقدار نہیں پھر بھی تم سے معافی مانگتا ہوں ہو سکے تو اس گناہگار کو معاف کر دینا کیونکہ میں نے اب زندہ نہ رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تُم کو گھر پہنچا کر میں کہیں دور جا کے خودکُشی کر لوں گا۔ سعدیہ نے یہ سُنا تو رونا بند کر دیا۔ میرے دونوں ہاتھ پکڑ کر بولی، بھائی جو گُناہ آپ نے کیا ہے میں بھی اُس گُناہ میں شریک تھی۔ آپ خودکُشی کر لو گے تو کیا میں زندہ رہ پاؤں گی۔ اور ہم دونوں کی اس طرح موت پر لوگ اُنگلی نہیں اُٹھائیں گے کیا۔ دُنیا ہمارے ماں باپ اور بہن بھائیوں کا جینا حرام نہیں کر دیں گی کیا؟ تو کیا کروں مجھے کُچھ سمجھ نہیں آ رہا میں نے پوری بےبسی اور رو دیتے ہوئے کہا۔ کیوں نا ہم اس وقت کو ہی مار دیں جو ہم پربیت چُکا ہے۔ سعدیہ نے رازدارانہ انداز میں مشورہ دیتے ہوئے کہا۔ میں نے حیرانی سے اُسے دیکھتے ہوئے پوچھا کیا مطلب؟ مطلب یہ کے کیوں نہ ہم اس وقت اور اس واقعے کو یہیں دفن کر دیں اور بھول جائیں کے یہ واقعہ کبھی ہمارے ساتھ پیش آیا تھا۔ ہم وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں دوگھنٹے پہلے ہم تھے۔ اگرچہ میں اُس کی بات سے مُتفق ہو گیا تھا لیکن گناہ کے بوجھ سے میرے کندھے جُھکے ہوئے تھے اور نگاہ اوپر اُٹھ ہی نہیں رہی تھی۔ ہم دونوں اُٹھے تو دیکھا کپڑے کیچڑ سے بھرے تھے۔ بارش کا پانی ایک جگہ جمع ہوا تھا جس سے ہم نے کپڑوں سے کیچڑ اُتاری۔ سعدیہ کی شلوار پر خون بھی لگا تھا جسے ہم نے دھونے کی کوشش کی لیکن دھبے بدستور برقرار رہے تو ہم نے ان دھبوں پر اچھی طرح سے کیچڑ مل دی تاکہ خون نظر نہ آئے۔ وہاں سے ہم یہ عہد کر کے چلے کے یہ جو وقت گُذرا ہے ہم اسے بالکل بھول جائیں گے جیسے کُچھ ہوا ہی نہیں۔
  ہم گھر پہنچے تو گھر میں تمام لوگ کافی پریشان تھے۔ جیسے ہی ہم کو دیکھا تو ان کی جان میں جان آئی۔ امی تو ہم دونوں پر فدا ہو رہی تھیں کبھی مجھے اور کبھی سعدیہ کو بانہوں میں بھر بھر کے چُوم رہی تھیں۔ ہم نے نہا دھو کر کپڑے تبدیل کیئے۔ پھر کھانا سب نے مل کر ہی کھایا۔ کھانے کے دوران میں کبھی کبھی آنکھ اُٹھا کر سعدیہ کو دیکھ لیتا۔ مجھے نہیں معلوم کے وہ بھی مجھے دیکھ رہی تھی یا نہیں۔ آج ہمارے ساتھ بیتنے والا ہر پل میری نظروں میں گھوم جاتا۔ مجھے خود پر غُصہ آ جاتا کے کیسے میں نے ان کمزور لمحوں کو خود پر ہاوی ہونے دیا۔ کیسے میں رشتے کا تقدس نہ کر سکا۔ مجھے خود سے شرم آ رہی تھی۔ اگرچہ سعدیہ نے کہا تھا کے ہم اس وقت کو ہی یاد نہیں رکھیں گے اور سمجھیں گے کے یہ ہماری زندگی کا حصہ ہی نہیں۔ لیکن یہ خیال کے کیا ہم واقعی اس تلخ حقیقت کو بھول پائیں گے اور ساتھ ہی یہ ڈر اور خوف کے اگر کسی کو اس بات کا پتہ چل گیا تب کیا ہو گا۔ سعدیہ بھی شائید اپنی طور پر انہیں سوچوں میں گُم تھی۔ کھانے کی میز سے اُٹھے تو بجائے ٹی وی لاؤنج میں بیٹھنے کے میں اپنی روم میں چلا گیا۔ امی نے سعدیہ سے بھی کہا کے اُس کی حالت بھی ٹھیک نہیں لگ رہی وہ بھی جا کر اپنے بیڈ روم میں آرام کرے۔ سعدیہ جو امی کو برتن سمیٹنے میں ہیلپ کر رہی تھی ، جی اچھا کہہ کر اپنی بیڈ روم میں چلی گئی۔ صُبح کافی دن چڑھ آیا تھا جب میری آنکھ کھُلی وقت دیکھا تو دن کا ایک بج رہا تھا۔ میں جھٹکے سے اُٹھ بیٹھا۔ گھر کے تمام کمروں میں جھانک کر دیکھا پر گھر میں کوئی موجود نہ تھا۔ میں ٹی وی آن کر کے بیٹھ گیا۔ ہزار طرح کی سوچیں تھیں جو میرے دماغ کو بوجھل کیئے ہوئے تھیں۔ خوف میرے دماغ میں گھنٹیاں بجا رہا تھا۔ مجھے لگا جیسے میں پاگل ہو جاؤں گا۔ اگر تھوڑی ہی دیر بعد امی اور سعدیہ واپس نہ آگئیں ہوتیں تو مجھے پورا یقین تھا کے میں چیخنے چلانے لگتا۔ اندر کی وحشت تھی جو مجھے پاگل کیئے دے رہی تھی۔ امی نے آتے ہی مجھے پوچھا کے میری طبیعت اب کیسی ہے۔ تو میں نے کہا ٹھیک ہوں ۔ تب امی نے بتایا کے رات میں اور سعدیہ سخت بخار میں تھے۔ لیکن صبح چونکہ میں گہری نیند میں تھا اس لیئے وہ سعدیہ کو اکیلے ہی ڈاکٹر کے پاس لے گئی تھیں۔ انہوں نے ڈاکٹر سے لائی ہوئی دوائی مجھے اور سعدیہ کو پلائی  وہ کہہ رہی تھیں " فکر نہ کرو شام تک تم دونوں بالکل ٹھیک ہو جاؤ گے، کل بارش میں بھیگتے رہے ہو نا اس لیئے بخار ہو گیا ہے۔ " میں نے بس اوں آں میں ہی جواب دیا جبکہ سعدیہ صوفے کے کونے پر کمبل کیئے آنکھیں بند کر کے لیٹی تھی۔ وہ کچھ نہ بولی۔ میں چور نگاہوں سے کبھی کبھی سعدیہ کو دیکھ لیتا اور پھر نظریں جھکا لیتا۔ شام تک واقعی ہم ٹھیک تھے۔ سعدیہ بھی شام کو امی کیساتھ کچن میں ان کی ہیلپ کر رہی تھی اور میں بھی تھوڑی دیر کیلئے گھر سے باہر نکل آیا۔ میں کوشش کر رہا تھا کے اس واقعے کو دماغ کے کونے کھدروں سے کھُرچ کر پھینک دوں لیکن لیکن میری ہر کوشش ناکام ہو رہی تھی۔ میں جتنا بھولنا چاہتا تھا وہ اتنا ہی دماغ میں فلم کی طرح چلنا شروع ہو جاتا۔
    میں بظاہر ٹھیک تھا لیکن میرے اندر کا خلفشار مجھے چین نہیں لینے دے رہا تھا۔  رات جب کھانا کھانے کے بعد ہم سب ٹی وی لاؤنج میں ٹی وی دیکھ رہے تھے تو امی نے شائید نوٹ بھی کیا کہ میں ذہنی طور پر حاضر نہیں ہوں تو انہوں نے پوچھ بھی لیا، " جہانزیب تم ٹھیک تو ہو..ایسے کہا کھوئے ہوئے ہو، کوئی پریشانی ہے کیا؟ " امی نے ایک دم سے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی تو میں بوکھلا سا گیا۔ " جی....جی جی وہ کچھ بھی نہیں بس آج کالج نہیں جا سکا نا اس لیئے کالج کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ یہ کہتے ہوئے میری نظر سعدیہ کی طرف اُٹھی تو وہ میرا جواب سُن کر ہنس رہی تھی۔ "تو کوئی بات نہیں صُبح تم کالج چلے ہی جاؤں گے اس میں پریشانی کیا ہے۔" امی دوبارہ سے ٹی وی کی جانب دیکھتے ہوئے بولیں۔ " جی ہاں... ایسے ہی ہے۔" میں نے بھی ٹی وی پر نظریں گاڑ دیں۔ صُبح اُٹھ کر کالج گیا تو وہاں بھی ہر چیز عجیب سی لگ رہی تھی۔ واپس گھر پہنچا تو سعدیہ گھر میں اکیلی تھی۔ اس سے پوچھنے پر پتا چلا امی پڑوس کے کسی گھر گئ ہیں۔ سعدیہ نے میرے لیئے کھانا نکالا اور میرے پاس ہی بیٹھ گئی۔ میں اس کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا۔ ابھی پہلا لُقمہ ہی لیا تھا کے مجھے سعدیہ کی آواز سُنائی دی " بھائی یہ احمقوں کا طرزعمل بند کریں اور خود کو سنبھالیں، ورنہ آپ کے رویّے سے سب کو شق ہو گا کے کوئی بات ہوئی تھی۔" " میں کیا کروں سعدیہ، جو کُچھ ہوا وہ میرے دماغ سے جاتا ہی نہیں" میں نے نظریں جھکائے ہی جواب دیا۔ " میں جتنا بھولنے کی کوشش کرتا ہوں، یہ اتنا ہی میرے دماغ میں چپک جاتا ہے۔" میری حالت کسی ہارے ہوئے جواری سے بھی بدتر تھی۔ سعدیہ اُٹھی  اور گوشت کاٹنے والی بڑی چھُری لے آئی, " اگر خود کو سنبھال نہیں سکتے تو یہ چھُری لو اور پھیر دو میرے گلے پر، کیونکہ جو ہوا اس میں میں بھی شریک تھی۔" اس کے تیور دیکھ کر میرے پورے بدن میں ایک سرد لہر دوڑ گئی۔ میں اُسے دیکھے جا رہا تھا۔ اگرچہ وہ مجھ سے تین سال چھوٹی تھی اور ساتھ میں لڑکی تھی لیکن  اُس کے اعصاب مجھ سے مضبوط تھے وہ اتنے بڑے واقعے کو اتنا جلدی فراموش کر دے گی بلکہ مجھے بھی حوصلہ دے گی کہ میں بھی اسے فراموش کر دوں۔ ایسا میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ "سعدیہ اگر کسی کو علم ہو گیا تو؟ " میں اس ذلت کا سوچ سوچ کر پاگل ہو رہا ہوں۔" ابھی الفاظ میرے منہ میں تھے کے سعدیہ بول پڑی " کسی کو کیسے علم ہو گا، اس بات کو آپ جانتے ہیں یا میں۔ کیا آپ بتائیں گے؟ کیونکہ میں تو کسی کو بتانے والی نہیں۔" سعدیہ میرے چہرے پر نظریں جمائے بولے جا رہی تھی اور میں سُن رہا تھا۔ اس کی باتیں مجھے حوصلہ دے رہی تھیں۔ سعدیہ نے ایک بار پھر مُجھ سے وعدہ لیا کہ میں اس واقعے کو بھول جاؤں گا اور اپنے کسی عمل یا بات سے کبھی اسے ظاہر نہیں ہونے دوں گا۔
        کچھ دن کرب و اذیت کے گُذرے لیکن پھر آہستہ آہستہ حالات معمول پر آنے لگے۔ میں یہ تو نہیں کہتا کے میں اس واقعے کو بالکل بھول گیا تھا۔ مگر یہ ضرور تھے کے میں پہلے جیسی نارمل زندگی کی طرف لوٹ آیا تھا۔ ہر چیز پہلے جیسی تھی لیکن کبھی کبھی یہ احساس ہوتا کے کچھ نہ کچھ ضرور بدلہ ہوا ہے۔ لیکن پھر سب کو اپنی اپنی زندگی میں مگن دیکھ کر اسے اپنا وہم خیال کر کے ذہن سے جھٹک دیتا۔ لیکن ایک روز مجھے لگا کے میں جسے وہم سمجھ رہا تھا وہ محض وہم نہ تھا۔ بلکہ حقیقت میں بدلاؤ تھا۔ اور یہ بدلاؤ سعدیہ کے رویے میں تھا۔ میں جب بھی گھر ہوتا وہ میرے قریب ہونے کی کوشش کرتی۔ میرے ساتھ اس کے انداز بڑے دلربانہ ہوتے۔ وہ  میرے سامنے ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر اور چھاتی پھیلا پھیلا کر انگڑائیاں لیا کرتی۔ میں اگر کچن میں اس کے ہوتے ہوئے کچھ لینے چلا جاتا تو وہ بہانے بہانے سے مجھ سے ٹکراتی۔ میں صوفے پر ہوتا تو وہ میرے ساتھ جُڑ کے بیٹھنے کی کوشش کرتی۔ اگر اسے دوسرے صوفے پر بیٹھنا پڑتا تو وہ ایسے انداز سے بیٹھتی کے میری نظر اس کی گانڈ پر ضرور پڑے۔ بہت دفعہ میرے قریب سے گُذرتے ہوئے بڑے غیر محسوس انداز سے اس کے ہاتھ نے یا گانڈ نے میرے لن کو چھوا تھا۔ صوفے پر اگر اسے میرے ساتھ بیٹھنے کا موقع مل جاتا تو وہ ہمیشہ اپنا ہاتھ میری ران پر رکھ دیتی اور چھیڑ چھاڑ کرنے لگتی۔ اُسے چونکہ سکول یا کالج جانا نہیں ہوتا تھا اسی لیئے رات سونے والے پاجامے میں ہی سارا دن گھر میں گھومتی رہتی جس سے اس کی گانڈ کی گولائیوں کے اُبھار واضح نظر آتے۔ میں ان سب چیزوں کو اہمیت نہیں دینا چاہتا تھا۔ اور اگر دماغ میں کوئی بات آتی بھی تو یہ سوچ کر کے چونکہ ہم ایک واقعے سے گُذر چُکے ہیں اس لیئے یہ میرا ذہنی خلفشار ہے ورنہ ایسی کوئی بات نہیں۔ پھر میں ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا اس واقعے سے پہلے اور بعد میں ہونے والی چیزوں کا موازنہ کرتا۔ اور پھر خود کو سمجھانے کی کوشش کرتا کے سعدیہ کے ساتھ ایک صوفے پر بیٹھنا یا پھر گھر میں آگے پیچھے ٹکرانا پہلے بھی ہوا کرتا تھا لیکن پہلے کبھی خیالات ایسے نہیں ہوتے تھے۔ اور پھر خود کو کہتا کے میرا وہم ہے۔ لیکن اُس دن میں کالج سے آیا تو امی گھر میں نہیں تھیں اور سعدیہ اپنے کمرے میں تھی۔ مجھے بہت بھوک لگ رہی تھی۔ اس لیئے میں اسے کھانا لگانے کا کہنے کے لیئے اسے آوازیں دیتا ہوا اس کے کمرے میں چلا گیا تو دیکھا وہ بغیر قمیض پہنے ہوئے صرف برا میں بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ شائید وہ کچھ کر رہی تھی۔ مجھے ایک جھٹکا لگا اور میں کچھ لمحوں کیلئے وہیں ٹھٹھک کر رک گیا اور پھر الٹے قدموں اس کے کمرے سے باہر آ گیا۔ باہر آکر میں نے پھر اسے آواز دی سعدیہ میں تمہیں آوازیں دے رہا تھا تو تم مجھے ٹھہرنے کا کہہ سکتی تھی کے تم ایسی حالت میں ہو تو میں بے دھڑک اندر نہیں آتا۔ میں اوٹ سے ہی بول رہا تھا۔ وہ اسی طرح اُٹھ کر دروازے میں آگئی ، " بھائی یہ قمیض ہی ہے جسے سی رہی تھی، تھوڑی پھٹ گئی تھی، اور آپ سے کیا پردہ " میں نے اسے یوں دروازے میں برہنہ جسم آتے دیکھ تو منہ دوسری طرف پھیر لیا۔ وہ میرے سامنے آتے ہوئے بولی '' آپ منہ تو ایسے پھیر رہے ہیں جیسے آپ کے دیکھے بھالے نہیں"  " وہی ہیں جنہیں آپ نے پہلے دیکھا بھی ہے اور ٹیسٹ بھی کیا ہوا ہے۔" وہ برا کے اوپر سے ہے اپنے مموں کو دبا کر بولی۔   اس کی اس بات نے مجھے بُت کی طرح ساکت کر دیا تھا کیونکہ اس بات کا میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ پھر اس خیال نے جگا دیا کے اگر اس وقت اچانک کوئی گھر میں آ گیا تو وہ ہمیں ایسی حالت میں دیکھ لے گا۔ میں نے  سعدیہ کو بازو سے پکڑ کر کمرے میں دھکیل دیا اور کہا جلدی قمیض پہنو اور مجھے کھانے کیلئے کچھ دو بہت بھوک لگی ہے۔ اس واقعے کے بعد سے یہ آج پہلا موقع تھا جب سعدیہ نے میرے سامنے یوں بیباکی  کا مظاہرہ کیا تھا۔ اس دن وہ میرے جذبات پھر سے بھڑکا دیتی لیکن امی آگئیں تو وہ بھی قمیض پہن کر میرے لیئے کھانا تیار کر کے لے آئی۔ وہ میری طرف دیکھتے ہوئے مُسکرا رہی تھی۔ لیکن میں کسی اور سوچ میں غرق تھا۔ میں سوچ رہا تھا کے آگے کیا ہونے والا ہے۔ لیکن میری سوچنا لا حاصل رہا۔ سعدیہ برتن اٹھانے آئی تو سرگوشی سے کہہ گئی بھائی سوچ کر اپنی جان ہلکان نہ کریں بس زندگی کے دھارے پر بہتے رہیں۔ میں اس کی طرف دیکھ کر رہ گیا۔
     اس دن کے بعد میری انتہائی کوشش ہوتی کے میں سعدیہ سے دور رہوں۔ کیونکہ سعدیہ کے اندر مجھے شیطان نظر آ رہا تھا۔ ابھی دو دن ہی گذرے تھے کے سعدیہ نے مجھے کالج جانے کیلئے نکلتے وقت ایک چٹ ہاتھ میں تھما دی۔ میں نے گیٹ سے نکلتے وقت اسے کھول کے دیکھا تو اس پر صرف اتنا لکھا تھا، " ایک بار یا بار بار" میں کچھ بھی سمجھ نہ پایا کے یہ کیا پیغام ہے اور سعدیہ کس چیز کے بارے میں اشارہ کر رہی ہے۔ کالج سے واپس آیا تو میں جیسے ہی اپنی روم میں داخل ہوا تو بیڈ کے کونے پر ایک کاغذ پڑا ملا اُٹھا کر دیکھا تو لکھا تھا۔ "کوئی فرق نہیں پڑتا" پہلے تو سمجھ نہ آئی لیکن صبح کی تحریر اور اسے ملا کر پڑھا تو سب سمجھ آ گئی یعنی سعدیہ مجھے پھر سے دعوتِ گُناہ دی رہی تھی۔ "ایک بار یا بار بار، کوئی فرق نہیں پڑتا" میں فوراً سعدیہ سے بات کرنا چاہتا تھا۔ لیکن کیا کرتا امی گھر میں موجود تھیں۔ شام کو تو چانس ہی نہیں تھا کیونکہ شام کو تو سبھی گھر ہوتے ہیں۔ مجھے پتا تھا کے جو بات مجھے سعدیہ سے کرنی ہے اس کیلئے خاصہ وقت چاہیئے اور یقیناً یہ بات ہم کسی بھی دوسرے کے سامنے نہیں کر سکتے تھے۔ میں نے بھی کاغذ کے ٹکڑے پر لکھا "مجھے تُم سے فوری بات کرنی ہے" اور پانی پینے کے بہانے کچن میں جا کر سعدیہ کے ہاتھ میں تھما کر واپس ٹی وی دیکھنے بیٹھ گیا۔ میں انتظار کر رہا تھا کے سعدیہ کی طرف سے کوئی جواب آئے گا۔ لیکن کوئی جواب نہ ملا صبح کالج جانے کیلئے نکلا تو سعدیہ نے نکلنے سے پہلے ایک کاغذ تھما دیا، جس پر لکھا تھا۔ " کالج سے جلدی واپس آ جانا، مجھے اور امی کو آج شاپنگ کرنے بازار جانا ہے لیکن میں نہیں جاؤں گی اور کوئی بہانہ کر کے گھر ہی رہ جاؤں گی۔ امی گیارہ بجے سے لے کر ساڑھے تین بجے تک گھر نہیں ہوں گی۔" میں نے تحریر پڑھنے کے بعد کاغذ کے پُرزے پُرزے کر کے پھینک دیئے۔ اور گھڑی پر وقت دیکھا تو ساڑھے نو بج چُکے تھے میرے لیئے محال تھا کے میں دس بجے کالج پہنچوں اور گیارہ بجے واپس گھر آجاؤں۔ اس لیئے میں نے کالج نہ جانے کا فیصلہ کیا اور ڈیڑھ گھنٹہ یونہی آگے پیچھے گذارنے کا فیصلہ کیا۔ ابھی گیارہ بجنے میں کچھ وقت باقی تھا جب میں گھر کے قریب ہی آ گیا۔ اور ایک سائیڈ کی گلی میں نُکڑ پر کھڑا ہو گیا۔ یہاں سے میں اپنے گھر کے گیٹ کو باآسانی دیکھ سکتا تھا۔ میں چاہتا تھا کے امی کے گھر سے نکل جانے کا یقین کر لوں تو میں گھر جاؤں ۔ گیارہ بجے سے دس منٹ اوپر ہوں گے جب میں نے امی کو گھر سے نکلتے دیکھا۔ میں سائیڈ میں چھپ گیا اور یہ یقین کر لینے کے بعد کے امی چلی گئی ہیں۔ تب وہاں سے نکلا اور گیٹ کھول کر گھر میں داخل ہو گیا۔ میں نے سعدیہ کو آواز دے کر پوچھا تم کہاں ہو تو اس نے اپنے کمرے سے آواز دی ، میں اپنی روم میں ہی ہوں آپ بھی ادھر ہی آجاؤ۔ میں اس کی روم کے اندر داخل ہوا تو وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سٹول پر بیٹھی تھی، اس کے بال کھُلے تھے جبکہ کپڑوں کے نام پر صرف ایک پینٹی تھی جو اس کی شرم گاہ کو چھپائے ہوئے تھی۔ باقی سارا جسم برہنہ تھا۔ سعدیہ تم جو چاہ رہی ہو ٹھیک نہیں ہے، میں نے آگے بڑھ کر اس کے بیڈ سے چادر کھینچی اور اس کا جسم ڈھانپتے ہوئے کہا۔ اگرچہ اسے ننگا دیکھ کر میرے تن بدن میں بھی آگ لگ گئی تھی لیکن میں نے خود کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا۔ دیکھو جو غلطی ہوئی سو ہوئی اب ضروری نہیں کے ہم وہی غلطی دوبارہ کریں۔ میری بات ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ سعدیہ بول پڑی، کیا غلط اور کیا صحیح یہ سوچنے کی حد ہم نے بہت پہلے عبور کر لی، اب فرق نہیں پڑتا کے ہم ان حدوں کو کتنی بار پھلانگتے ہیں۔ لیکن سعدیہ..... میں نے بات کرنا چاہی تو سعدیہ نے پھر درمیان میں ہی میری بات کاٹ دی، لیکن کیا؟ آپ ہی بتاؤ اس دن میری چُدائی کرتے ہوئے آپ کو مزہ آیا تھا کے نہیں؟ یہ کیسا سوال ہے؟ میں نے جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کیا تو سعدیہ اُٹھ کر میری طرف بڑھتے ہوئے بولی ، بات گول کرنے کی کوشش نہ کریں۔ یہ بتائیں مزہ آیا تھا کے نہیں؟ مجھے تو بہت آیا تھا، یہ کہتے ہوئے ایک شیطانی مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر تھی۔ مجھے بھی آیا تھا پر سعدیہ وہ حالات کچھ اور تھے، جن کی وجہ سے ہم سے یہ شیطانی فعل سرزد ہوا۔ میں بات کر رہا تھا اور وہ میرے بالکل سامنے آکر کھڑی ہوگئی۔ اس کے انار جیسے ممے تنے ہوئے تھے اور بالکل میری آنکھوں کے متوازی تھے۔ حالات جو بھی تھے، لیکن ہم ایسا کر چکے، سعدیہ میرے اتنا قریب آ گئی کے مجھے اُس کے جسم کی گرمی محسوس ہونے لگی تھی۔ اس حرارت سے سعدیہ کا بدن چمک رہا تھا۔ سعدیہ ہم بھائی بہن ہیں ۔ مجھ پر میرا کنٹرول ختم ہو رہا تھا۔ بھائی بہن تو ہم اُس دن بھی تھے۔ سعدیہ ترقی بہ ترقی جواب دے رہی تھی۔  تم کو پتا ہے سعدیہ کے اس دن تم سردی سے مر رہی تھی اور جو کچھ ہوا اس میں نظریہ لذت حاصل کرنے کا نہ تھا۔ بلکہ برادرانہ شفقت سے مغلوب ہو کر میں تمہارے جسم کو حرارت دینے کی کوشش کر رہا تھا کے شیطان کے بہکاوے میں آ کر بہک گیا ۔ میں نے گویا اپنی صفائی پیش کی لیکن سعدیہ کا مُوڈ کچھ اور ہی لگ رہا تھا۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے ننگے پیٹ پر رکھ دیا اور کہا ' بھائی  اگر میں کہوں کے میں آج بھی مر رہی ہوں تو کیا آج میری زندگی نہیں بچاؤ گے؟ آج کیا اُس دن کے بعد سے تو میں روز مرتی ہوں ہر روز خواب میں تمہیں ہی دیکھتی ہوں دن کو جب بھی سامنے آتے ہو میرے بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔ اس نے باتیں کرتے کرتے اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھتے ہوئے کہا تمہارے اس لن نے جو لذت مجھے اس دن دی میں اس لذت کے سحر سے آج تک نہیں نکلی۔ مجھے تُمہارا لن ہر وقت اپنی پھُدی میں محسوس ہوتا ہے۔ مجھے یہ چاہئے سعدیہ نے جو بات کرتے ہوئے میرے لن کو پکڑا تو وہ آگ کی طرح تپنے لگا۔ اکڑ کے سخت تو وہ کب کا ہو چکا تھا لیکن سعدیہ کے ہاتھ لگتے ہی مچلنے لگا تھا۔ بھائی یہ صرف میرے دل کی خواہش نہیں، سعدیہ کی آواز پھر میری سماعتوں میں گونج اٹھی۔ مجھے علم ہے کے آپ بھی یہی چاہتے ہو، میں جانتی ہوں کے جب بھی آپ کے قریب سے گذروں تو سامنے سے آپ کی نظر میرے مموں پر جبکہ پیچھے سے آپ میری گانڈ کو دیکھتے رہتے ہو۔ مجھے یہ بھی پتہ ہے کے میں جب کام کر رہی ہوتی ہوں تو آپ میرے جھکنے کا انتظار کر رہے ہوتے ہو تاکہ میں جھکوں تو آپ میرے مموں کو جھانک سکیں۔ نہیں یہ بہتان ہے، میں نے صفائی پیش کرنے کی کوشش کی تو سعدیہ پھر بول پڑی اگر اُس دن آپ مجھے تھپڑ لگا دیتے جس دن میں کمرے میں ننگی بیٹھی اپنی قمیض سی رہی تھی تو میں سمجھ جاتی کے آپ کے بارے میں جو میری رائے قائم ہو رہی ہے وہ صحیح نہیں۔ لیکن اُس دن جس طرح میرے ننگے بدن کے گرد آپ کی آنکھیں گھوم رہی تھیں  وہ مجھے یقین دلانے کیلئے کافی تھیں کے آپ کے دل میں میرے بدن سے کھیلنے کی خواہش ابھی ہے۔ بھائی اگر آج آپ کالج چلے جاتے اور میرے یوں بلانے پر کے جس وقت میں گھر میں اکیلی ہوں نہ آتے تو تب بھی میں یقین کر لیتی۔ میں مانتی ہوں کے میرے دل میں آپ کے لیئے خواہش ہے۔ اب آپ بھی نقاب اتاریں اور مجھے چودنے کی جو خواہش ہے اسے پورا کر لیں۔ دیکھیں میں تو بالکل تیار ہوں۔ بس ایک یہ پینٹی ہے جسے آپ نے اُتارنا ہے۔
میری حالت لاش کی سی تھی۔ سچ میں میری رگوں میں خون جم سا گیا۔ میں سانس لینا بھول گیا۔ میں بس سعدیہ کو دیکھے جا رہا تھا۔ کُچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کیا کہوں کیا کروں۔ ایک بُت کی مانند کھڑا تھا۔ جو غلطی اور گُناہ مجھ سے سرزد ہو گیا تھا میں اسے پھر سے دُھرانا نہیں چاہتا تھا۔ سعدیہ کا نرم و نازک بدن میرے سامنے بالکل برہنہ تھا اور اسے کوئی اعتراض بھی نہ تھا بلکہ وہ خود مجھے اس گُناہ کی طرف ترغیب دے رہی تھی ۔ اُس کے خیال میں جن حدود کو ہم کراس کر چُکے ان کو دوبارہ پار کر لیں گے تو کوئی فرق نہیں پڑنے والا، اس کے کہے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے۔ "ایک بار یا بار بار ، کوئی فرق نہیں پڑتا"۔ میں تذبذب کی کیفیت میں تھا جبکہ وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی مسلسل میرے لن کو ٹٹول رہی تھی۔ سعدیہ نے کہا تھا کے میری آنکھیں اس کے نسوانی حُسن کے تعاقب میں رہتی ہیں۔ میں اُس کی گانڈ اور مموں کو گھورتا ہوں ۔ میں نے خود سے ہی سوال کیا کے کیا واقعی ایسا ہے جیسے سعدیہ نے کہا ہے۔ میں سوچ میں غرق تھا۔ میں نے  میرے اور سعدیہ کے درمیان ہونے والے واقعے کے بعد کے تمام واقعات کا جائزہ لیا تو مجھے لگا کے سعدیہ کا کہنا کسی حد تک سچ ہی تھا۔ واقعی میری نظر سعدیہ کے سراپے پر گڑھی رہتی تھی۔ لیکن یہ ارادتاً نہیں ہوتا تھا۔ بلکہ ایسا مجھ سے غیر ارادی طور پر ہو جاتا تھا۔ یہ حقیقت تھی کے اس دن کے بعد خواب میں میں نے بارہا سعدیہ کے ساتھ مختلف پوزیشن میں سیکس کیا تھا۔ اب سعدیہ نے کہا تو میں بھی سوچنے پر مجبور ہوا کے ایسا غیر ارادی طور پر ہونا کیا واقعی میرے اندر کی خواہش تھی۔ کیا میں واقعی نقاب کے پیچھے چھُپنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ کیا سعدیہ جو کہہ رہی ہے ویسا کرنے سے واقعی فرق نہیں پڑے گا۔ میں سوچوں کے سمندر میں غرق تھا۔ میں جتنا سوچ رہا تھا سعدیہ کا پلڑا باری ہو رہا تھا۔ سعدیہ کی آواز میرے کانوں میں ایک بار پھر گُونجی، " یہ آپ کے اندر کی خواہش ہی ہے کے میں کب سے آپ کے لن کو سہلا رہی ہوں اور آپ نے ایک بار بھی میرے ہاتھ کو اپنے لن سے نہیں ہٹایا" اس کے ہونٹوں پر فاتحانہ مُسکراہٹ مجھے واضع نظر آئی اور مجھے لگا جیسے میں رنگے ہاتھوں چوری کرتے پکڑا گیا ہوں، میں نے شرمندہ ہوتے ہوئے فوراً اُس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ وہ پھر بولی " خود پر جبر نہ کریں، دیکھیں ہمارے لیئے یہی بہتر ہے کے ہم میں جو تعلق استوار ہو چُکا ہے اسی کو بنائے رکھیں، نہ کہ ہم باہر جا کر نئے تعلق بنائیں، یہ ہی سب سے محفوظ اور بھروسہ مند ہے، ضرورت مند ہم دونوں ہیں، اور دونوں کیلئے ایسا کرنا نیا بھی نہیں ہو گا۔ کیونکہ ہم  دونوں اس حد کو پھلانگ چکے۔"  وہ بولے جا رہی تھی، میں جو اسے سمجھانے آیا تھا خود پگل رہا تھا۔ میرے منہ میں جیسے الفاظ ہی نہ تھے۔ اُس نے میرے لن کو ایک بار پھر ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا، مجھے تو یہ چاہئیے آپ نہیں دو گے تو میں باہر کسی سے بھی اس کیلئے دوستی لگا لونگی، لیکن آپ کو بتا دیتی ہوں کے مجھ سے اگر کبھی بھی سوال ہوا کے میں نے عزت و ناموس کا خیال کیوں نہیں کیا تو میں آپ کا نام لینے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاؤں گی کے آپ ہی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے میری عزت کو تار تار کیا تھا۔ اس کی یہ بات مجھ پر ایٹم بم کی طرح گری میں ایکدم سے چاروں شانے چِت ہو گیا۔ نہیں سعدیہ تم ایسا کچھ نہیں کرو گی۔ تم جو کہتی ہو میں کرنے کو تیار ہوں۔ پھنسے پھنسے الفاظ میرے منہ سے ادا ہو ہی گئے۔ میرے اندر کی خواہش الفاظ بن کر میرے ہونٹوں سے اُبل پڑی۔ لیکن میں سعدیہ کو جتلانے کی کوشش میں تھا کے جیسے میں اُس کے ساتھ ڈر کر ایسا کرنے پر آمادہ ہوا ہوں۔  حادثاتی طور پر اور نامناسب حالات اور جگہ پر جو فعل ہم سے سرزد ہوا تھا ہم وہی فعل اب مرضی سے کرنے پر آمادہ تھے۔ میں نے سعدیہ کو کہا کے وہ اپنے کپڑے پہن لے۔ اُس نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا تو میں نے کہا صرف تمہاری پینٹی اُتارنے میں مزہ نہیں آئے گا۔ میں چاہتا ہوں کے ہم جو کرنے جا رہے ہیں اسے اب پوری طرح سے انجوائے کریں۔ یہ کہتے ہوئے میں نے سعدیہ کی طرف دیکھا تو اس نے بھی مسکراتے ہوئے سر ہلا دیا۔  سعدیہ نے الماری سے کپڑے نکالے اور میری پسند سے ایک سوٹ پہنا، اس کے سلکی بال کھلے ہوئے تھے جو کے شانوں سے گر رہے تھے۔ اس کے گال پہلے سے ہی تپ کر سُرخ ہو چکے تھے۔ آنکھوں میں خمار بھرا ہوا تھا۔ اس کے رسیلے ہونٹ لرز رہے تھے اس پر اُس نے ایک تیز پرفیوم لگا لی تھی جس کی خوشبو نے ماحول کو مزید گرما دیا تھا۔ کپڑے پہن کر اُس نے میری طرف عجب دلفریب انداز میں دیکھا تو میں جیسے اس کی جانب لپک پڑا۔ میرا بایاں ہاتھ اُس کے پیٹ سے رینگتا ہوا اس کی کمر کی جانب جا رہا تھا جبکہ میرا دایاں ہاتھ کنگھے کی طرح اُس کے کان کے قریب سے بالوں کو چیرتا ہوا اس کے سر کے پیچھے پہنچا تو میں نے اس کے بالوں کو مُٹھی میں لیتے ہوئے تھوڑا سا نیچے کھینچا تو اس کا منہ اوپر کو ہو گیا۔ جیسے ہی منہ اوپر اُٹھا میں نے اپنے تپتے ہونٹ اس کے گرم ہونٹوں پر رکھ دیئے۔بائیں بازو سے میں نے اس کی پتلی کمر کو گھیرے میں لے کر اپنے جسم کو اس کے جسم سے چپکا لیا۔ اس کے بدن سے جیسے آگ نکل رہی تھی۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹوں سے رس چُوس رہے تھے۔ سعدیہ نے بھی مجھے اپنے دونوں بازؤوں میں بھر لیا تھا۔اس کے ہاتھ میری کمر پر گردش کر رہے تھے۔ میں اب سعدیہ کے ہونٹوں کے ساتھ ساتھ اس کے گال بھی چومنے چاٹنے لگا۔اور ساتھ ہی میں دونوں ہاتھ اس کی کمر پر لے جا کر اوپر اس کے کندھوں سے لے کر اس کے کولہوں تک پھیرنے لگا۔ میرے ہاتھ جیسے ہی اس کے کولہوں پر آتے وہ سمٹ جاتی۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنے دونوں ہاتھ سعدیہ کی قمیض کے اندر کر لیئے۔اب اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ساتھ ہی ساتھ اس کے گالوں اور ہونٹوں پر کسنگ کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ میرے ہاتھ نیچے جاتے تو میں انہیں سعدیہ کی شلوار کے اندر لے جاتا اور گانڈ کے گول گول ابھاروں کو دونوں ہاتھوں سے دبا دیتا۔ سعدیہ ایسا کرنے پر اور جوش میں آ جاتی۔اس کے ہاتھ بھی میرے جسم پر جم سے جاتے۔ سعدیہ بے خود ہو رہی تھی میں نے اس کی قمیض کو اوپر اٹھایا تو سعدیہ نے بازو اُٹھا دیئے جیسے وہ قمیض کے قید سے آزاد ہونا چاہتی ہو۔ میں نے بھی دیر نہیں لگائی اور اس کی قمیض اُتار دی۔ ساتھ ہی میں نے اس کی برا کی ہُک بھی کھول دی۔ اب سعدیہ کا بالائی جسم ننگا تھا۔ ہمارے جسموں سے پہلے سے ہی انگارے برس رہے تھے اس لیئے شائید ہم نے جلدی سے کپڑے اُتار پھینکے۔میں نے اپنی شلوار اتاری تو میرا لن سعدیہ کی ٹانگوں کے بیچ چلا گیا۔ جسے سعدیہ نے اپنی ٹانگوں میں پھنسا کر جکڑ لیا۔اس کی عجیب حالت ہو رہی تھی۔ عجیب سی آوازیں تھیں جو منہ سے نکل رہی تھیں۔ میں نے ہلکا دھکا دے کر اسے بیڈ پر گرایا اور خود جمپ کر کے اُس کے اوپر آگیا۔ میرے ہاتھ اب اس کے مموں پر تھے سخت اکڑے ہوئے تھے۔ سعدیہ کے نپلز بہت چھوٹے تھے۔ میں اپنے ہاتھوں سے اس کے مموں اور نپلز کو مسلنے کی حد تک دبا رہا تھا۔ سعدیہ کی سسکیاں نکل رہی تھیں۔ میں سعدیہ کے ہونٹ گال اور گردن کو چومتے اس کے مموں پر آیا۔جیسے ہی میں نے سعدیہ کے ممے منہ میں لے کر چوسنے شروع کیئے سعدیہ لذت سے بے حال ہو گئی اس کی سسکیاں بلند اور تیز ہو گئیں۔ میں اسے چومتے ہوئے نیچے جانے لگا اس کی ناف پیٹ پر بوسے دینے کے بعد میں نے اس کی رانوں پر کس کیا۔سعدیہ نے پھُدی صاف کی ہوئی تھی۔ چھوٹی سی اور بہت ملائم لگتا نہیں تھا کے سعدیہ پہلے چُدائی کرا چکی ہے۔  اس کی پھُدی گیلی ہو چکی تھی میں نے اسے کپڑے سے خشک کیا اور اپنے ہونٹ پھُدی کے ہونٹوں پر رکھ دیئے۔ میرا ایسا کرنا تھا کہ سعدیہ کی ایک تیز سسکی نکل گئی۔ میں نے زبان کے نوک سعدیہ کی پھُدی کے ہونٹوں کے درمیان رکھ کر اسے چاٹنا شروع کیا تو سعدیہ کا سارا جسم جھٹکے لینے لگا۔ اس کی سسکیاں تیز تر ہو گئیں۔ وہ نیچے سے گانڈ ہلا ہلا کر پھُدی کو میرے منہ پر رگڑنے لگی۔ وہ کچھ کہہ رہی تھی، لیکن الفاظ بے ربط تھے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کے وہ کیا کہہ رہی ہے۔ تھوڑی دیر سعدیہ کی پھُدی چاٹنے کے بعد میں نے اسے کندھوں سے پکڑ کر بیڈ پر بٹھایا اور خود فرش پر کھڑا ہو کے لن سعدیہ کے ہونٹوں پر رکھ دیا۔ سعدیہ نے میری طرف دیکھا تو میں نے نشے سے سرشار آواز میں کہا، میں نے تمہاری پھُدی چاٹی ہے تو تمہیں میرا لن منہ میں لینے سے ہچکچاہٹ کیوں؟ ایسا کرنا ضروری ہے کیا؟ سعدیہ میرے چہرے پر نظریں جمائے بولی۔ تو میں نے لن اس کے ہونٹوں پر دباتے ہوئے کہا چُوس کر دیکھو مزہ آئے گا۔ اس کے ہونٹوں پر لن کا دباؤ پڑا تو اس نے منہ کھول دیا۔ میرا لن اس کے منہ میں گھستا چلا گیا۔ سعدیہ کو میرا ایسا کرنا شائید عجیب لگا تھا اسی لیئے وہ پہلے جھجھک رہی تھی لیکن بعد میں مزے لے لے کر چوسنے لگی۔ مجھے لگا کے میں نے اگر سعدیہ کو روکا نہیں تو میرا لن لاوا اُگل دے گا۔  میں نے لن سعدیہ کے منہ سے نکالا تو وہ ناگ کی طرح پھنکار رہا تھا۔ میں نے سعدیہ کو اوندھے منہ بیڈ پر گرایا اور دونوں کولہوں سے کھینچ کر اس کی گانڈ کو اتنا اونچا کیا کے اس کی پھُدی میری آنکھوں کے سامنے تھی  جبکہ اس کے دونوں کندھے اور چہرہ بیڈ پر ٹِکے تھے۔ میں نے دونوں ہاتھ گانڈ کے اوپر رکھے، اور پھیرتے ہوئے نیچے لے گیا۔ میرے ہاتھ سعدیہ کے چوتڑوں پر تھے جبکہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے اس کی پھُدی کے دونوں ہونٹوں کا مساج کر رہے تھے۔ اس کی سسکیاں بلند ہو رہی تھیں۔ انگوٹھوں کی دونوں پوروں سے میں نے سعدیہ کے پھُدی کے ہونٹوں کو ذرا کھولا اور سر کو جھکا کر ایک دفعہ پھر زبان کو پھُدی کے درمیان ٹکا دیا۔ سعدیہ تڑپ اٹھی وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے مموں کو مسل رہی تھی۔ اس کا یوں تڑپنا اور سسکارنا میرے رگ رگ میں بجلیاں دوڑا رہا تھا اور میرا جوش اپنی انتہا کو تھا۔  میں زبان کی نوک سعدیہ کی پھُدی کے اندر بڑی تیزی سے گھما رہا تھا اور وہ نیچے تڑپ رہی تھی، اس کا جسم آگ برسا رہا تھا۔کچھ ہی دیر میں اس کی پھُدی سے دوبارہ پانی چھوٹ گیا۔ جو اس کی رانوں سے ہوتا ہوا اس کے گھٹنوں تک پہنچ گیا۔ اب کی بار میں نے اسے صاف نہیں کیا بلکہ اپنا لن پھُدی کے اوپر رگڑ کر اسے خوب تر کیا۔ پھر لن کا سر پھُدی کے بیچ رکھ کر تھوڑا دبایا تو وہ تھوڑا سا اندر چلا گیا۔ سعدیہ کی سسکی بلند ہوئی، میں نے تھوڑا اور دباؤ ڈالا تو لن آہستہ آہستہ اندر جانے لگا۔ میں جانتا تھا کے سعدیہ کی یہ دوسری بار ہی ہے اسی لیئے میں لن کو آہستہ آہستہ اندر ڈال رہا تھا۔ لن پورا اندر چلا گیا تو میں نے اسے ویسے ہی آہستگی سے باہر کی طرف کھینچا۔  میں کچھ دیر اسی طرح آہستگی سے یہ عمل دُہراتا رہا۔ سعدیہ نیچے سسک اور تڑپ رہی تھی۔ لیکن مجھ پر اس کے سسکنے یا تڑپنے کا کوئی اثر نہیں ہونے والا تھا۔ میں نے اب اپنی رفتار کو بڑھانا شروع کیا۔ بالکل ایسے ہے جیسے طیارہ اڑان بھرنے سے پہلے رن وے پر آہستگی سے سٹارٹ لیتا ہے اور پھر سپیڈ پکڑ کر رن وے پر دوڑنے لگتا ہے اور دوڑتے ہوئے فضاؤں میں غائب ہو جاتا ہے۔ میں بھی جہاز کی طرح اب فُل سپیڈ پر تھا ۔میں تیزی سسی دھکے پر دھکا دی رہا تھا سعدیہ چیختے ہوئے اپنی گانڈ ہلا ہلا کر میرے ہر جھٹکے کو رسپانس کر رہی تھی۔ پسینے کی بوندیں  ہم دونوں کو نہلا رہی تھیں۔ سعدیہ کی چیخیں بلند سے بلند تر ہو رہی تھیں۔ اور میرے منہ سے بھی عجیب آوازیں نکل رہی تھیں۔ ہم دونوں کے جسموں پر جیسے لرزہ طاری تھا۔  اور پھر سعدیہ کا جسم  کانپتے ہوئے ڈھیلا پڑنے لگا۔ اس کی پھُدی سے پانی اُبل پڑا تھا۔ میرے لن کے ذریعے یہ پانی میری رانوں تک آگیا اور سعدیہ کی رانیں بھی اس سے تر ہو گئیں میرا لن اس کے پانی سے پورا لتھڑ گیا تھا، پھُدی پوری طرح سے چکنی ہو گئی تھی اور لن آسانی سے اندر باہر ہو رہا تھا۔ میں نے جھٹکے دینے کی رفتار میں کوئی کمی نہ کی ۔ میں سعدیہ کی پھُدی کو اسی رفتار سے چودتا رہا۔ میرے لن کی رگیں ابھر آئیں اور لگا جیسے پھٹ جائیں گی۔ یہی وہ لمحات تھے جب میں بھی لاوا اُگلنے والا تھا۔ میں نے لن کو سعدیہ کی پھُدی میں سے نکال لیا اور سعدیہ کو اوندھے منہ بیڈ پر لٹا کر لن اس کی چوتڑوں کے قریب رانوں کے درمیان رکھ کر تیزی سے ادھر ہی دھکے دینے لگا۔ چند ہی لمحوں بعد میرے لن کا جوش پانی نکلنے پر ٹھنڈا پڑنے لگا۔ میں کچھ دیر کیلئے سعدیہ کے اوپر ہی لیٹ گیا۔ ہم دونوں کی اکھڑی ہوئی سانسیں بحال ہوئیں تو میں نے اس کے پہلو میں لیٹتے ہوئے اس کے چہرے کو اپنی طرف کیا۔ تو اس کے بکھرے بال اس کے چہرے کو ڈھانپ رہے تھے ۔اس کی آنکھیں نشے اور خُمار سے بھری  پڑی تھیں جبکہ ہونٹوں پر پُرسکون مُسکراہٹ مجھے اس کے ہونٹ چومنے پر مجبور کر رہی تھی۔

133 comments:

  1. سعدیہ میری جان میری بھابھی ہے۔
    اسکی شکل کینڈائس لوکا سے بہت ملتی ہے۔
    دکھنے میں بلکل ویسی ہی ہے۔
    مجھے اسکی بنڈ مارنے کو دل کرتا ہے۔
    ہائے سعدیہ تیری بنڈ کا دیوانہ ہوں میری جان۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. tu maro naa uski aur hamein bhi bataao . sirf bund hi nahein usi choot bhi maro aurat ko choot marwbe mein ziyada maza ata hai .

      Delete
    2. Apna whatsapp number send Karo seema g

      Delete
    3. Seema mujhy apni phudi ka ras test krwao

      Delete
    4. Mere dost bhabi k jisam pr daver ka bhi utna hi Haq Hota hai jitna Bhai Kaa

      Delete
    5. Hi I am fehan
      Girl maried unmaried har age ki dosti k liya cl sms karya whatsaap 0336 0961567 boy no cl

      Delete
    6. Yar apni babi mujy b pesh kro kabi

      Delete
    7. Seema number to do

      Delete
    8. Mujhe sadhia ki gaand marni hai kub do gi

      Delete
  2. Any girl want friendship contact
    03087515596

    ReplyDelete
  3. Apna whatsapp number send Karo

    ReplyDelete
  4. Replies
    1. Fozi hashmi mujh se chudai krwao apni hot phudi ki

      Delete
    2. Fozi hashmi chk whatsapp 03247742058whatsapp my name Tanveer Malik

      Delete
  5. Yehi story entertainment purpose k lliye magar fake ha koi larki itni begraaat nai ho Sakti

    ReplyDelete
    Replies
    1. istarah ki stories se kya entertainment milegi
      main ne thora sa read kiya aur chor diya
      insaaniyyat ki b hadd hoti hay jo esay jhooty stories upload krty hein

      Delete
    2. کوئی بھی لڑکا یا لڑکی عقل اور دماغ رکھتے ہوئے اپنی زندگی کے پوشیدہ راز فاش نھیں کرتا ۔یہ صرف سنی سنائی باتوں سے کہانی گھڑی جاتی ہے۔۔۔۔۔

      Delete
    3. جو بات ہے 🙌🏻

      Delete
    4. 03234075090 mujhe phudi or gaand chahiye rabta kejiye

      Delete
  6. I am boy contact me girls Aunties and Housewife on whatsapp 03088060496 my L size 8 inch

    ReplyDelete
  7. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325

    ReplyDelete
  8. Any girl online sex contact me 03066668348

    ReplyDelete

  9. * وہ لڑکیاں یا آنٹیاں جن کے شوہر باہر ہوں یا ٹائم نہ دیتے ہوں وہ اپنی خواہش اور ضرورت پوری کروانےاور سیکس کا مزہ لینے کیلئے انبکس کریں مکمل رازداری کے ساتھ جس نے انجوائے کرنا ہےصرف وہ میسج کریں جس نے بات کرنی ہوچوری چھپے چپکے چپکے کومنٹس پڑھ کے ترسنے والی خواتین رازداری خراب ہونے کی وجہ سے ہمت کر کے ان باکس آئیں وعدہ ہے سب کچھ راز رہے گا ۔۔کسی بھی عمر کی عورت رابتہ کر سکتی ہے راذ داری کی گارنٹی ہے
    Only lahore Real Meet
    03328850317

    ReplyDelete
  10. Ager koi girl ya aunty ya housewife mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
    Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
    Real sex karna chahti hai to contact kar sakti 03499305654 jo barosa kr saky wo rabta krain

    ReplyDelete
  11. Apni bhen ke phudi mjy b dila do yr so hot hy tere bhen

    ReplyDelete
  12. Kio b girl ya house wife real mai ya cl msg pr sexx enjoy krna chahti he to is number pr barosa k sath rabta kr skti jo b bbat hogi mukml razdari k sath hogi ar jo barosa kry rabta kry 03104878920 only whtsup

    ReplyDelete
  13. Aby harami ki ulad tujhe shrm nai aai tum iman kitne paise me bachte ho .. salo q dusre musalmano kazehn khrb krte ho

    ReplyDelete
  14. Married womens can contact for relationship
    P3116683470

    ReplyDelete
  15. 03218440638 any girl contect me whatsapp

    ReplyDelete
  16. HI I Am ndeem.. Paly Boy... Koi girl anti hosewife jo sex enjoy krna chahti ho... Har tyap ka sarves hasil krry.sub raaz rhy ga chutt boob's hebse chosway raaz dari S6.... 03024064177

    ReplyDelete
  17. بہت ہی زبردست کہانی ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. hi 03054321316

      Delete
    2. Watsapp number 03070256359

      Delete
    3. Apka mood h to muje whstapp kre

      Delete
    4. Mujhe fb pe msg karo https://www.facebook.com/profile.php?id=100089103037265

      Delete
  18. میرا نام ہے مراد میری ہائیٹ 5.10 انچ ہے میں ہینڈسم ہوں میری عمر 25 سال ہے میرا سائز 8.5 انچ ہے میری سیکس ٹائمنگ بھی بہت اچھی کوئ بھی لڑکی یا انٹی میرے ساتھ سیکس کرنا چاہے تو مجھ سے واٹس ایپ پر رابطہ کرے 03003986773

    ReplyDelete
  19. Lucky Club Casino Sites – Best Sites for UK players
    Lucky Club is a British online casino that provides hundreds of online slots and casino games. It has received the UK Casino Which is the best Lucky Club luckyclub casino sites?Who owns Lucky Club?

    ReplyDelete
  20. Hi agar koi cockould husband apni wife shared karwana chahe ya koi bottom boy apni gaand marwana chahe to Khaur.ahmadal.pindi Ghaib se to call me 03325185948.

    ReplyDelete
  21. 0315 0264551 any girl and anty contact me only Karachi

    ReplyDelete
  22. dosti k ley rabta krin
    mobikink number 03337706773 onley for girls

    ReplyDelete
  23. Any girl want friends ship with me at my num 03004852449

    ReplyDelete
  24. Name : Rizwan
    Agr koi girl ya aunty ya housewife mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
    Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
    Real sex karna chahti hai to contact kar sakti 0343 3009956

    ReplyDelete
  25. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  26. Only Karachi girls contact me 0333-3224707

    ReplyDelete
  27. وہ لڑکیاں یا آنٹیاں جن کے شوہر باہر ہوں یا ٹائم نہ دیتے ہوں وہ اپنی خواہش اور ضرورت پوری کروانےاور سیکس کا مزہ لینے کیلئے انبکس کریں مکمل رازداری کے ساتھ جس نے انجوائے کرنا ہےصرف وہ میسج کریں جس نے بات کرنی ہوچوری چھپے چپکے چپکے کومنٹس پڑھ کے ترسنے والی خواتین رازداری خراب ہونے کی وجہ سے ہمت کر کے ان باکس آئیں وعدہ ہے سب کچھ راز رہے گا ۔۔کسی بھی عمر کی عورت رابتہ کر سکتی ہے راذ داری کی گارنٹی 03001040953

    ReplyDelete
  28. 03054321316 haris

    ReplyDelete
    Replies
    1. Am boy🤪

      Delete
    2. 03102899965
      Just divorced women plz

      Delete
  29. hi 03054321316 hairs

    ReplyDelete
  30. ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
    بے فکر ہو کر ان بکس میں اے
    رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
    بشک پہلے
    Whatsapp
    پر لن دیکھنا اگر لن موٹا یا لمبا نہ ہوا بشک رابطہ نہ کرنا۔ 03477386412

    ReplyDelete
    Replies
    1. 03017577471

      Delete
    2. 03482100433
      My name is amna khadim from Karachi

      Delete
    3. Add me in group of WhatsApp 03417888164

      Delete
  31. Any girl friend ship 03235951767

    ReplyDelete
  32. فیصل آباد پاکستان سے اگر کوئی آنٹی یا لڑکی اپنی پرائیویسی رکھتے ہوئے کال یا وٹس اپ پر کال کر سکتی ہئے یا جن آنٹی کے شوہر ملک سے باہر ہیں کال کر سکتی ہیں پرائیویسی شرط ہئے یا باڈی مساج کروانا ہو تو کال کریں. 03007622505

    ReplyDelete
  33. Hi I'm Abbas from Karachi
    your is butiful story

    ReplyDelete
  34. Koi aunty Lahore ya gujranwala sy milna chahy to 03187966973 watseapp py rabta kary

    ReplyDelete
  35. Only girl contact#03126010512

    ReplyDelete
  36. 03033776556 gujrawala se koe female calme apki hr bat amant wada

    ReplyDelete
  37. 03033776556 ko e hot old age female calme apki hr bat amant wada gujrawala k female calme

    ReplyDelete
  38. 03033776556 ko e old age sex k shoken mohtrma aunty bhabi baji burka abaya madrsa wali calme apki hr bat amant 03033776556 i m aftab gujrawala se

    ReplyDelete
  39. 03150018123 koi bhi hot aunty ya girle mere is Whatsapp num pr rabta kr skti hai Faisalabad se privacy save rehy gi garenty k sath

    ReplyDelete
  40. Any lady from Rawalpindi who like to share her breast milk ..03209875125 only what's up...I am a man

    ReplyDelete
  41. Only Karachi girls contact me 0333-3224707

    ReplyDelete
  42. Add me in stories group on WhatsApp 03417888164

    ReplyDelete
  43. Jo girl and anti Jo razdari sy sex krna chahti ho rabta krrny03024064177 maaz Ali... Phudi chswao. Hard sex ka mazaa lo. Apni chutt pur moty lamby Lund sy zulam krawo

    Reply

    ReplyDelete
  44. ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
    بے فکر ہو کر ان بکس میں اے
    رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
    03024064177

    ReplyDelete
  45. Koi girl aunty Lahore say ho Tu rabta kery payment bhee keroun ga secret relationship kayleye 03442350727

    ReplyDelete
  46. Really incest girl come in whatapp+97565702160

    ReplyDelete
  47. Common baby 03254969768

    ReplyDelete
  48. ایسی لڑکیاں یا گھریلو خواتین جو بدنامی اور عزت خراب ہونے کے ڈر سے اپنی خواہش پوری نہیں کر پاتیں جن کو ڈر ہے کہ بعد میں بلیک میل ہوں گی وہ اپنی بدنامی کے ڈر سے چپکے سے کمنٹس پڑھ کر ترستی ہیں ایسی لڑکیاں اور خواتین بنا کسی خوف اور ڈر کے بے فکر ہو کر بلا جھجک مجھے ان باکس میں میسج کر سکتی ہیں سب کچھ فل رازداری سے ہوگا عزت اور رازداری میری اولین ترجیح ہے عزت پہلے باقی سب بعد میں صرف سنجیدہ اور مخلص خواتین جو حقیقت میں مل کر مزا لینا چاہییں وہی رابطہ کریں چسکے لینے والی اپنا اور میرا ٹائم ضائع ناں کریں فیک آئی ڈیز اور لوڈ مانگنے والیاں دور رہیں شکریہ...me from Lahore Pakistan contact me on whaptapp ..03442350727

    ReplyDelete
    Replies
    1. Apny maa ko mera no day do 03009665913

      Delete
  49. Hello Friends

    ReplyDelete
  50. Sex stories 03333803012

    ReplyDelete
  51. 03087558712
    rabta

    ReplyDelete
  52. Top and bottom come on whatsusup

    ReplyDelete
  53. What's up no 03417876456

    ReplyDelete
  54. 03196733873 any type girl can contact me.

    ReplyDelete
  55. Helo dosto mera name Ali hi ma apko apni real story batana chata Hun .....yeh bat un Dino ki hi Jub MERI new new job hoie thee ....aur cell phone bhee USS waket Kisi Kisi pass hota tha ....Mera aik dost Tariq Jo sath job kerta tha .,woo apni gf say aksar Mery phone say batt kerta tha ...aik din USS nay kha Kay Mery sath chalo ma nay apni gf ko melnay Jana hi ma USS sath chala gia ....usko gf Ka name Hina tha Jub hum wahan ponchay tu usko gf sath aik larki ko lay aiee thee jis Ka name asma tha woo log Apus ma batt Kernay lugay Tu hum aik side per ho Ker Beth gaiy ...ess trah hamari Jan pechan huee ....asma ka jism bhot khoobsurt tha mooty mooty putt ...boobs size 40. Goora rung long hairs aur lumba qud muj ko bera bay chain Ker ra tha dill Ker ra tha ess ko abhee chood daloon ....mager ASea ni Ker sukta tha pher ma nay USS say uska number lay Lia rooz USS ko phone kerta

    ReplyDelete
  56. Ess trah hamari ghantoon batt hoti ma USS ko sex ki batt kerta Tu woo phely naraz hoo jati pher ahesta ahesta woo batt Kerny lugee ...USS ko phone per sex kerta ...woo bhot germ hoo jati Tu melnay Ka kehti ....pher aik din ussko melny USS Kay city gia ....aik jann pechan waly ...dost ko keh Ker Jaga Ka intizam Kia ....joo keh bhot mehfooz thaee.....sex Kay leye Jaga Ka mehfooz Hona bhee bhot zarooree hi ni Tu ...Lun theek trah khera hee ni hota ager Derr hoo Kay koi AAA na jay ....ess leaye ma nay mehfooz Jaga Ka intizam Kia ....Jub woo aiee Tu bhot deri huee thee ...ma nay USS ko galy lagiaTu woo kanp ree thee ...

    ReplyDelete
  57. USS ko kiss Kia Tu asma tezz tezz sanss leny lug giee .....pher ma nay USS Kay boobs say kameez upeer Ker Kay kissing start Ker dee ...bhot bery boobs thay gool gool ....tight ....nipel peer kiss Kia Tu aur tight hoo gay. Pher USS ki gerdon per kiss Kia Tu woo merny wali hoo giee.....pher hath USS ki choot ko lagia Tu usss ki choot full geli ho chuki theemoti choot ma Dekh Ker behooosh honey luga ....wooo bhee muj say chimit ree thee ...Mera lun ...8ich full tight hoo chuka tha pher ma nay USS ki choot ko zaban say chatna strat Ker dia Tu usss Kay Munh say ahhhhhh ahhhhh ki awaz niklena start ho gi ma muselsel usko choot ko chat ra tha ...pher USS nay kha Thora SA Lun choot ma Dall doo please Pura Lun 8inch lumba 2inch mota ma ni lay sakoo go Thora SA Dall loo ma nay USS ki legs utha Ker apny kandhoon,,,,,,,

    ReplyDelete
  58. Per rukh Ker Lun ki topi USS ki choot Kay upper rukhi aur boobs say paker Ker gutkay say topee Ander Dali Tu USS ki cheiken nikel giien ....hay ma mer gi ....buss buss ... Nikaloo bahir ....ahhhhh ma mer gie....ma nay thoti dair bud pher gutka mara Tu half Lun USS ki choot ma guess gia ....woo muselsel keh ree thee ma mer jion gi ....buss keroo...ma nay USS ki aik na sunee aur pher zoor say gutka mar dia ess Barr Pura Lun 8inch Ander ja chuka tha...usss Kay paseenay chhoot gay thay ... Rony lug giee thee....thori dair bud ....nechay say gutkay marny lugi Tu ma nay pocha dard khatum hua ya ni..,

    ReplyDelete
  59. Usss nay kha khatum hoo gia hi pher ma nay Lun ko agey pechay Kerny luga Tu USS Kay Munh say ....ahhhhhha...ahhhh ...oye Ami jee oye Ami jee ke awazin any Lugi ....aur muj ko galiyian nikalny lugi jiss say muj ko Josh aur charra ma zoor zoor say choodnay luga .....20min bud wooo farig ho gi mager ma ni huauss Ka jism thunda perh gia....Mera lun abhee bhee tight tha...pher ma USS Kay boobs ko chossnay luga Tu woo pher germ ho gi ma pher USS koo boobs say paker gutkay marny luga tukreeban ...50min bud ma USS Kay Ander here farig hoo gia....woo muj say chimit gieeaur lambi lambi sanss lenay lugee....ess trah hum nay Maza Lia ...ap ma say koi girl ...aunnty ...Maza Lena chati hoo Mery moty Lun Ka Tu ....muj ko reply kerin ma ap say rabta Ker loon ga thanks

    ReplyDelete
  60. I'm Ammar from Sargodha, and I'm hoping to meet someone from my city who shares common interests in pleasures. 03336790944

    ReplyDelete
  61. Hi main Sajjad 4sada Sy koi bhe anty contact karsakte hai
    0tree1five0nine01six1seven

    ReplyDelete
  62. جو لڑکیاں موبائل فون پر اپنے جذبات کو ٹھنڈا اور فل سیکس کا مزہ لینا چاہتی ہیں یا سیکس ویڈیو چیٹ کرنا چاہتی ہیں میرے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کرے 03218672933

    ReplyDelete
  63. yar ebay ka account hi bna do

    ReplyDelete
  64. Hello Beautiful Viwer girls I am Sameer from Lhr. 03193812316
    beautifull house wife girl's hot yummy anties lovely Romance hot massage chat sex fully privacy ke sath contact me.just Whatsapp. 03193812316

    ReplyDelete
  65. Hello. Lahore 03193812316
    Vip Beautiful girls and smart auntie.
    House wife secret relationship and fully Romance deep thoughts sucks.
    Hot sex chat fully satisfied. My first responsibility privacy.just contact Whatsapp 03193812316

    ReplyDelete
  66. All kind tips hair fair color brest increz girls female tips watsapp 03231250580

    Reply

    ReplyDelete
  67. Hello Contact Lahore
    I hope so you are fine all Dear members. Beautiful Housewife, Smart Girls, Gorgeous Aunties contact my WhatsApp number 03193812316
    On chat real meeting chat sex romance. But my first porvity your respect 03193812316

    ReplyDelete
  68. For free time I need a young handsome guy who can satisfy me sexually on video call

    ReplyDelete
    Replies
    1. 03264203830

      Delete
    2. Ok msg me on fbhttps://www.facebook.com/profile.php?id=100089103037265

      Delete
    3. come to whats app 03411402523

      Delete
  69. Hi m Ali here like true with close sincerity trust is must sweet dear.03216655234

    ReplyDelete

  70. اگر کوئی لڑکی انٹی اس سٹوری کو پڑھنے کے بعد ہاٹ گرم ہو گئی ہو جیسے کہ میرا لنڈ بھی کھڑا ہو گیا ہے اگر ویڈیو اڈیو کال پر اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہو میرے کھڑے لن کو اپنے چوٹ میں لینا چاہتی ہو اپنی چوٹ پھودی کو چٹوانا چاہتی ہو رابطہ کرے snapchat id @real_boss473

    Rep

    ReplyDelete
  71. Hello Everyone
    My WhatsApp Number 03190939624
    House wife Pretty Sweet Girls
    Full Secret Relationship. Trust me.
    Sex chat, Gossip real meeting
    Contact my WhatsApp Number 03190939624

    ReplyDelete
  72. Any girls auntie jes ki phuddi har waqat gram rehti ho ya kesi ka husband out country ho mera lun Apky pass ha rabta krin bilkul razdari sy 03368959210 Whatsapp py video call bi or sakti hain

    ReplyDelete
  73. Jis larki ko maze lene hon mujhe fb pe msg karehttps://www.facebook.com/profile.php?id=100089103037265

    ReplyDelete
  74. herat h itni bary kam m bachcha nahi thera

    ReplyDelete
  75. My self Mashooq. From Ahmepur East, distt: Bahawalpur. Contact: +92 311 2556988

    ReplyDelete
  76. Any girl want friendship contact
    Only rwp
    03009888101

    ReplyDelete
  77. Hi msg me and call me any fb

    ReplyDelete
  78. Kise ny apni phuddii chatni ho WhatsApp pe message karo 9 inches LUN
    My WhatsApp number

    +1 854-253-6388

    ReplyDelete
  79. جو لڑکے لڑکیاں عزت کے ساتھ گھر میں ماہانہ 50 سے ایک لاکھ تک کمانا چاہتے ہیں میں ان کی مدد لازمی کرونگا مگر شرط یہ ہے کہ محنت اپ کو خود کرنی ہوگی میں تعاون بھی کرونگا ۔ 03019738356 پر وٹس اپ کریں

    ReplyDelete
  80. Agar ap ny Internet sy ghar bety online mahana 40 sy 50 hazar ropy kamana chahty hy to abe be waqat hy zaya na karo min har mumkin madad karonga free min karonga magar shoro to karo .. 03019738356 whtsapp and call

    ReplyDelete