داستان محبت
میرا نام نبیلہ ہے۔ 27 سال کی ہوں، قد کاٹھ اور شکل صورت سے اچھی بھلی ہوں۔ لکھنا میرا شوق نہیں ہے پر دوسروں کی کہانیاں پڑھ پڑھ کے خیال آیا کے کیوں نا اپنی کہانی بھی آپ لوگوں سے شیئر کروں۔ ہمارے معاشرے میں ایسا کرنا کوئی اچھی نظر سے تو نہیں دیکھا جاتا لیکن پھر بھی میرے خیال میں اگر میں اپنا تجربہ اور مشاہدہ آپ لوگوں سے شیئر کر لوں گی تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔ ویسے بھی ہر انسان ایسی ہی کسی نا کسی کہانی کا کردار ضرور ہوتا ہے۔ لیکن سب ہی معاشرے کی پابندیوں اور قیود کی وجہ سے اپنے کردار کو بیان نہیں کر پاتے۔ یہی وجہ ہے کے میں بھی اپنی کہانی کے کرداروں اور مقامات کو چھپاتے ہوئے اپنی کہانی بیان کروں گی جو کے سو فیصد سچی اور حقیقی کہانی ہے۔ لمبی تمہید سے بہتر ہے کے کہانی بیان کروں۔ تو ہوا کُچھ یوں تھا کہ میں اُس وقت تقریباً سولہ سال کی تھی جب ہمارے میٹرک کے امتحان ہونے والے تھے۔ میں کوئی بہت کمزور سٹوڈینٹ تو نہ تھی پر کوئی بہت ذہین اسٹوڈینٹ بھی نہ تھی۔ جس وجہ سے امتحانات کی تیاری کیلئے مجھے کسی نہ کسی سے راہنمائی کی ضرورت تھی۔ میری خالہ کا بیٹا شہزاد بی اے کر چُکا تھا اور وہ ہمارے گھر سے زیادہ دور بھی نہیں رہتا تھا۔ میں نے امی جان سے کہا کے وہ شہزاد بھائی سے بات کریں کے وہ فارغ وقت میں مجھے پڑھا دیا کریں۔ اس طرح مجھے ٹیوشن کیلئے زیادہ دور نہیں جانا پڑے گا۔ آنے جانے کی پریشانی بھی نہیں ہو گی اور وقت بھی ضائع نہیں ہو گا۔ امی اسی دن شہزاد بھائی سے بات کر آئیں اور انہوں نے مجھے بتایا کے انہوں نے شہزاد سے بات کر لی ہے اور وہ ہر شام سات بجے سے نو بجے تک آیا کرے گا مجھے پڑھانے۔ اُس دن میں نے جلدی جلدی تمام کام نبٹائے اور اپنی کتابیں لے کر ڈرائنگ روم میں پڑھنے بیٹھ گئ۔ تقریباً ساڑھے سات بجے ہوں گے جب شہزاد بھائی ہمارے گھر آئے۔شہزاد بھائی کی عمر اُس وقت پچیس سال کے قریب تھی۔ اور کافی وجیہہ اور ہینڈسم شخصیت کے مالک تھے۔ ان کا قد چھ فٹ کے قریب جبکہ جسم مضبوط اور توانا۔ کلین شیو کے ساتھ سانولا رنگ قیامت خیز تھا۔ رسمی سلام دُعا کے بعد مجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے بولے " اچھا تو میری شاگرد پڑھائی کیلئے تیار ہے؟" میں نے بھی سر ہلاتے ہوئے کہا " جی بھائی جان "۔ " ویری گُڈ، یہ بتاؤ کس سبجیکٹ میں خود کو زیادہ کمزور سمجھتی ہو؟ " شہزاد بھائی نے میری کتاب اُٹھا کر اُس کے ورق اُلٹتے ہوئے کتاب پر ہی نظریں جمائے مجھ سے دوسرا سوال پوچھا تو میں نے اُنہیں بتایا کے میتھ اور انگلش میں کمزور ہوں۔ میں تھوڑا سمٹ کر بیٹھی ہوئی تھی اور بات کرتے ہوئے بھی تھوڑی جھجھک رہی تھی۔ شہزاد بھائی نے کتاب میز پر رکھتے ہوئے میری جانب دیکھا اور بولے " اگر اسی طرح تم گھبرائی اور جھجھکتی رہو گی تو میرا نہیں خیال کے میں تم کو جو کچھ پڑھاؤں گا وہ تم کو ذہن نشین بھی کرا سکوں گا۔ لہذا ڈرنے جھجھکنے کی ضرورت نہیں، ہم بڑے دوستانہ ماحول میں سٹڈی کریں گے اور جو کچھ بھی پڑھیں گے اسے یاد بھی رکھیں گے۔ جی بہتر، میں خود کو تھوڑا رلیکس ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی۔ اُس دن پڑھائی تو کوئی خاص نہ ہوئی البتہ شہزاد بھائی نے اپنوں باتوں اور چُٹکلوں کی مدد سے میری جھجھک دور کر دی۔
میں اب کافی رلیکس بھی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ میں شہزاد بھائی کے چُٹکلوں کا جواب بھی چُٹکلوں کی صورت ہی دے رہی تھی۔ میرا چنچل پن بیدار ہو چُکا تھا۔ شہزاد بھائی نے تھوڑی سی میتھ کی مشق کرائی اور انگلش کل سے شروع کرنے کا کہہ کر گھر کیلئے اُٹھے۔ امی نے انہیں روک لیا کے چائے تو پیتے جائیں۔ شہزاد بھائی بھی چائے کیلئے بیٹھ گئے۔ چائے اور تھوڑی گپ شپ کے بعد شہزاد بھائی کل شام سات بجے آنے کا کہہ کر گھر چلے گئے۔ تقریباً دو ہفتوں تک معاملات ایسے ہی چلتے رہے۔ وہ وقت کے خاصے پابند تھے۔ وقت پر آتے اور اپنا کام وقت پر ختم کر کے چلے جاتے۔ ان کی شخصیت جاذب نظر تو تھی ہی ان کے پڑھانے اور سمجھانے کا انداز بھی خوب تھا۔ یہی وجہ تھی کے میں شہزاد بھائی کی گرویدہ ہو چکی تھی اور اُن سے کافی بے تکلفی بھی ہو چُکی تھی۔ اُس دن شہزاد بھائی مجھے میتھ کی مشق کرا رہے تھے جب امی چائے لے آئیں۔ انہوں نے چائے میز پر رکھی اور بولیں کے چائے ٹھنڈی ہونے سے پہلے پی لینا۔ یہ کہہ کر وہ واپس کچن میں چلی گئیں۔ مشق ختم ہوئی تو میں نے چائے کی پیالی اُٹھا کر شہزاد بھائی کو دینا چاہی تو پتہ نہیں کیا ہوا کہ میرا ہاتھ کانپ گیا اور ساری کی ساری چائے بھائی شہزاد کے اوپر گر گئی۔ جس سے اُن کی پتلون اور شرٹ بھیگ گئی۔ میرے تو اوسان خطا ہو گئے۔ دوڑتی ہوئی گئی اور تولیہ اُٹھا لائی۔ میں بار بار شہزاد بھائی کو سوری بول رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ ان کی پتلون اور شرٹ کو تولیے سے خُشک کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ "آپ جلے تو نہیں بھائی جان" میں نے مسلسل تولیہ رگڑتے ہوئے پوچھا۔ "چائے سے تو نہیں جلا لیکن اب تم ضرور جلا ڈالو گی" میں ان کے اس جُملے کو بالکل بھی نہ سمجھی اور اسی طرح تولیہ سے اُن کی پتلون کو خشک کرنے میں لگی رہی۔ میں اُن کی پتلون کے اندر ہونے والی تبدیلی بھی نہ دیکھ پائی۔ مجھے پتہ ہی نہ چلا کے شہزاد بھائی کی پتلون تن سی گئی ہے۔ میں شائید کچھ دیر اور اسی طرح تولیے سے اُنہیں خشک کرنے میں لگی رہتی پر شہزاد بھائی نے مجھے روک دیا اور مجھے دونوں کندھوں سے اُٹھا کر کھڑا کرتے ہوئے بولے ' بس کرو ببلی (گھر میں مجھے سب اسی نام سے پُکارتے تھے) ایوری تھنگ از فائن تم خواہ مخواہ پریشان ہو رہی ہو۔ لیکن میں خود میں بہت شرمندہ تھی۔ اسی لیئے جب میں نے انہیں اس شفقت سے پیش آتے دیکھا تو میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔ انہوں نے جب مجھے یوں روتے دیکھا تو اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے مجھے سینے سے لگا لیا۔ اور ماتھے پر کس کرتے ہوئے بولے " ارے پگلی روتی کیوں ہو تم نے جان بوجھ کر چائے تھوڑی گرائی ہے۔ یہ تو حادثاتی ایسے ہوا۔ ان کے ڈھارس بندھانے پر مجھے حوصلہ ہوا اور میں نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا " جانتی ہوں کے حادثہ ہوا ہے لیکن حادثات بھی تو کسی نا کسی غلطی کا ہی نتیجہ ہوتے ہیں اور اس حادثے کی غلطی کی میں ہی ذمہ دار ہوں۔" شہزاد بھائی بھی شائید ماحول کو خوشگوار بنانا چاہتے تھے اس لیئے بولے " ببلی میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کے تم ایسے حادثات روز کیا کرو۔" وہ ہنس رہے تھے اور ان کی یہ معنوی ہنسی میری سمجھ سے باہر تھی۔ میں بھی انہیں ہنستے دیکھ کر مسکرا دی۔ میں ابھی تک شہزاد بھائی کی بانہوں کے گھیرے میں تھی۔ انہوں نے میرے کولہے پر ہلکی سی چپت لگائی اور گال پر کس کرتے ہوئے بولے " چلو واپس وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں پر حادثہ ہوا تھا۔ یہ کہتے ہوئے انہوں نے مجھے اپنی بانہوں کے گھیرے سے آزاد کر دیا۔ میں نے واپس اپنی کرسی پر بیٹھ کر کتاب کھولنا چاہی تو شہزاد بھائی نے کہا آج کا کام ختم کل دیکھیں گے۔ میں چلتا ہوں کیونکہ اس حالت میں میں تمہیں کُچھ نہیں پڑھا پاؤں گا۔ شہزاد بھائی اپنی کس حالت کے بارے میں کہہ رہے تھے مجھے کچھ پتہ نہ چلا ۔ میں تو یہی سمجھی کے وہ اپنے کپڑوں کی وجہ سے کہہ رہے ہیں۔ شہزاد بھائی کے اندر کیا تغیّر رونما ہو چُکا تھا میں بالکل انجان تھی۔
اس دن جب میں بیڈ پر تھی تو یہ واقعہ بار بار میرے دماغ میں گھوم رہا تھا۔ شہزاد بھائی کا مجھے چھونا، ماتھے اور گال پر کِس کرنا مجھے اپنی بانہوں میں بھرنا اور میرے کولہے پر چپت لگانا۔ یہ سب اس وقت تو میرے لیئے بے معنی تھے لیکن اب ان واقعات کو سوچنا اچھا لگ رہا تھا۔ ان سب احساسات کو میں اب دوبارہ سے محسوس کر رہی تھی۔ میں جتنا سوچتی رہی میرا لذّت کا احساس بڑھتا رہا۔ مجھے پتہ ہی نہ چلا کے کب نیند نے آ لیا۔ اور میں نیند کی گہری وادی میں غوطے کھانے لگی۔
اُس رات میں نے بار ہا خواب میں شہزاد بھائی کو دیکھا۔ کبھی ہم کسی ندی کے کنارے بیٹھے باتیں کر رہے ہوتے کبھی کسی پارک کے کونے میں کسی بینچ پر بیٹھے کچھ راز و نیاز کی باتیں کر رہے ہوتے۔ کبھی پہاڑوں جنگلوں اور صحراؤں میں تو کبھی ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی لہروں سے کھیل رہے ہوتے۔ غرض اُس رات میں نے اور شہزاد بھائی نے مل کر دنیا جہان کی سیر کی اور ہر بار شہزاد بھائی اسی طرح میرے کولہے پر چپت لگاتے اور میرے گال پر کِس کرتے۔ مجھے ہر منظر میں اُن کا مجھے اپنی بانہوں کے حصار میں لینا نظر آتا۔ میں اُس دن بہت گہری نیند سوئی صُبح اٹھی تو میرے خواب کا ہر ہر منظر میرے ذہن میں نقش تھا۔ میں بستر سے اٹھنا ہی نہیں چاہ رہی تھی۔ میں ان خوابوں کی دُنیا سے نکلنا ہی نہیں چاہ رہی تھی۔ مجھے علم نہیں کے ایسا کیوں تھا پر جو بھی تھا بہت پُرلُطف تھا۔
دوسری شام جب شہزاد بھائی ہمارے گھر پہنچے تو میں اُسی وقت نہا کر نکلی تھی۔ میرے بال گیلے تھے اور ان سے ابھی تک پانی ٹپک رہا تھا۔ جس سے میری قمیض بھی گیلی ہو گئی تھی۔ یقیناً میری برا کی جھلک قمیض سے عیاں ہو رہی ہو گی۔ میرے بُوبز اگرچہ بہت بڑے نہ تھے مگر چھوٹے بھی نہ تھے۔ ان کا عکس بھی قمیض سے ظاہر تھا۔ یہی وجہ تھی کے شہزاد بھائی کی بار بار اُٹھتی ہوئی نظر کو میں بخوبی نوٹس کر سکتی تھی۔ میں تو شہزاد بھائی کو خوابوں میں بسا چُکی تھی لیکن یہاں لگتا تھا کے شہزاد بھائی کے من میں بھی کوئی اُتھل پتھل چل رہی ہے۔دوران سٹڈی مجھے ایک بار لگا کہ شہزاد بھائی کا ہاتھ میرے گُٹنے سے اوپر میری ران پر ہے۔ اور ان کی انگلیاں شائید لرز رہی تھیں یا پھر سلپ ہو رہی تھیں۔ پھر ایک بار جب وہ میرے پیچھے کھڑے تھے تب بھی مجھے اپنے کندھے پر کسی سخت چیز کی چُبن کا احساس ہوا تھا۔ یہ میرا واہمہ تھا یا پھر حقیقت میں کچھ ہو رہا تھا۔ میں نہیں جانتی تھی کے پسِ پردہ کیا ہے لیکن اتنا ضرور تھا کے شہزاد بھائی کے ہاتھو کا لمس مجھے مسحور کر رہا تھا۔زندگی میں مجھے ایسی مسحور کُن فیلنگز پہلے کبھی نہیں ہوئیں تھیں۔ یونہی جب شہزاد بھائی مجھے میتھ کے ایک سوال کی مشق کرا رہے تھے تو میں ان کے ساتھ بہت قریب ہوگئی یہاں تک کے میرا سر اُن کے سر سے جُڑا ہوا تھا اور میرا ایک کندھا ان کے کندھے سے لگ گیا تھا جبکہ میرا دوسرا کندھا تھوڑا آگے کو جھک گیا تھا۔ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کے اگر شہزاد بھائی نے میری قمیض کے گلے سے اندر جھانکا ہو گا تو انہیں میری ناف تک سب صاف صاف نظر آیا ہوگا۔ میں نے ایسا کوئی ارادتاً نہیں کیا تھا بلکہ ایسا ہونا اتفاقاً تھا۔
آخر نو بجے اور بھائی شہزاد گھر جانے کیلئے اُٹھے تو میں بھی کتابیں سمیٹ کر اُٹھی تو انہوں نے قریب سے گُزرتے ہوئے بڑی آہستگی سے کہا "ببلی تم آج بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ میں نے چونک کر ان کی طرف دیکھا تو اس دوران وہ مجھ سے دور ہٹ چکے تھے۔ ان کے الفاظ ساری رات میرے کانوں میں بجتے رہے۔ شائید خواتین کے متعلق سچ کہا جاتا ہے کے وہ بہت خود پسند ہوتیں ہیں اسی لیئے ان کی تعریف کیجائے تو پھُولے نہیں سماتیں۔ اگلے دن بھی شہزاد بھائی وقت پر ہی آ گئے۔ ابھی ہم نے سٹڈی سٹارٹ ہی کی تھی کے بجلی چلی گئی ۔ میں اٹھی کے موم بتی جلا کر لے آؤں تو شہزاد بھائی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولے، ہم نے کونسا موتیوں سے مالا پروہنی ہے ایسے ہی بیٹھ کے باتیں کرتے ہیں تھوڑی ہی دیر میں بجلی تو آ ہی جائے گی۔ تو میں بھی ادھر ہی بیٹھ گئ ۔ شہزاد بھائی بدستور میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ جو کے اب میری گود میں تھا۔ ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے۔ پہلے تو شہزاد بھائی نے میرا ہاتھ ایسے ہی پکڑے رکھا پھر آہستہ آہستہ وہ میرے ہاتھ کی انگلیوں سے کھیلنے لگے۔ ان کا ایسے میری انگلیوں سے کھیلنا مجھے اچھا لگ رہا تھا۔ اگرچہ وہ میرے ہاتھ کی انگلیوں سے کھیل رہے تھے لیکن ان کے ہاتھ کی پُشت میری رانوں سے رگڑ کھا رہی تھی۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ان کا ہاتھ سیدھا میری ران پر تھا۔ میں کچھ بھی نہ بولی تو انہوں نے مساج کی طرز پر اپنے ہاتھ کو میری ران پر پھیرنا شروع کر دیا۔ وہ ساتھ میں باتیں بھی کر رہے تھے اور اپنے ہاتھوں کو بھی حرکت دیئے ہوئے تھے۔ مجھے جھٹکا اس وقت لگا جب ان کے ہاتھ کی درمیانی اُنگلی نے شلوار کے اوپر سی ہی میری چوت کو ٹچ کیا۔
ایک سرد لہر میرے پوری وجود میں محسوس ہوئی۔میرے وجود کی عمارت کانپ کے رہ گئی۔ اگرچہ شہزاد بھائی کی محبت مجھ پر ہاوی ہو چُکی تھی اور ان کی پر اثر شخصیت نے مجھ پر جادو سا کر دیا تھا لیکن میں اس فوری عمل کی توقع نہیں کر رہی تھی۔ میں نے دھیرے سے اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ پر رکھا اور بڑی آہستگی سے ان کے ہاتھ کو اپنے گُٹنے کی جانب سرکا دیا۔ کُچھ دیر تک تو شہزاد بھائی کا ہاتھ اُدھر ہی رکا رہا لیکن وہ اب پھر سے سرکنے لگا تھا۔ کمرے میں اس وقت چونکہ اندھیرا تھا اور ہم ایک دوسرے کے چہروں کے تاثرات نہیں دیکھ پا رہے تھے۔ لیکن میں شہزاد بھائی کی بےترتیب سانسوں اور اپنی ہوئی حالت سے اندازہ کر سکتی تھی کے اس وقت شہزاد بھائی کے محسوسات کیا ہونگے۔ شہزاد بھائی کا ہاتھ جیسے جیسے میری ران پر سرکتا میرے جسم کی ہر رگ میں جیسے کرنٹ دوڑ جاتی۔ حقیقت کہوں تو مجھے ان کے ہاتھ کا یوں میری ران پر سرکنا بہت مزہ دے رہا تھا لیکن کوئی اندرونی خوف تھا جو روک رہا تھا۔شہزاد بھائی آج کافی ایگریسو لگ رہے تھے۔ ان کا ہاتھ دوبارہ میری ٹانگوں کے درمیان پہنچ چکا تھا۔ میں سسک سی گئی۔ اگر شہزاد بھائی کی جگہ کوئی بھی اور ہوتا تو میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کے میں اُس کا منہ نوچ لیتی۔ لیکن شہزاد بھائی کیلئے تو میں پہلے سے ہی سب کچھ ہاری ہوئی تھی۔ لیکن پھر بھی میں یہ سب کچھ نہیں چاہ رہی تھی جو ہو رہا تھا۔ میرا بدن تپنے لگا تھا اسی لیئے میں نے شہزاد بھائی کے ہاتھ کو اُٹھا کر میز پر رکھا اور ٹوائلٹ جانے کے بہانے وہاں سے اُٹھ گئی۔ لیکن میں جیسے ہی اُٹھ کر قدم بڑھانے والی تھی پتہ نہیں مجھے کیا ہوا میں ڈگمگا گئی ۔ اسی لمحے شہزاد بھائی نے ہاتھ بڑا کر مجھے سہارا دیا تو میں گرنے سے بچ گئی۔ میں بہت نروس ہو گئی تھی شائید۔ میں جلدی سے ٹوائلٹ کی طرف بھاگی۔ مجھے کچھ حاجت تو نہ تھی۔ البتہ ٹھنڈے پانی سے منہ پر چھینٹے مارے تو گرمی کا احساس کُچھ کم ہوا۔ میں ابھی ٹوائلٹ میں ہی تھی کے بجلی آ گئی۔ میں واپس ڈرائنگ روم میں آئی تو شہزاد بھائی وہاں موجود نہیں تھے۔ مجھے پریشانی ہوئی کے ایسا کیا کے وہ بتائے بغیر ہی چلے گئے۔ اسی وقت امی ڈرائنگ روم میں آئیں تو انہوں نے بتایا کے شہزاد کہہ رہا تھا کے اُس کے سر میں درد ہو رہا ہے اور بجلی بھی نہیں ہے اس لیئے وہ گھر جا رہا ہے۔ میں نے بھی کتابیں سمیٹیں اور اپنے بیڈ روم میں چلی آئی۔ میری سوچ کا محور بس شہزاد بھائی ہی تھے۔ میں اپنے وجود میں اُن کے لمس کی لذت لیئے بیڈ پر دراز تھی۔ مجھے لگا کے جیسے شہزاد بھائی کی اُنگلی ابھی تک میری چوت پر ٹکی ہوئی ہے۔ میں اپنا ہاتھ اپنی ٹانگوں کے بالکل بیچ لے گئی۔ میں نے اپنی انگلیوں سے چوت کے لِپس کو چھیڑا تو مجھے وہ فیلنگز نہ ہوئیں جو شہزاد بھائی کی اُنگلی ٹچ ہونے سے ہوئیں تھیں۔ اس تھوڑے سے وقت کے ایک ٹچ نے میرے پورے بدن کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس رات بھی میں انہی سوچوں میں غرق سو گئی۔ صُبح اٹھی تو شہزاد بھائی کے ہی سحر میں سارا دن مسحور ہوتی رہی۔ شام ہونے سے پہلے ہی میں شام کا بے چینی سے انتظار کرنے لگی۔ میں دیکھنا چاہتی تھی کے شہزاد بھائی آج کیسے برتاؤ کرتے ہیں۔ لیکن وقت ہونے کے باوجود وہ نہیں آئے۔میں انتظار کرتی رہی لیکن میرا انتظار بس انتظار ہی رہا۔ وہ آٹھ بجے تک نہیں آئے تو میں نے امی سے کہا کے " خیر ہو، شہزاد بھائی پتہ نہیں آج کیوں نہیں آئے" امی نے کہا ' کوئی اور کام پڑ گیا ہو گا اس لیئے نہیں آ سکا ہو گا۔ میں نے کہا نہیں امی کل جب وہ گئے تھے تو اُن کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی کیا پتہ وہ ابھی تک ٹھیک نہ ہوئے ہوں آپ خالہ کو فون کر کے ان کا پتہ تو کرائیں۔ امی کو بھی جیسے کچھ یاد آیا تو انہوں نے خالہ کو فون لگایا تب خالہ نے بتایا کے شہزاد تو کل سے سخت بخار میں تپ رہا ہے۔ مجھے علم ہوا تو سخت بیچینی ہوئی دل چاہا کے ابھی جاؤں اور اس کا بخار خود پہ لے لوں ۔ لیکن میں اس وقت کیا کر سکتی تھی۔ صبح میں امی کو ساتھ لے کر اُن کا پتا لینے خالہ کے گھر گئے تو دیکھا شہزاد بھائی واقعی بخار کی وجہ سے بستر میں پڑے تھے۔تھوڑی سی رسمی بات چیت کے بعد میں ادھر ہی بیٹھ گئی۔ خالہ اور امی بھی ساتھ بیٹھی اپنی باتوں میں مصروف ہو گئیں ۔ شہزاد بھائی نے ایکبارگی ہماری طرف دیکھا پھر انہوں نے اپنی آنکھیں موند لیں۔ ہم خالہ اور امی کی موجودگی میں کوئی بات نہیں کر سکتے تھے اسے لیئے ہم خاموش بیٹھے تھے جبکہ خالہ اور امی باتیں کر رہے تھے۔ باتوں باتوں میں خالہ نے بتایا کے اُن کی سہیلی کی بیٹی کی شادی تھی جہاں ان کا جانا بہت ضروری تھا لیکن نہیں جا سکتیں۔ امی پوچھ رہی تھیں کیوں نہیں جا سکتی ہو؟ تو خالہ بولیں , جس کے ساتھ جانا تھا وہ تو بستر پر پڑا ہے اور آپ کے بھائی صاحب (خالو ) بھی آفس سے چھٹی نہیں لے سکے کہ ان کے ساتھ چلی جاتی۔ امی چونکہ خالہ کی سہیلی کو جانتی تھیں اور انہیں پتہ تھا کے وہ کدھر رہتی ہیں اس لیئے خالہ سے بولیں '' تمہاری سہیلی کون سا دوسرے شہر میں رہتی ہے ٹیکسی پکڑو اور دو تین گھنٹے میں واپس آ جاؤ گی۔ میں نے یہ سُنا تو میرے دماغ میں آئیڈیا آیا کہ اگر امی اور خالہ شادی پر چلی جائیں تو مجھے شہزاد بھائی سے اکیلے میں بات کرنے کا موقع مل جائے گا۔ یہی سوچ کر میں نے بھی امی کی تائید میں کہا " خالہ اگر آپ کی سہیلی اسی شہر میں رہتی ہیں تو تب آپ ضرور ہو آئیں، شہزاد بھائی کی فکر نہ کریں دو تین گھنٹوں تک ہم ان کی تیمارداری کرلیں گے۔ خالہ اور امی دونوں کو میں نے شادی میں جانے پر آمادہ کر لیا۔اگرچہ امی جانا نہیں چاہتیں تھیں ۔
ان دونوں کے جانے کے بعد میں اور شہزاد بھائی اب گھر میں اکیلے تھے۔ کوئی پندرہ منٹ تک ہم میں کوئی بات نہ ہوئی۔ شہزاد بھائی ویسے ہی آنکھیں موندے لیٹے رہے۔ شائید وہ میرا انتظار کر رہے تھے کے میں کوئی بات شروع کروں گی۔ لیکن میں تذبذب میں رہی کے بات شروع کیسے کروں اور کونسی بات کروں ۔
تنہائی اور خاموشی, ماحول پر عجب پرسراریت تھی، شہزاد بھائی نے میری طرف کروٹ لے کر آنکھیں کھول دیں۔ " نبیلہ تُم نے مجھے جلا ڈالا " ان کی آواز میری سماعتوں سے ٹکرائی ۔ ان کی نظریں میرے چہرے پر گڑھی تھیں اور ہونٹ لرز رہے تھے۔ " تم شائید سمجھ رہی ہو گی کے میں بخار سے تپ رہا ہوں، لیکن ایسا نہیں ہے یہ آگ جس میں میں جل رہا ہوں تمہاری ہی دہکائی ہوئی ہے" یہ کہتے ہوئے انہوں نے مجھے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا تو میں ان پر گر سی گئی۔ میرے کھلے بال ان کے چہرے پر بکھر گئے اور میرا منہ ان کے اتنا قریب تھا کے ان کی آگ برساتی سانسیں میرے ہونٹ اور گال جلانے لگیں۔ " نبیلہ میں نے ضبط کی بہت کوشش کی ،لیکن تمہیں دیکھ کر ضبط مشکل ہو جاتا ہے" شہزاد بھائی کی آواز میرے کانوں سے ٹکرا رہی تھی لیکن میں تو جیسے گونگی ہو گئی تھی۔ مجھے ان کی سانسوں کی تپش اور مہک نے ہی مدہوش کر دیا تھا۔ "دیکھو جل رہا ہوں نا میں.." یہ کہتے ہوئے انہوں نے میرا ہاتھ اپنے ماتھے پر لگا دیا۔ ان کا ماتھا سچ میں انگارے کے طرح تھا۔ " جی....جی بھائی" میرے منہ سے بس اتنا ہی نکل پایا۔ شہزاد بھائی دیوانوں کی طرح میرے ہاتھ کو اپنے چہرے پر پھیرے جا رہے تھے۔ جیسے وہ اس طرح سکون پا رہے ہوں۔ سکون تو مجھے بھی حاصل ہو رہا تھا. بیقرار تو میں بھی تھی۔ محبت تو مجھے بھی ہو گئی تھی۔ میری انگلیوں نے شہزاد بھائی کے ہونٹوں کو چھوا تو مجھے لگا انہوں نے اپنی جسم کی حرارت میرے جسم میں منتقل کر دی ہو۔ شہزاد بھائی نے مجھے بازو سے تھوڑا اور کھینچا تو میرے ہونٹ ان کے ہونٹوں سے جا لگے۔ شائید کوئی دھماکہ ہوا تھا۔ کیونکہ جیسے ہی میرے ہونٹوں نے شہزاد بھائی کے ہونٹوں کو چھوا مجھے لگا کے میرے سارے بدن کو آگ لگ گئی ہو۔ میں شہزاد بھائی کے اوپر ہی گر گئی۔ میرے ہونٹ سوکھ چکے تھے گلا خشک تھا سانسیں جیسے اٹک گئی تھیں۔ "کیا یہ ہم صحیح کر رہے ہیں؟" میرے منہ سی انتہائی نحیف آواز میں سرگوشی سی نکلی ، لیکن پھر ساری سرگوشیاں ، سارے وہم، سارے سوالات، سارا ڈر دم توڑ گئے۔ شہزاد بھائی نے بجائے جواب دینے کے میرے ہونٹوں کو چوم لیا۔ اور ان کا چومنا پھر چوسنے میں بدلنے لگا۔ اور میں ان کے ہر کھیل میں ان کے ساتھ برابر شریک ہوتی گئی۔ شہزاد بھائی نے یونہی میرے ہونٹوں کو چوستے ہوئے اپنا ایک بازو میری کمر کے گرد ڈال دیا۔ پھر آہستہ آہستہ ان کا ہاتھ میری کمر پر گھوم رہا تھا۔ میں جن ہونٹوں کا لمس پا کر ساری رات سپنے دیکھتی رہی تھی وہ ہونٹ اب نہ صرف میری دسترس میں تھے بلکہ میں ان کا رس پی رہی تھے۔ جن ہاتھوں کی ایک ہلکی چپت نے مجھے ساری رات مزے میں مدہوش رکھا تھا وہی ہاتھ میرے جسم کی پیمائش کر رہے تھے۔ جو مدہوشی اور سرور مجھ پر چھا رہا تھا میں اس نشے سے نا آشنا تھی۔ شہزاد بھائی بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے اور انہوں نے مجھے بالکل اپنے اوپر لے لیا تھا۔ وہ دونوں ہاتھوں سے میرے چوتڑوں کو سہلاتے کبھی میری کمر پر پھیرتے۔ لگتا ایسے تھا جیسے وہ میرے جسم کو اپنے جسم کے اندر سمو لینا چاہتے ہوں۔ مجھ پر بھی دیوانگی کی سی حالت طاری تھی۔ ہم ناگ ناگن کی طرح بیڈ پر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے۔ کبھی شہزاد بھائی میرے اوپر ہوتے کبھی میں ان کے اوپر۔ ہمارے جسم انگاروں کی طرح دہک رہے تھے۔ ایسے میں شہزاد بھائی کا لوڑا اکڑ کے سخت ہو چکا تھا۔اوپر نیچے ہوتے جب وہ میرے چوتڑوں کے درمیان لگتا یا پھر چوت کے سات ٹکراتا تو میں مزے سے سرشار ہو جاتی۔ ایسے میں جب شہزاد بھائی میرے اوپر آئے تو وہ دوزانوں میرے پیٹ کے اوپر بیٹھ گئے۔ میں بیڈ کے اوپر چِت لیٹی ہوئی تھی۔ میرے کھلے ہوئے بال میرے چہرے پر بکھر گئے تھے۔ اب تک ہم صرف ایک دوسرے کو بانہوں میں بھر کے ہونٹوں سے ہی کھیل رہے تھے یا پھر دونوں کمر اور چوتڑوں پر ہاتھ پھیر رہے تھے۔ شہزاد بھائی نے میرے دونوں ہاتھوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لیا اور انہیں سرکل کی صورت میرے سر کے اوپر تکیے پر ٹکا دیئے۔ دائیں ہاتھ کو انہوں نے میری کمر کے قریب سے میری قمیض کے اندر ڈال دیا ان کا ہاتھ جیسے جیسے میرے پیٹ سے رینگتے ہوئے میرے بُوبز کی طرف بڑھ رہا تھا میرے جسم میں بھی انجانی سی لہریں پیدا ہو رہی تھیں۔ شہزاد بھائی اپنی گردن کو جھکاتے ہوئے اپنے منہ کو بالکل میرے چہرے کے قریب لے آئے۔ انہوں نے ہلکی پھونک سے میرے بکھرے ہوئے بالوں کو میرے چہرے سے ہٹایا۔ اور اپنے ہونٹوں کے انگارے میرے ہونٹوں کے اوپر رکھ دیئے۔ایسے میں ان کی رینگتی ہوئی انگلیاں بھی میرے بُوبز تک پہنچ چکی تھیں۔ انہوں نے جیسے ہی میرے بُوبز کی نپلز کو چھوا میرے جسم میں پیدا ہونے والی لہریں بہت بُری طرح مرتعش ہو گئیں۔ اور اس ارتعاش نے میرے بدن میں ایک بھونچال برپا کر دیا۔احساسات کو لفظوں کا پہناوا دینا بہت مشکل ہے۔ بلکہ میں یہ کہوں کے ناممکن ہے تو بھی غلط نہ ہو گا۔ احساسات کو میرے خیال میں لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میں بھی بیان نہیں کر سکتی کے اصل میں میرے احساسات اور فیلنگز اس وقت کیا تھیں۔ بس یہ کہوں گی جو لُطف و سرور کی کیفیت اس وقت تھی وہ میری سابقہ پوری زندگی میں نہ تھی۔
میں نشے میں سرشار تھی اور شہزاد بھائی پر جیسے دیوانگی۔ انہوں نے میری قمیض کھینچ کر اوپر اُٹھا دی۔ میرے ملائم سفید پیٹ پر اٹھکھیلیاں کرتی شہزاد بھائی کی انگلیاں اور پھر ان کی زبان۔ میں نیچے بے آب مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی۔ انہوں نے مجھے بھی بٹھا لیا تو ان کا اکڑا ہوا لوڑا میرے نرم پیٹ میں چُب سا گیا۔ شہزاد بھائی مجھ سے کسی کھلونے کی طرح کھیل رہے تھے۔ اور میں بھی کسی بےمول لونڈی کی طرح اُن کا ہر حکم بجا لا رہی تھی۔ انہوں نے میری قمیض اُتار دی مجھے یوں ان کے سامنے ننگی ہونے میں نہ تو کوئی شرم تھی نہ پشیمانی، شہزاد بھائی میرے سارے جسم کو چاٹ رہے تھے۔ انہوں نے جب میری برا کی ہُک کھولی تو میرے خوبصورت ٹائٹ بُوبز دیکھ کر اُن کی جو حالت ہوئی وہ دیدنی تھی۔ وہ پاگلوں کی طرح کبھی ایک بُوب کو اور کبھی دوسرے بُوب کو چوسنے لگے۔ ان کا اس طرح چُوسنا مجھے بھی بےخود کر رہا تھا۔ وہ میرے بُوبز کو چوستے ہوئے جب نِپلز کو ہونٹوں اور دانتوں سے دباتے تو میری سسکی نکل جاتی۔ اُففففففف ہہہممممم آں ہُُممم کی آوازیں جو اب مسلسل میرے منہ سے نکل رہی تھیں شہزاد بھائی کے پاگل پن کو مزید بڑھا رہی تھیں۔ اور ان کا پاگل پن مجھے ہوا میں اُڑا رہا تھا۔ میں لُطف و سرور کی وادی میں غرق ہو چکی تھی۔ شہزاد بھائی مجھے مسلسل چاٹ رہے تھے۔ اور میں بھی دیوانگی میں ان کے ساتھ تھے۔ وہ چاٹتے چاٹتے نیچے کی طرف جا رہے تھے۔ اور ساتھ ہی میری شلوار کو بھی نیچے سرکا رہے تھے۔ میرا گورا ملائم جسم اب ان کی آنکھوں کے سامنے تھا۔میں لذّت کے سمندر میں غرق ان کے سامنے برہنہ جسم لیٹی تھی۔ میرے جسم پر اب اگر کوئی کپڑا تھا تو وہ میری پینٹی تھی جسے اب اُترنے میں زیادہ دیر نہ تھی۔ شہزاد بھائی نے اپنے کپڑے اُتار کر دور اچھال دیئے۔ ان کے بدن کے تمام مسلز پھڑپھڑا رہے تھے۔ ان کا مضبوط جسم دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا۔ میں نے اپنے دونوں بازو ان کے بازؤوں کے نیچے سے گُذار کر اُن کی پشت پر اپنے دونوں ہاتھوں سے کنگھا بنا لیا، اور اپنی چھاتی کو ان کی چھاتی سے جوڑ کر سختی سے بھینچ لیا۔ میرے نپلز ان کے نپلز سے ٹکرائے ہوئے تھے جبکہ ان کے ہاتھ میری ننگی کمر پر مساج کر رہے تھے۔ ان کا لوڑا جو اب کپڑوں سے آزاد تھا میری ناف میں گھسنے کو بیتاب تھا۔میں اپنے نازک پیٹ پر اس لوڑے کی بیقراری محسوس کر رہی تھی۔ اس کی گرمی میں وہ لذت تھی کے بیان نہیں کر سکتی۔ شہزاد بھائی اپنی دونوں ٹانگیں پھیلا کر بیٹھے تھے۔ انہوں نے میری دونوں ٹانگیں اپنے سر کے برابر اٹھائیں تو میرا سر بیڈ پر تکیے پے جا لگا۔ میرا جسم انگریزی حرف L کی صورت ہو گیا۔ انہوں نے ایک ہاتھ سے میری دونوں ٹانگیں پکڑے رکھیں جب کے دوسرے ہاتھ سے مجھے پینٹی کے جھنجھٹ سے بھی آزاد کر دیا۔ میری چکنی گانڈ اور چھوٹی سی صاف شفاف چوت اُن کی آنکھوں کے سامنے تھیں۔ انہوں نے میری ٹانگوں کو میرے سر کی طرف پُش کر کے مجھے بالکل کمان کی صورت کر دیا۔ اس سے میری گانڈ تھوڑی اور اوپر اُٹھ گئی۔ انہوں نے میرے چوتڑوں پر کِس کی اور پھر زبان نکال کر چاٹنے لگے۔ وہ ایسے چاٹ رہے تھے جیسے میری سکِن پر شہد لگا ہو۔ وہ چاٹتے چاٹتے میری ٹانگوں کے درمیان آ گئے۔ ان کی زبان نے جیسے ہی میری چوت کے لِپس کو ٹچ کیا میری سسکی نکل گئی۔ اُن کی زبان اب تیزی سے میری چوت کے لِپس کو گیلا کر رہی تھی اور میری سسکیاں بھی آہہہہہہ اُووووں ہہہہمممم آآآآں ہہہہممم اُاُااافففففف کی آواز کیساتھ تیز ہو رہی تھیں۔ اُن کی زبان کی ہر حرکت پر میرے بدن میں لہریں سی دوڑ جاتیں جو کے میرے بدن کو لذت کا وہ سامان مہیا کرتیں کے میں سرشار ہو جاتی۔ مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کے میں نے شہزاد بھائی کا سر اپنے ہاتھوں میں تھام لیا اور اپنی چوت اُٹھا اُٹھا کر اُن کے ہونٹوں سے رگڑنے لگی۔ انہوں نے بھی میری بیقراری دیکھی تو اپنی زبان کو تیزی سے حرکت دینے لگے ان کی زبان اب میری چوت کے لِپس کے اندر جا چکی تھی۔ میری سسکیاں چھوٹی چھوٹی چیخوں میں تبدیل ہو چکی تھیں۔ اور پھر اچانک مجھے سکون سا مل گیا میرا تنا ہوا بدن ڈھیلا پڑنے لگا میرا جسم نم ہو چُکا تھا۔ میری چوت سے نکلنے والا پانی میری گانڈ کی طرف بہہ نکلا۔ شہزاد بھائی نے مجھے پھر مکمل بیڈ پر لٹایا اور وہ میرے سر کی طرف آ گئے۔ میرے ہونٹوں اور بُوبز کو چوم کر وہ دوزانوں میرے سر کے قریب بیٹھ گئے۔ دائیں ہاتھ سے میرے سر کو پکڑ کر تھوڑا اوپر اُٹھایا اور بائیں ہاتھ سے اپنے لوڑے کو پکڑ کر میرے ہونٹوں پر رگڑنے لگے۔ کبھی وہ اسے ہتھوڑے کی طرح میرے گالوں اور ہونٹوں پر مارتے اور پھر رگڑنے لگتے۔انہوں نے لوڑے کو میرے ہونٹوں کے اوپر دو تین بار رگڑا تو میں نے منہ کھول دیا۔ لوڑے کے سر سے میری زبان ٹکرائی تو مجھے ایک نئے ذائقے سے آگہی حاصل ہوئی ۔ میں نے لوڑے کے سر پر اپنی زبان راؤنڈ گھمائی اور پھر گھماتی چلی گئی۔ لوڑے کی مستی بھی عروج پر آنے لگی۔ میں نے لوڑے کو جو چُوسنا شروع کیا تو یہ مجھے دنیا کا سب سے مزیدار لالی پاپ لگا۔ میں نے لوڑے کے گرد ہونٹوں کو سختی سے بند کیا اور زبان کو اس کے اوپر گھمانے لگی لوڑا سخت ہو کر تن تنانے لگا۔ شہزاد بھائی بھی اب لوڑے کو میرے منہ میں دھکے دے رہے تھے۔ جیسے وہ میرے منہ کی چُدائی کر رہے ہوں ۔ ان کا لوڑا میرے حلق کے نیچے تک جا رہا تھا۔ وہ جب اسے دھکا دیتے تو میری سانس بند ہو جاتی۔ گلے سے غُوں غر غُوں کی آوازیں نکلتی میری آنکھیں باہر اُبلنے کو آتیں اور میرے منہ سے نکلنے والی تھوک میرے گالوں پر پھیل جاتی۔ کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد شہزاد بھائی نے اچانک لوڑا کھینچ کر میرے منہ سے باہر نکالا اور اپنا گرم لاوا میری چھاتی پر گرا دیا۔ مجھے چکناہٹ کا احساس اپنے بُوبز اور سینے پر ہوا تو بے اختیار میرا ہاتھ اپنے سینے پر گیا۔ میں نے سینے پے ہاتھ پھیر کر اوپر اُٹھایا تو گاڑھا لیس دار مادہ میری انگلیوں سی لتھڑا ہوا تھا۔ شہزاد بھائی کے لوڑے سے ابھی بھی یہ لیس دار مادہ نکل رہا تھا۔
شہزاد بھائی پھر میرے اوپر آ گئے۔ انہوں نے اپنے لوڑے کو میرے دونوں بُوبز کے درمیان رکھا اور میرے دونوں بُوبز کو اپنے ہاتھوں سے لوڑے کے گرد دبا دیا۔ میرے بُوبز اب غار نُما تھے۔ شہزاد بھائی اپنے ڈھیلے پڑتے لوڑے کو اس میں رگڑنے لگے۔ میری چھاتی چکنی تھی جس پر ان کا لوڑا سلپ ہونے لگا اور جیسے ان کے لوڑے میں دوبارہ سے جان پڑنے لگی۔ وہ پھر سے سخت ہو رہا تھا اور میرے بُوبز میں مزے لے رہا تھا شہزاد بھائی جب اسے پیچھے کھینچ کر آگے کو دھکا لگاتے تو وہ میری ٹھوڑی سے ٹکرا جاتا۔ میں نے سر کو پیچھے سے تھوڑا اٹھایا اور منہ کھول دیا۔ اب لوڑے کا سر میرے ہونٹوں سے ٹکرانے لگا۔ میرا ایسا کرنے پر شہزاد بھائی اور جوش میں آئے اور انہوں نے تیزی سے لوڑے کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔ میں بھی لوڑا میرے ہونٹوں کے قریب آتا اسے اپنی زبان نکال کر چاٹ لیتی۔ اس سے کچھ ہی دیر میں لوڑا تن تنانے لگا۔ ہمارے جسم جیسے آگ میں سُلگ رہے تھے۔ میری چوت سے پھر پانی نکلنے لگا تھا جبکہ شہزاد بھائی کا لوڑا پھر سے لوہے جیسا سخت ہو چُکا تھا۔ میری چوت میں جیسے آگ بھڑک اُٹھی۔ میں اپنے دونوں ہاتھوں سے اسےبُری طرح مسل رہی تھی۔ شہزاد بھائی نے میری دیوانگی دیکھی تو وہ اُٹھے اور میری ٹانگوں کی جانب ہو گئے۔ انہوں نے میری دونوں ٹانگیں اُٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھیں۔ میری چوت پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرا اور پھر اُنگلی میری چوت کے اندر ڈال دی۔ میری منہ سے ایک سرد سی سسکی خارج ہوئی۔ اور پھر اُنگلی کی ہر حرکت میری سسکیوں کو بڑھا رہی تھی ۔ میری سسکیاں لذت اور درد کے ملے جلے تاثرات لیئے ہوئے تھیں۔ شہزاد بھائی نے لوڑے کو دائیں ہاتھ میں پکڑا اور بائیں ہاتھ پر تھوک کر لوڑے کے سر پر ملنے لگے۔ جب اچھی طرح تھوک لگ گیا تو انہوں نے بائیں ہاتھ کی انگلیوں سے میری چوت کے دونوں ہونٹوں کو الگ کیا اور لوڑے کا سر چوت کے چھوٹے سے سوراخ کے عین اوپر رکھا۔ اور آہستہ آہستہ اسے اندر کی طرف دبانے لگے۔ لیکن وہ اندر جانے کے بجائے سائیڈ پر سلپ ہو رہا تھا۔ جس سے مجھے بہت تکلیف ہو رہی تھی۔ میں درد کے مارے اپنی سانسیں کھینچ رہی تھی۔ شہزاد بھائی لوڑے کو سیدھا کرتے اور پھر دبانا شروع کرتے تو نتیجہ پھر وہی ہوتا۔ وہ اُٹھے تو ویزلین آئل کے بوتل ڈھونڈھ کے لے آئے بڑی اچھی طرح سے میری چوت کو آئل سے تر کیا اور اُنگلی کی مدد سے سوراخ کے اندر بھی لگایا۔ پھر اپنے لوڑے کو بھی آئل سے خوب نہلایا۔ اب انہوں نے بائیں ہاتھ سے لوڑے کو پکڑ کر اس کے سر کو میری چوت پر رگڑنے لگے جس سے میں بیقرار ہو گئی پھر انہوں نے لوڑے کا سر چوت کے سوراخ پر رکھا اور لوڑے کو اپنے انگوٹھے سے دبائے ہوئے کمر کے زور سے ایک دھکا لگایا تو لوڑے کا سر چوت کے سوراخ کے اندر چلا گیا جبکہ میری چیخ سے کمرا گونج گیا۔ شُکر کے گھر میں کوئی موجود نہیں تھا ورنہ میری چیخ سُن کر دوڑا آتا۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھ شہزاد بھائی کی رانوں پر رکھ دیئے اور ان پر دباؤ ڈالا تاکہ شہزاد بھائی کا لوڑا میری چوت سے نکل جائے۔ میرے تو پسینے چھوٹ گئے ابھی تو لوڑے کا صرف سر بھی پوری طرح چوت کے اندر نہیں گیا تھا تو درد کا یہ عالم تھا جیسے کسی نے آگ ڈال دی ہو۔ یا پھر کسی نے خنجر سے چوت کاٹ دی ہو۔ پورے لوڑے کا تو تصور ہی دل دہلانے کیلئے کافی تھا۔ شہزاد بھائی کچھ دیر کو ٹھہر گئے پھر جب انہوں نے دیکھا کے میرے ہاتھوں کا دباؤ ان کی رانوں پر کم ہوا ہے تو انہوں نے دوسرا دھکا دیا تو میری پھر سے چیخ نکل گئی۔ میں تڑپ کر رہ گئی پر اس دفع شہزاد بھائی رکے نہیں انہوں نے ایک اور دھکا دیا تو میں بلک پڑی۔ ان کا آدھا لوڑا میری چوت کو چیرتے ہوئے اندر چلا گیا تھا۔ میں بچوں کی طرح روتے ہوئے اوئی ماں، ہائے ماں کی آوازیں نکال رہی تھی مجھے لگا کے میری سانسیں رک جائیں گی۔ میرا حلق میرے ہونٹ ایکدم خشک ہوگئے تھے۔ میں تڑپ رہی تھی لیکن شہزاد بھائی کی گرفت زیادہ مضبوط تھی۔انہوں نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگا دیئے وہ یونہی چُوس چُوس کر میرے ہونٹوں کو تر کرتے رہے۔ ان کے ہاتھ میرے بُوبز کے نپلز کو مسل رہے تھے۔ جب انہوں نے مجھے پھر ریلیکس ہوتے دیکھا تو ایک بار پھر ایکشن میں آئے۔ اب کی بار انہوں نے لوڑے کو پہلے آرام سے پیچھے کھینچا لیکن مجھے لگا کے ان کے لوڑے کے ساتھ ہی میری انتڑیاں بھی چوت کے رستےباہر آ جائیں گی۔ میں نے اپنے نچلے ہونٹ کو زور سے دانتوں کے نیچے دبا رکھا تھا اور درد کی شدت کو برداشت کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ شہزاد بھائی نے لوڑے کو سر تک چوت سے باہر کھینچا اور پھر زور سے لوڑے کو اندر کی طرف دھکا دے دیا۔ میں لوڑے پر لگے اپنے دوشیزگی کے خون کو دیکھ چُکی تھی اور شہزاد بھائی نے مجھے اشارہ کر کے اہتمام سے دکھایا تھا میں اب کنواری نہیں رہی۔ اور لڑکی سے عورت ہو گئی ہوں ۔اب وہ رکے نہیں بلکہ وہ لوڑے کو آہستہ آہستہ باہر کھینچتے اور پھر اندر کو دھکا لگا دیتے۔ میں بلک بلک کر رو رہی تھی۔ ان کو واسطے اور منتیں کر رہی تھی لیکن وہ جیسے سُن ہی نہیں رہے تھے۔ جیسے میری چیخیں اور میرا رونا اُن کو مزہ دے رہا تھا۔ میرا تڑپنا انہیں لذت دے رہا تھا۔ میری آنکھوں سے آنسووں جاری تھے اور میں بچوں کی طرح بلک رہی تھی۔ ان کے ہر دھکے سے یوں لگتا جیسے میری چوت کٹ رہی ہے۔ مجھے لگتا جیسے میرے پیٹ کے اندر ہر شے میری چوت کے رستے باہر آ جائے گی۔ میری چوت جس میں تھوڑی دیر پہلے تک اُنگلی ڈالنا محال تھی اُس میں شہزاد بھائی نے اپنا اتنا موٹا لوڑا ٹھونس دیا تھا۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے شہزاد بھائی مجھے چیر کر دو حصوں میں تقسیم کر دیں گے۔ سیکس کا کھیل بھی عجیب ہوتا ہے۔جب آپ اسے شروع کرتے ہو تو آپ کی سانسیں بےترتیب ہو جاتی ہیں اور جیسے جیسے آپ لذت کی منازل طے کرتے ہو آپ کی بےترتیب سانسیں سسکیوں میں اور پھر سسکیاں چیخوں میں بدلتی ہیں اور جب آپ لذت کی بُلندی کو پاتے ہو تو چیخیں جنون کی صورت آپ کو دیوانہ کر دیتی ہیں۔ اور دیوانگی میں آپ لذت کی انتہا کو پاتے ہو۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب نہ کچھ سنائی دیتا ہے نہ کچھ دکھائی دیتا ہے۔ نہ کوئی خوف آپ کو ڈرا سکتا ہے اور نہ کوئی روک سکتا ہے۔ میری چیخوں میں بھی آہستہ آہستہ کمی آنے لگی۔ اب بے معنی آوازیں میرے منہ سے خارج ہو رہیں تھیں۔ میری چوت کی دیواریں شہزاد بھائی کے لوڑے کو قبول کر چکی تھیں۔ انہوں نے لوڑے کو اس کے سائز کے مطابق اسے جگہ دے دی تھی۔ اب جب اوپر سے دھکا لگتا تو میں گانڈ اُٹھا کر نیچے سے دھکا دیتی۔ میرا یہ عمل شہزاد بھائی کے جنون کو بڑھا گیا۔ وہ جیسے کسی مشین کی طرح چل پڑے۔ اب درد کی جگہ لذت حاصل ہو رہی تھی۔ جس طرح شہزاد بھائی کوشش کر رہے تھے کے وہ کسی نا کسی طرح لوڑے کو زیادہ سے زیادہ چوت کے اندر تک لے جائیں اسی طرح میری خواہش بھی ہوتی کے میں ان کے لوڑے کی جڑ تک کو اپنی چوت میں سمیٹ لوں۔ اسی لیئے میں نے اپنے دونوں ہاتھ اُن کے چوتڑوں پر سختی سے جمائے ہوئے تھے۔ اور وہ جب بھی لوڑے کو چوت میں دھکا لگاتے میں دونوں ہاتھوں سے ان کی گانڈ پر نیچے کی جانب دباؤ بڑھاتی اور نیچے سے اپنی گانڈ اوپر اٹھاتی تا کہ لوڑا زیادہ سے زیادہ چوت کے اندر جا سکے۔ شہزاد بھائی کے دھکے تیز ہوئے تو ہمارے منہ سے نکلنے والی اووں آآآآں کی آوازیں بھی بلند ہو گئیں۔ چوت سے پچ پچ کی نکلنے والی آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔ دھکے دیتے دیتے شہزاد بھائی جب تھک جاتے تو تھوڑا ٹھہر کر پھر شروع ہو جاتے۔ مجھے لگا کے میری چوت جو بھٹی کی طرح جل رہی ہے اس کی آگ شائید بجھنے والی ہے۔ میرا جسم اکڑ گیا تھا اور پھر جیسے ہی چوت نے پانی چھوڑا میں ایکدم ریلیکس ہونے لگی شہزاد بھائی ابھی تک زور زور سے دھکے دے رہے تھے پھر ان کا نچلا ہونٹ ان کے دانتوں کے نیچے آیا اور آنکھیں بند ہوئیں ۔زوردار آآآآآآآآآ کی آواز ان کے منہ سے خارج ہوئی اور لوڑے سے پچکاری۔ وہ بھی آسمان کی بلندیوں سے واپس زمین پر آ رہے تھے۔ ہم دونوں چھوٹ چُکے تھے میری چوت جھیل بن گئی تھی شہزاد بھائی اور میں نے خود جو پانی چھوڑا تھا وہ رانوں سے بہہ کر نیچے میری گانڈ تک چلا گیا۔ ہم دونوں کے جسم پسینے سے شرابور تھے۔ شہزاد بھائی میرے اوپر ہی گر گئے۔ چند لمحوں تک تو ہم ایسے ہی پڑے رہے پھر سر اُٹھا کر ایکدوسرے کی طرف دیکھا۔ مُسکراہٹ دونوں کے لبوں پر تھی۔ مسکراتے ہوئے ہم دونوں نے ایکدوسرے کے ہونٹ چومے اور پھر زُبانیں لڑانے لگے۔
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteHi
DeleteHi I am frhan
DeleteGirl maried unmaried har age ki dosti k liya cal sms karya whatsaap 0336 0961567 boy no cl
ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
Deleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
Hay
DeleteMera b dil krta he shzad bhi ki trah mza lene ka
Delete0318 6083397
ujratali43@gmail.com
DeleteRing me 03465882102
DeleteMara name Hassan Ali ha may shadi Karna cahta hoo agar koey larki ha Jo sachy dill say love karay wo rabta karay Whatsapp par 03259471730 maray pass sab koich ha may sab koich do ga Jo ap caho gi may ap ak antazr karo ga Whatsapp par
DeleteMy self Mashooq. From Ahmepur East, distt: Bahawalpur. Contact: +92 311 2556988
DeleteHOT HOT HOT
ReplyDeleteMsg me
DeleteHi
Delete+923006727464
Delete03421424820 and 03247742058whatsapp rabta karo
DeleteAdd me in stories WhatsApp group 03417888164
DeleteMera lun pura 8 inchka hy lena hy to call kro jam k chodai krta ho
Deletewo, very erotic romantic well written maza ageya
ReplyDeleteHmmm
DeleteJust aunty's
Delete03102899965
its owsom i like it
ReplyDeleteجو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325
ReplyDelete03009083021
ReplyDelete
ReplyDelete* وہ لڑکیاں یا آنٹیاں جن کے شوہر باہر ہوں یا ٹائم نہ دیتے ہوں وہ اپنی خواہش اور ضرورت پوری کروانےاور سیکس کا مزہ لینے کیلئے انبکس کریں مکمل رازداری کے ساتھ جس نے انجوائے کرنا ہےصرف وہ میسج کریں جس نے بات کرنی ہوچوری چھپے چپکے چپکے کومنٹس پڑھ کے ترسنے والی خواتین رازداری خراب ہونے کی وجہ سے ہمت کر کے ان باکس آئیں وعدہ ہے سب کچھ راز رہے گا ۔۔کسی بھی عمر کی عورت رابتہ کر سکتی ہے راذ داری کی گارنٹی ہے
Only lahore Real Meet
03328850317
Ager koi girl ya aunty ya housewife mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
ReplyDeleteGood Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
Real sex karna chahti hai to contact kar sakti 03499305654 jo barosa kr saky wo rabta krain
Agar koi aunty sex krwana chahey to is whattsapp py rabta kr skti hy
ReplyDeleteFull sex with secret
ReplyDeleteKio b girl ya house wife real mai ya cl msg pr sexx enjoy krna chahti he to is number pr barosa k sath rabta kr skti jo b bbat hogi mukml razdari k sath hogi ar jo barosa kry rabta kry 03104878920 only whtsup
ReplyDeleteMarried womens contact for relationship
ReplyDeleteP3116683470
Koi girl anti apni chutt chtway GE 03024064177
ReplyDeleteJi
DeleteHello
DeleteBeautiful house wife mjy call kery 03204328073
ReplyDeleteHello koi bhi Anti ya girl mujh se relationship rahkna cahye to ye whatsapp nbr ha 03176567147 olny whatsapp nbr ha
ReplyDeleteLarki chaiye to call karo ek rat ka rate 500 03218201951
ReplyDelete
ReplyDeleteمیرا نام ہے مراد میری ہائیٹ 5.10 انچ ہے میں ہینڈسم ہوں میری عمر 25 سال ہے میرا سائز 8.5 انچ ہے میری سیکس ٹائمنگ بھی بہت اچھی کوئ بھی لڑکی یا انٹی میرے ساتھ سیکس کرنا چاہے تو مجھ سے واٹس ایپ پر رابطہ کرے 03003986773
Hi agar koi bottom boy Ya wife shared karwana chahe to call me 03325185948.
ReplyDeleteSameer hear srif Karachi ki kohi be anti ya larki rabta Kare tax Dari Ka sat 03082569571
ReplyDeleteAny nice girl friend ship with me at my num 03004852449
ReplyDelete
ReplyDelete* وہ لڑکیاں یا آنٹیاں جن کے شوہر باہر ہوں یا ٹائم نہ دیتے ہوں وہ اپنی خواہش اور ضرورت پوری کروانےاور سیکس کا مزہ لینے کیلئے انبکس کریں مکمل رازداری کے ساتھ جس نے انجوائے کرنا ہےصرف وہ میسج کریں جس نے بات کرنی ہوچوری چھپے چپکے چپکے کومنٹس پڑھ کے ترسنے والی خواتین رازداری خراب ہونے کی وجہ سے ہمت کر کے ان باکس آئیں وعدہ ہے سب کچھ راز رہے گا ۔۔کسی بھی عمر کی عورت رابتہ کر سکتی ہے راذ داری کی گارنٹی ہے I am maaz 923183940432 watsupp no
03187070039
ReplyDelete+92 312 7086643 Whatsapp
ReplyDeleteایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
Deleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
+92 312 7086643 Whatsapp pr aooo girls
ReplyDelete03034016750 lahore wali girl a jaw. What's app
ReplyDeleteOnly Karachi girls contact me 0333-3224707
ReplyDeleteOnly Rawalpindi Islamabad
ReplyDeleteOnly Rawalpindi Islamabad girl
ReplyDeleteHi rabt kro
ReplyDeleteAny girl aunty from Lahore want sex ma payment bhee keroun ga...8 inch long dick hi please message me thanks
Deleteایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
ReplyDeleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
بشک پہلے
Whatsapp
پر لن دیکھنا اگر لن موٹا یا لمبا نہ ہوا بشک رابطہ نہ کرنا۔ 03477386412
03033776556 ko e old age sex k shoken mohtrma aunty bhabi baji burka abaya madrsa wali calme apki hr bat amant 03033776556 i m aftab gujrawala se
ReplyDeleteایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
Deleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
Just divorced women plz
Delete03102899965
Koe girl ya anti ya house wife sex karna chati hs to whstsaap number 03024502302 pr masg kary
ReplyDeleteOnly Karachi girls contact me 0333-3224707
ReplyDelete03486340912
ReplyDeleteایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
Deleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
ReplyDeleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
بشک پہلے
Whatsapp
پر لن دیکھنا اگر لن موٹا یا لمبا نہ ہوا بشک رابطہ نہ کرنا۔ 03024064177
ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
ReplyDeleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
ReplyDeleteبے فکر ہو کر ان بکس میں اے
رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
03024064177
03434192505 handsome boy
ReplyDeleteGhand dety. Ho
Delete03154232115
ReplyDeleteOnly antu
DeleteOnly anty
ReplyDelete03154232115
ReplyDelete0nly anty
Gujjrat wali girls ajoo 03117953035 whatsapp only for sex
ReplyDeleteLahore gujrat islambad 3no city ki larkiyaa auntiyaa jo raz k sth chodai krna chati hy rabta kry mera lun pura 8 inch ka hy 03442542203
ReplyDelete03114093286 koi bhi aunty girl
ReplyDelete0306 8836640 mjhe ek sucha doat chahye mra naam abmer hy
ReplyDeleteKarachi wali ante hous waif jo bhi sex karna chate he razdare se rabta kare watsap.03357678102
ReplyDelete03422204322
ReplyDelete03422204322 only girls contact me full privacy 🔏
ReplyDelete03422204322 only girls
ReplyDeleteSex chat only girls 03333803012
ReplyDeleteUAE girls can contact me
ReplyDeleteI'm Ammar from Sargodha, and I'm hoping to meet someone from my city who shares common interests in pleasures. 03336790944
ReplyDeleteجو لڑکیاں موبائل فون پر اپنے جذبات کو ٹھنڈا اور فل سیکس کا مزہ لینا چاہتی ہیں یا سیکس ویڈیو چیٹ کرنا چاہتی ہیں میرے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کرے 03218672933
ReplyDeleteStory Achi ha.lgta b ha kisi writer ny likhi ha.Alfaz ka chunao khoob ha.
ReplyDeleteHello. Lahore 03193812316
ReplyDeleteVip Beautiful girls and smart auntie.
House wife secret relationship and fully Romance deep thoughts sucks.
Hot sex chat fully satisfied. My first responsibility privacy.just contact Whatsapp 03193812316
Amir 38 age lahore se koye girl aunty rabta kar sakte email plhr1440@gmail.com
ReplyDeleteAll kind tips hair fair color brest increz girls female tips watsapp 03231250580
ReplyDeleteRwp se aunty hy koi to rbta kry full enjoy system 03343395429
ReplyDeleteHello i am basit here, am loving Boy , i want girlfriend, if any decent loving girl want friendship than contact on my what's app number❤️
ReplyDelete03405569985
This number is on for call , and sms also
Hello Contact Lahore
ReplyDeleteI hope so you are fine all Dear members. Beautiful Housewife, Smart Girls, Gorgeous Aunties contact my WhatsApp number 03193812316
On chat real meeting chat sex romance. But my first porvity your respect 03193812316
Hy any house wife or lady in rwp isld wnt enjoy and any one want to share his wife whatsapp 03366059232
ReplyDeleteHmmmmmmmm
ReplyDelete03017538327. Girls available plz contact
ReplyDelete
ReplyDeleteاگر کوئی لڑکی انٹی اس سٹوری کو پڑھنے کے بعد ہاٹ گرم ہو گئی ہو جیسے کہ میرا لنڈ بھی کھڑا ہو گیا ہے اگر ویڈیو اڈیو کال پر اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہو میرے کھڑے لن کو اپنے چوٹ میں لینا چاہتی ہو اپنی چوٹ پھودی کو چٹوانا چاہتی ہو رابطہ کرے snapchat id @real_boss473
Hi m Ali here like true with close sincerity trust is must sweet dear.03216655234
ReplyDeleteZainab
Delete0347 7674020
Koi anti wetsap kro
ReplyDelete03466174895
Zainab
Delete0347 7674020
Any girls auntie jes ki phuddi har waqat gram rehti ho ya kesi ka husband out country ho mera lun Apky pass ha rabta krin bilkul razdari sy 03368959210 Whatsapp py video call bi or sakti hain
ReplyDeleteZainab
ReplyDelete03059018151
DeleteI am boy from lahore nishat hotal only on WhatsApp namber 03029618608
DeleteFahad
ReplyDelete03442106321
Hi I am boy from lahore nishat hotal only on WhatsApp namber 03029618608
ReplyDeleteit n bary amal s tou bachcha therr jata h
ReplyDeleteAny girl aunty from Lahore want sex ma payment bhee keroun ga...8 inch long dick hi please message me thanks 03442350727
ReplyDeleteMy self Mashooq. From Ahmepur East, distt: Bahawalpur. Contact: +92 311 2556988
ReplyDeleteHi everyone 👋 I'm Sameer here. Just Contact my WhatsApp number 03193812316
ReplyDeleteHow are you Beautiful Housewife Smart Girls Gorgeous Aunties I hope so you are fine. Just Contact Lahore meetup. Fully secret relationship. Friendship. Just Contact my WhatsApp number 03193812326.
Chat sex
Real meeting only Lahore
Kise ny apni phuddii chatni ho WhatsApp pe message karo 9 inches LUN
ReplyDeleteMy WhatsApp number
+1 854-253-6388
جو لڑکے لڑکیاں عزت کے ساتھ گھر میں ماہانہ 50 سے ایک لاکھ تک کمانا چاہتے ہیں میں ان کی مدد لازمی کرونگا مگر شرط یہ ہے کہ محنت اپ کو خود کرنی ہوگی میں تعاون بھی کرونگا ۔ 03019738356 پر وٹس اپ کریں
ReplyDeleteMe
ReplyDelete03089493703
ReplyDeleteAny girl or aunty from Islamabad or Rawalpindi wants meetup , secret relationship or friendship
ReplyDeletewith me just WhatsApp 03155277881 fake people stay away..
Hi m Ali here like true with close sincerity trust is must sweetly dear.03216655234
ReplyDeleteJo girl ya lady oral ya cal sex karna chahti hen contact kren. From sahiwal pakpattan Arifwala 03466591078
ReplyDeleteAny girl available for paid friendship?
ReplyDeleteJust WhatsApp msg or voice call
ibneasghar18@gmail.com
Hi
ReplyDeleteبہت ساری خواتین ہیں اس پیچ پر جو سیکرٹ ریلیشن رکھنا چاہتی ہیں لیکن بدنامی کے ڈر سے کسی پر بھروسہ نہیں کر سکتی اور اچھی بات ہے ہر بندہ بھروسے کے لائق بھی نہیں ہوتا اور راز کو راز رکھنا بھی اصلی مرد ہونے کی نشانی ہے۔۔۔ایسی خواتین بغیر کسی ڈر کے مکمل رازداری کے ساتھ انباکس کریں۔۔آپکی امیدوں پر پورا اترونگا۔ watsaapp
ReplyDelete0 3 1 5 5 2 7 7 8 8 1
Islamabad and Rawalpindi only