Tuesday 20 October 2015

ڈکیت قسط 7

ڈکیت قسط 7

فون کی تیسری گھنٹی پر اُس نے فون اٹھایا تو میرے دل کی دھڑکنوں میں جیسے بھونچال آگیا۔ میری سانسیں بہت بے ترتیب ہو چُکی تھیں۔ میرے ہاتھ پاؤں لرز رہے تھے۔ یہ شائید اس بات کا اشارہ تھے کہ میں جو کرنے جا رہی ہوں وہ سب بہت غلط ہے لیکن دل میں جو خواہش پیدا ہو چُکی تھی اس کے سامنے دماغ کی ہر دلیل بے سود اور بیکار تھی۔ اس کی ہیلو کی آواز میں سن ہی نہی پائی۔ دوسری بار اس نے ہیلو کہہ کے مخاطب کیا تو جیسے میرا خواب ٹوٹا میں نے اس کا جواب ہیلو سے دیا لیکن شائید میرا گلا خشک تھا اس لیئے میری آواز میرے گلے میں ہی کہیں دفن ہو گئی۔ " بات نہیں کرو گی ؟" وہ سوالیہ انداز میں بولا تو میں نے خود کو سنبھالتے ہوئے تھوڑا سا کھنکارتے ہوئے گلا صاف کیا۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتی اس کی آواز دوبارہ میری سماعتوں سے ٹکرائی۔ " بات بھی کرو گی یا آج یونہی کھنکارتی رہو گی "۔ وہ بے صبری دکھا رہا تھا۔ کیونکہ وہ اندازہ کر سکتا تھا کہ میں نے اسے یونہی فون نہیں کیا۔ یقیناً اسے ملنے کا کوئی پروگرام ترتیب دینا ہو گا۔ اسی لیئے اسے کال کی ہے۔ " ہاں ....نہیں " الفاظ میرے منہ میں اٹک رہے تھے۔ اگرچہ میں اس سے کافی دفعہ پہلے بھی فون پر بات کر چُکی تھی لیکن آج میں پھر کافی تذبذب کا شکار تھی اور بہت نروس محسوس کر رہی تھی۔ اور یہ شائید اس لیئے تھا کہ آج میں اسے اپنی مرضی سے اپنے بستر پر بھلانے والی تھی یہی وجہ تھی کہ اندر کا خوف مجھے ڈرا رہا تھا۔ اور بات کرنے میں دقّت پیش آرہی تھی۔ " کیا ہاں نہیں.. کچھ سمجھاؤ گی بھی کے نہیں۔" وہ بولا تو میں اس کے جواب میں اتنا ہی کہہ پائی کہ " گھر میں آج کوئی نہیں ہے۔" کہنے کو تو میں نے کہہ دیا تھا لیکن میری حالت دیدنی ہو رہی تھی ۔ میری ٹانگیں لرز رہی تھیں اور کوئی انجانہ خوف مجھے ڈرا رہا تھا ۔ لیکن دل کی خواہش اور امنگ میرے تمام ڈر اور خوف کے سامنے دیوار بن کے کھڑی ہو جاتیں۔ وہ شائید میرے انہیں الفاظ کے انتظار میں تھا۔ اس کی خوشی کا میں اندازہ نہیں کرسکتی کیونکہ وہ مجھ سے اوجھل تھا لیکن اس کا اچھلنا اور چہک کر بولنا اس کی خوشی کا پتہ دے رہا تھا۔ " اچھا......تم واقعی گھر میں اکیلی ہو؟ تو کیا میں آجاؤں تمہارے گھر؟" میں زیادہ تو کچھ نہ بولی بس اتنا کہہ پائی کہ " میں تُمہارا انتظار کر رہی ہوں " شائید وہ جمپ لے کر کھڑا ہوا تھا ۔ " میں ابھی پہنچتا ہوں آدھے پونے گھنٹے میں
.." وہ شائید کچھ اور بھی بات کرتا لیکن اس کی اتنی بات سُن کر میں نے فون کاٹ دیا۔ میں ابھی تک خوف اور مسرت کے ملے جلے جذبات کا شکار تھی۔ دماغ کی سُنتی تو وہ بے وفا گُناہگار خودغرض کی صدائیں لگا رہا تھا اور دل تھا کہ مجھے لذت اور سرور کی وادیوں میں لے جانے کو بیتاب تھا۔ انہیں تانوں بانوں میں الجھی میں نے تولیہ اٹھایا اور فریش ہونے کے لیئے غسل خانے میں آگئی۔ میں کپڑے اُتار کے ننگی کھڑی تھی اور اس ڈکیت کے لمس کو اپنے بدن پر محسوس کرنے لگی۔ میں اپنے سراپے کا بغور جائزہ لے رہی تھی اگرچہ میری شادی کو کئی برس بیت گئے تھے اور میں ایک بچے کی ماں بھی تھی لیکن پھر بھی میرے حُسن اور خوبصورتی میں کمی نہیں آئی تھی۔ میں آج بھی ہزاروں کنواری دوشیزاؤں سے بہتر وجود کی مالک تھی۔ میں خود کو دیکھتی جا رہی تھی اور خود ہی اپنے حُسن کو سراہا رہی تھی۔ وقت گُذرنے کا اندازہ ہی نہیں ہوا۔ اچانک گیٹ کی گھنٹی نے مجھے تصورات کے دنیا سے کھینچ کر باہر نکالا تو مجھے خیال آیا اور میں جلدی جلدی کپڑے پہن کر غسل خانے سے باہر نکلی تولیے کو میں نے جوڑے کی شکل میں بالوں سے لپیٹ لیا۔ بالوں سے ٹپکنے والے پانی نے میری قمیض کو بھگو دیا تھا۔ جس سے میری گوری رنگت کی جھلک قمیض سے باہر بھی دادِ نظارہ دے رہی تھی۔
میں نے گیٹ کے قریب پہنچ کر اندر سے ہی آہستہ سے پوچھا کون ہے؟

" حضور اور کون ہوگا ۔ آپ کا خادم ہوں جسے آپ نے ابھی فون کر کے بھلایا ہے۔" وہ حقیقت میں چہک رہا تھا۔ میں نے لرزتے ہاتھ سے دروازہ کھولا تو وہ ایکدم سے اندر گھس آیا۔ میں نے اسے ایک نظر دیکھا اور پھر بنا کچھ کہے آگے آگے چلتے اسے گھر کے اندر لے آئی۔ میں تھوڑی جھجھک رہی تھی۔ اسے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ بیٹھا نہیں میرے قریب ہو کر بولا محترمہ گھبرائیں نہیں  آج تو ہم آپ کی دعوت پر آئے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے اس نے میرے گرد ایک چکر لگایا اور چکر مکمل کر چُکنے کے بعد میرے بالوں سے تولیہ کھولتے ہوئے بولا " قسم سے آج تو آپ اور بھی قیامت ڈھا رہی ہیں۔" میرے اندر تو پہلے سے ہی خوف موجود تھا اس کے یوں آتے ہی بے تکلفانہ ہونے کے انداز نے مجھے اور مرعوب کر دیا۔ میں جھجھک تو رہی تھی اب تھوڑی سہمی ہوئی بھی لگ رہی تھی۔ میری ٹانگیں ہلکی سی کپکپاہٹ لیئے ہوئے تھیں ۔ جبکہ میری سانسوں کی رفتار تیز ہو رہی تھی ۔ جس سے میری چھاتیاں عجیب انداز میں اوپر نیچے ہو رہی تھیں۔ میں سوچ رہی تھی کہ وہ آئے گا تو پہلے بیٹھیں گے چائے وغیرہ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اور پھر اگلے مرحلے تک پہنچیں گے لیکن وہ شائید تحمل کا قائل ہی نہیں تھا۔ جارحیت اس کی فطرت میں تھی۔ اور اس کا یہی جارحانہ پن ہی تو تھا جس نے مجھے اس کی لونڈی بننے پر مجبور کر دیا تھا۔ تولیہ ایک طرف صوفے پر اچھال کر اس نے دوبارہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہا " کیا بات ہے حضور آپ ڈر رہی ہو ؟" نن نہیں تو " میرے گھٹے ہوئے الفاظ میرے خوف کا پتہ دے رہے تھے۔ "اچھی بات ہے ڈر کس بات کا ہم کون سا ایک دوسرے کو جانتے نہیں" یہ کہتے ہوئے اُس نے میری کلائی پکڑ کر صوفے پر بیٹھتے ہوئے مجھے بھی اپنی گود میں کھینچ لیا۔ کتنا عجیب تھا وہ میرے گھر میں مجھے یوں پکڑ کر اپنی گود میں بٹھا رہا تھا جیسے یہ گھر اسکا ہے اور میں اس کی داسی ہوں ۔ ایک لحاظ سے تو ایسا ہی تھا کیونکہ میں نے اسے سب کچھ سونپ جو دیا تھا۔ "میرا خیال تھا کہ اگر پہلے چائے وغیرہ پی لیتے تو....." آخر میں نے ہمت کرکے بات کرنے کا حوصلہ جمع کر ہی لیا تھا۔ "چھوڑیئے جناب چائے کیا پینی ہے، ہم تو ان ہونٹوں سے شہد پیئیں گے شہد " یہ کہتے ہوئے اُس نے میری چوٹی کے بالوں کو ایک ہلکا سا جھٹکا دیا جس سے میری گردن مُڑ کر میرا منہ اس کے منہ کے بالکل قریب ہو گیا۔ پھر اس نے اپنی گردن تھوڑی سی نیچے جھکائی تو اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں سے ملتے چلے گئے۔ وہ میرے ہونٹوں کو چوم رہا تھا اور میرے جسم میں جیسے لہریں رینگنے لگیں۔ واہ کتنے میٹھے ہیں ۔ وہ اب مزے لے لے کر چوسنے لگا تھا۔ میں بُت بنی تھی مجھے اس کی دیدہ دلیری پر حیرت ہو رہی تھی۔ کہ اس نے کوئی رسمی سی بھی گفتگو نہیں کی تھی۔ اور آتے ہی یوں سٹارٹ لیا تھا۔ میں اس انداز کی توقع بھی نہیں کر رہی تھی۔ میں کیا میری جگہ کوئی بھی ہوتا ایسا انداز اسے بھی یقیناً حیرت میں ڈال دیتا۔ محترمہ اگر لُطف و سرور کی وادی میں اترنا ہے تو میرا ساتھ دیجیئے۔ ایسے اکیلے سب کچھ کرتے کیا خاک مزہ آئے گا۔ اُس نے میری جھجھک اور ڈر کو شائید محسوس کیا تھا۔ جو کہ یقیناً اب تک مجھے روکے ہوئے تھا۔ اس کا بائیاں بازو میری گردن کے نیچے جبکہ دائیاں ہاتھ میرے پیٹ پر قمیض کے اوپر سے ہی میری ناف کو ٹٹول رہا تھا۔ اس کا ہاتھ میرے جسم کے جس جس حصے کو چھُو رہا تھا اُس اس حصے میں بجلی کے کرنٹ سے محسوس ہو رہے تھے۔ اس نے گردن کو پھر جھکایا اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا لیکن اس بار اس کا دائیاں ہاتھ میری چھاتی تک آیا اور میرے مموں پر دباؤ ڈالنے لگا۔ میرے مموں کو ہاتھ لگتے ہی مجھے جیسے جھٹکا لگا ہو۔ اس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر گھمانا شروع کی تو بے اختیار میری زبان نے اس کی زبان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ اس طرح کا رسپانس دیکھ کر اس نے اپنا ہاتھ میری قمیض کے اندر ڈال کر میرے مموں سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ ننگے مموں پر اس کے ہاتھ کے لمس نے وہ لذت اور تحریک دی کہ میں نے اپنے دونوں بازو اس کی گردن کے گرد حمائل کرتے ہوئے اسے اپنی چھاتی کے ساتھ شدت سے بھینچ لیا۔ وہ شائید میرے کسی ایسے ہی ردعمل کی توقع کر رہا تھا۔ اسی لیئے اس نے مجھے اُٹھا کر اس طرح گود میں بٹھایا کہ ہم دونوں کے منہ ایک دوسرے کی جانب تھا جبکہ میں اس کی گود میں ایسے بیٹھی تھی کہ میری دونوں ٹانگوں نے اس کی کمر کے گرد گھیرا بنا لیا تھا۔ ہم ایک دوسرے سے بدستور اپنی زبانیں لڑا رہے تھے۔ اور اپنی بانہیں ایک دوسرے کے گرد کس کے ڈالے ہوئے تھے۔مجھے پتہ ہی نہ چلا کب اور کیسے میرا خوف اور جھجھک محو ہوگئے۔میں اس کے ہونٹ اور زبان کی شیرینی چُوس رہی تھی اور اس کا سینہ بار بار اپنی چھاتی سے بھینچ رہی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ میں اپنی گانڈ بھی اُس کی رانوں پر رگڑ رہی تھی۔ وہ بھی میری کمر کو دباتا کبھی میرے مموں پے ہاتھ رکھتا اور کبھی میری گانڈ کو دونوں ہاتھوں میں بھر لیتا۔ عجیب ہیجانی سی کیفیت تھی۔ اسی ہیجان میں ہم دونوں ایک دوسرے کی گردن پر اور کندھوں پر کاٹ بھی رہے تھے۔ وہ عجب جادوگر تھا۔ جب بھی اور جہاں بھی مجھے اپنے دانتوں سے کاٹتا ایک عجیب سے سحر میں لے لیتا۔ کافی دیر ایسے ہی چونچ لڑانے کے بعد اس نے مجھے کھڑا کر کے میرے کپڑے اُتارنے چاہے تو میں نے اس کے ہاتھ پکڑ لیئے۔ اس نے حیرانی سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ کیوں ؟ اب روک کیوں رہی ہو؟ " میں روک نہیں رہی ہوں۔ اس سے پہلے کے میری بات مکمل ہوتی وہ بیچ میں ہی سوالیہ انداز میں بولا، تو......؟ میرے خیال میں یہاں مناسب نہیں، بیڈ روم میں چلتے ہیں" میری بات سمجھتے ہوئے بولا، " بیڈ روم میں تو روز ہی کرتی ہو آج یہاں ڈرائنگ روم میں مزہ لے لو۔ یہ کہتے ہوئے اس نے میری قمیض کو کھینچ لیا۔ میں نے بھی کوئی مزاحمت نہ کرتے ہوئے قمیض اُتارنے میں اس کی مدد کی۔ وہ میرے فلیٹ پیٹ کے تھوڑی اوپر میری چھاتی کے گول گول ابھاروں کو للچائی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ اس کے منہ سے نکلتی رال مجھے صاف نظر آ رہی تھی ۔ اس نے جلدی جلدی میری برا کی ہُک اتاری اور پھر اتنی ہی تیزی سے اپنی قمیض اُتار کر میرے مموں پر کسی بھوکے بھیڑیئے کی طرح جھپٹ پڑا، وہ میرے پستانوں اور پیٹ پر کاٹ دانتوں سے کاٹ رہا تھا اور میں درد اور لذت کے احساس سے سسک پڑی۔ اس کا کاٹنا دھیرے دھیرے شدید ہو رہا تھا اور میری سسکیاں بلند ہو رہی تھیں۔ درد کی شدت لذت پر ہاوی ہوئی تو میں نے اسے روک دیا اور اسے بتایا کہ مجھے درد ہو رہی ہے۔ وہ بھی میری بات کو سمجھ گیا اور اس نے دانتوں سے کاٹنا آہستہ کر دیا۔ پھر مجھے کھڑا کر کے شلوار اُتارنے کو کہا تو میں نے بلا تامل شلوار اُتار کر سائیڈ میں اچھال دی۔ وہ بھی شلوار اُتار چُکا تھا اب ہم ایک دوسرے کے سامنے بالکل ننگ دھڑنگ کپڑوں کی فکر سے آزاد کھڑے تھے۔ اس کا جارحانہ پن مجھ پر حاوی تھا اور یہی جارحیت ہی تھی جس نے مجھے اس سے دوبارہ سیکس پر آمادہ کیا تھا۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ اس کی سیکس میں جارحیت میرے اعصاب پر سوار تھی۔ آج میرے سامنے بلکل ننگ دھڑنگ کھڑا تھا اور میں ایک بار پھر اس جارحانہ سیکس کا مزہ لینے کیلئے اس کے سامنے کپڑوں سے آزاد پوری طرح تیار تھی۔ وہ تھوڑا سا میری جانب سرکا تو اس کے تنے ہوئے لن کا سر میری ران سے ٹکرا گیا۔ جس سے میرے پورے وجود میں ایک لہر سی سرایت کر گئی۔ اُس نے مجھے اپنی بانہوں کے حصار میں جکڑتے ہوئے ایسے اپنے سینے سے لگایا جیسے ماں اپنے نومولود کو سینے سے لگاتی ہے۔ میرے ممے اُس کے سینے میں پیوست ہو رہے تھے۔ جبکہ اُس کا لن میری رانوں کے درمیان رگڑ کھا رہا تھا۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے ایسے چپک گئے تھے جیسے ہم اپنے جسموں کے درمیان میں سے ہوا کو بھی گُذرنے سے روک لینا چاہتے ہوں۔ ہم دونوں ہی ایکدوسرے کی پُشت پر ہاتھ پھیر رہے تھے جبکہ ہم دونوں کے ہونٹ آپس میں پیوست تھے۔ وہ اپنے ہاتھوں کو میری پُشت پر پھیرتے ہوئے نیچے لے جاتا اور میری گانڈ کو زور سے دباتا اور پھر گانڈ پر ایسے تھپڑ لگاتا کہ میرا دل چاہتا وہ ایسے ہی مجھے اُلٹا لٹا کر گانڈ پر تھپڑ لگاتا رہے۔ میرے جسم میں اُٹھنے والی لہریں تیزی پکڑ چُکی تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ میں بھی اس کے ہونٹ چوستے ہوئے اُس کے جسم کے مقابل اپنے جسم کو اس سے رگڑ رہی تھی۔ اس کے ہلنے سے جب اس کا لن میری دائیں بائیں ران سے ٹکراتا تو میں بھی جسم کو اپنے پنجوں پر اُٹھا کر چوت کو اس کے لن سے رگڑنے کی کوشش کرتی، کچھ ہی دیر بعد اُس نے میرے جسم کو ہر طرف سے چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔ میں مکمل اس کا ساتھ دے رہی تھی۔ وہ جب بھی میرے جسم کے کسی حصے کو چومتے ہوئے آہستہ سے اپنے دانتوں سے کاٹتا تو درد کی میٹھی ٹیسیں میرے ہیجان کو بڑھا دیتیں۔ میں دیوانگی کی سی کیفیت میں تھی اور اپنے چہرے کو اُس کے کشادہ سینے پر رگڑ رہی تھی۔ اس نے مموں کو چوستے ہوئے نپلز کو دانتوں میں دبایا تو میں سسک کر رہ گئی۔ اور اس کا بار بار ایسا کرنا میری سسکیوں کو بڑھا رہا تھا۔ وہ مجھ پر حاوی تھا اور میرا وجود مکمل طور پر اس کے کنٹرول میں تھا۔ میں نے خود کو اس کے سپرد کر دیا۔ وہ جیسے بھی میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا اسے میری طرف سے بھرپور تعاون مل رہا تھا۔ اب اس کا ایک ہاتھ میری چوت کو ٹٹول رہا تھا اور دوسرے سے وہ میرے ممے کی نپل کو مسل رہا تھا جبکہ میرے دوسرے ممے کو اس نے منہ میں لے رکھا تھا۔ درد اور لذت میری سانسوں کو بےترتیب کر رہے تھے۔ وہ اپنی انگلیوں سے چوت کی پرتوں کو چھیڑ رہا تھا۔ اور ہر بار جب وہ چُٹکی لیتا تو درد کی لہر پورے وجود کو ہلا دیتی، لیکن اس درد میں جو مزہ ہوتا وہ ایسے کئی گُناہ درد کو برداشت کرنے کیلئے کافی ہوتا۔ میں گانڈ اُٹھا اُٹھا کر چوت کو اس کے ہاتھ سے دیوانوں کی طرح رگڑنے کی کوشش کرتی۔ ابھی تک وہ میری چوت کے اوپر ہی ہاتھ سے مساج کر رہا تھا۔ وہ ہاتھ کو چوت کے نیچے سے اوپر لاتا تو اس کی درمیانی اُنگلی میری چوت کے دونوں لبوں کے درمیان سفر کرتی۔ اچانک ایسا کرتے ہوئے اُس نے اپنی اُنگلی کو چوت کے سوراخ کے اندر داخل کر دیا۔ میں ایک جھرجھری لے کر رہ گئی۔ اور پھر وہ تیزی سے اُنگلی کو اندر باہر کرنے لگا۔ جوش سے میرا سارا وجود کانپ رہا تھا۔ میری بیتابی بہت بڑھ چُکی تھی۔ لیکن شائید وہ میرے وجود سے مزید کھیلنا چاہتا تھا۔ اس نے رُک کر مجھے ایک معمولی دھکے سے صوفے پر گرا دیا۔ اور خود میرے بالکل مقابل تن کر کھڑا ہو گیا۔ میری حالت کسی زخمی فاختہ کی سی تھی۔ سانسیں اکھڑی ہوئی میں اسے ہی دیکھ رہی تھی کہ اس نے اپنا ایک پاؤں صوفے پر رکھا اور اپنے لن کو میرے منہ کے قریب لاتے ہوئے مجھے بالوں سے پکڑ کر اس نے میرے سر کو لن کی طرف جھٹکا دیا تو میرے ہونٹ اس کے لن پر جا ٹکے۔ میں اس کے لن کا مزہ پہلے بھی چکھ چُکی تھی۔ اور آج دوبارہ اسی ذائقے کو پانے والی تھی۔ میں نے اس کے ارادوں کو جانتے ہوئے منہ کھول دیا اور اس نے بھی بلاتوقف لن منہ کے اندر ڈال دیا۔ لن منہ میں آتے ہی میں نے اسے بھرپور طریقے سے چُوسنا شروع کر دیا۔ وہ میری اس بےصبری پر مُسکرا دیا اور میں لن چوستے ہوئے نظریں اُٹھائے اس کی مسکراہٹ بخوبی دیکھ رہی تھی۔ وہ ایک فاتح کی طرح کھڑا تھا اور میں اس کی مفتوح داسی بنی ہوئی تھی۔ لن کے سر پر اپنی زبان پھیرتے ہوئے میں نے ہونٹوں کو گولائی میں سکیڑا اور اُس کے لن کو اپنے ہونٹوں کے حصار میں لے لیا۔ اُس کا لن میرے ہونٹوں کی گرفت میں تھا جبکہ میری زبان اُس کے لن کے سر پر تیزی سے گھوم رہی تھی۔ میں نے زبان کی نوک سے اس کے لن کے سوراخ کو چھیڑا تو وہ مزے سے کراہے بنا نہ رہ سکا۔ اُس کے مُنہ سے گرم سانسوں کے ساتھ نکلنے والی ایک لمبی آآآآآہہہہہہہ مجھے مسحور کر گئی۔ میں دیوانگی کے عالم میں تھی اور پورے جوش سے اس کے لن کو چوسے جا رہی تھی۔ پہلے تو وہ کھڑا تھا لیکن پھر جیسے اُس نے میرے مُنہ میں چودنا شروع کر دیا وہ اب میرے مُنہ میں اپنے لن کو اندر باہر دھکیل رہا تھا۔ میں نے بھی اپنے ہونٹوں کی گرفت کو اس کے لن پر کمزور نہیں پڑنے دیا۔ وہ لن کو مُنہ کے اندر دھکیلتا تو اس کے لن کا سر مجھے اپنے حلق سے نیچے اترتے ہوئے محسوس ہوتا۔ جس سے میری سانس رک جاتی۔ غررر غرررر کی آوازیں میرے حلق سے خارج ہوتیں۔ میرے گال ٹھوڑی اور گردن میرے مُنہ سے نکلنے والے تھوک سے لتھڑے ہوئے تھے۔ اُس کا لن مجھے اتنا مزا دے رہا تھا کہ مجھے ذرہ بھر بھی کراہت نہیں ہو رہی تھی۔ بلکہ مجھے افسوس ہوتا کہ لن کے چوسنے کے اس مزے سے میں نا آشنا رہتی اگر اس ڈکیت سے واسطہ نہ پڑتا تو، اس کا لن میرے مُنہ میں تیزی سے اندر باہر ہو رہا تھا اور میں پوری طرح اس سے لُطف اندوز ہو رہی تھی۔ وہ کسی مشین کی طرح تیزی سے اپنے لن کو میرے مُنہ کے اندر باہر کر رہا تھا۔ اگرچہ میں چُوت میں چدوانے کیلئے بیقرار ہوئی جا رہی تھی لیکن یہ لن چوسنے کا مزا بھی کچھ کم نہیں تھا۔ میرے ہونٹوں اور زبان پر اس کے لن کا رگڑ کھاتے ہوئے میرے حلق تک جانا اور پھر ویسے ہی واپس آنا میرے ہیجان اور دیوانگی کو آسمان کی بلندیوں تک لے آیا تھا۔ میں ان احساسات کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی، شائید ان احساسات کو بیان کرنے کیلئے ایسے لفظ ہماری لغت میں موجود ہی نہیں۔ میں مزے اور سرور سے سرشار ہوئی جا رہی تھی۔

25 comments:

  1. urdu mein iss se achi story nahein parhi Aurat ke ehsaasat ko alfaaz de kar aurat ki kiya chahti hai ki sahi trjumani ki gai hai well written and told story . love to read again again and again

    ReplyDelete
    Replies
    1. Contact plz at 03431906043

      Delete
    2. Contact me 03081213359 full masti

      Delete
    3. 03240998020
      Rawalpindi se koi anuty ho tu call me

      Delete
  2. Why you stop writing, its a brilliant story, please post the complete story

    ReplyDelete
  3. Ager koi girl ya aunty ya housewife mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
    Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
    Real sex karna chahti hai to contact kar sakti 03499305654 jo barosa kr saky wo rabta krain

    ReplyDelete
  4. Kio b girl ya house wife real mai ya cl msg pr sexx enjoy krna chahti he to is number pr barosa k sath rabta kr skti jo b bbat hogi mukml razdari k sath hogi ar jo barosa kry rabta kry 03104878920 only whtsup

    ReplyDelete
  5. contact me plz seema g 03038202056

    ReplyDelete
  6. Please share all parts of this story

    ReplyDelete
    Replies
    1. Mera lun koi b dekhy ga to usky muo ma pani aa jy ga 8 inch ka mota lun 034442542203

      Delete
  7. Koi farigh auntie rabta jar sakti ha 03008805116

    ReplyDelete
  8. Content me 03333803012

    ReplyDelete
  9. جو لڑکیاں موبائل فون پر اپنے جذبات کو ٹھنڈا اور فل سیکس کا مزہ لینا چاہتی ہیں یا سیکس ویڈیو چیٹ کرنا چاہتی ہیں میرے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کرے 03218672933

    ReplyDelete
  10. Hello Contact Lahore
    I hope so you are fine all Dear members. Beautiful Housewife, Smart Girls, Gorgeous Aunties contact my WhatsApp number 03193812316
    On chat real meeting chat sex romance. But my first porvity your respect 03193812316

    ReplyDelete

  11. اگر کوئی لڑکی انٹی اس سٹوری کو پڑھنے کے بعد ہاٹ گرم ہو گئی ہو جیسے کہ میرا لنڈ بھی کھڑا ہو گیا ہے اگر ویڈیو اڈیو کال پر اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہو میرے کھڑے لن کو اپنے چوٹ میں لینا چاہتی ہو اپنی چوٹ پھودی کو چٹوانا چاہتی ہو رابطہ کرے snapchat id @real_boss473

    ReplyDelete
  12. کہانی دم دار تھی۔ پڑھتے ہوئے شبہ تک نہ ہوا کہ افسانوی ہے ۔ مجھے افسوس ہے کہ کہانی نامکمل رہ گئی

    ReplyDelete
  13. Koe Sialkot se hy to reply kro ya msg kro I'm usman 03488497720 koe girl msg kry

    ReplyDelete
  14. جو لڑکے لڑکیاں عزت کے ساتھ گھر میں ماہانہ 50 سے ایک لاکھ تک کمانا چاہتے ہیں میں ان کی مدد لازمی کرونگا مگر شرط یہ ہے کہ محنت اپ کو خود کرنی ہوگی میں تعاون بھی کرونگا ۔ 03019738356 پر وٹس اپ کریں

    ReplyDelete