Sunday 11 October 2015

ڈکیت قسط 3

ڈکیت قسط 3

میں اُس کے اِس مکروہ کھیل میں پوری طرح سے شریک ہو چُکی تھی۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اُس کے سر کو پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو اوپر اُٹھا کر چوت اس کے منہ سے رگڑنے لگی۔ میں لذت کے سمندر میں ڈوبی جا رہی تھی۔ وہ کبھی میری رانوں پر اور کبھی میری چوت پر اپنے دانتوں سے دھیرے دھیرے کاٹ بھی رہا تھا۔ جس سے لذت بھری ایک لہر سی میرے بدن میں دوڑ جاتی میرا جنون آسمانوں کو چھونے لگا۔ میرے اندر آگ بھڑک رہی تھی۔ اور آگ کی جلن اس وقت کچھ کم ہوئی جب میرے چوت سے پانی کا سیلاب اُمڈ آیا۔ میں بستر پر گر سی گئی میرا بدن ڈھیلا پڑ گیا تھا لیکن ابھی بھی بیقراری باقی تھی۔ وہ بیڈ کے قریب فرش پر کھڑا ہو گیا اور اس نے مجھے دونوں بازؤوں سے پکڑ کر بیڈ پر بٹھا دیا۔ وہ میرے اتنے قریب کھڑا تھا کے اُس کا اکڑا ہوا لن میری گردن سے ٹکرا گیا۔ اُس نے اپنے دائیں ہاتھ سے میرے بالوں کو اپنی مُٹھی میں لیا اور بائیں ہاتھ سے لن کو پکڑ کر میرے منہ کی طرف سیدھا کیا اور لن کا سرا میرے ہونٹوں سے لگا دیا۔ میں کچھ نہیں سمجھ رہی تھی کے وہ کیا کرنے جارہا ہے۔ میں نے سر اُٹھا کر خُمار آلود نظروں سے اُس کی طرف دیکھا لیکن اس سے پہلے کے میں کُچھ کہتی وہ خود بول پڑا " ڈارلنگ.. اسے پیار نہیں کرو گی" وہ لن کی طرف آنکھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہا تھا۔ " یہی ہے جس سے تمہاری بیقراری کو قرار آئے گا۔" "اسے تھوڑا چوم کر خوش کرو گی تو یہ تمہیں وہ خوشی دے گا کے تُم ساری زندگی اسے بھول نہیں پاؤ گی۔" اتنا کہہ کر اُس نے لن کو میرے ہونٹوں پر رگڑنا شروع کر دیا۔مجھے عجیب لگ رہا تھا۔ پچھلے پانچ سالوں میں میں نے بارہا اپنے شوہر کیساتھ سیکس کیا تھا لیکن انہوں نے کبھی بھی ایسی کوئی فرمائش نہیں کی تھی کے میں اُن کے لن کو چوموں۔ میں اکثر اپنے شوہر کا لن ہاتھوں میں لے کر کھیلا کرتی تھی لیکن منہ میں کبھی بھی نہیں لیا تھا۔ اسی وجہ سے مجھے ہچکچاہٹ ہو رہی تھی لیکن وہ بھی پورا ارادہ کیئے ہوئے تھا۔ اس نے لن کو پکڑ کر ذرا زور سے دباؤ ڈالتے ہوئے میرے ہونٹوں پر لن کو اوپر نیچے کیا تو لن کا سرا میرے ہونٹوں کے اندر ہو گیا ساتھ ہی اُس نے میرے بالوں کو زور سے نیچے کی جانب جھٹکا دیا تو میرا چہرا اوپر کو اُٹھا جس سے میرا منہ قدرے کُھل گیا۔ اور اس کا گرم لن میرے منہ کے اندر گھُنستا چلا گیا۔ میں لن کو واپس اُگل دینا چاہتی تھی لیکن ایسا نہ کر پائی اس کی مضبوط گرفت کے آگے میں کچھ نہیں کر سکتی تھی۔ اب وہ لن کو میرے منہ کے اندر گُھمانے لگا۔ اس کا لن میرے منہ میں تھا اور ایسا میرے ساتھ پہلی بار ہو رہا تھا کے کوئی لن میرے منہ کی اندرونی دیواروں سے ٹکرا رہا تھا۔ میرے تھوک نے اُس کے لن کو پورا بھگو دیا تھا۔ جس سے مجھے لن کا بہت عجیب سا ذائقہ محسوس ہوا اور یہ ذائقہ ایسا تھا جو میں نے زندگی میں کبھی بھی کسی چیز میں نہیں پایا تھا۔ سچ میں مجھے اس کا ذائقہ بہت اچھا لگا تو میں نے زبان لن سے رگڑنا شروع کر دی اور پھر جیسے جیسے میں زبان رگڑ رہی تھی ٹیسٹ بڑھنے لگا اور میں نے لن کو اپنے ہونٹوں میں کس لیا اور اب باقاعدہ میں اسے چُوس رہی تھی۔ میرے منہ میں پیدا ہونے والا تھوک اس کے لن سے مل کر وہ ذائقہ مہیا کر رہے تھے کے لفظوں میں بیان ممکن نہیں۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے اس کا لن میرے تھوک میں گھُل کر مجھے نئی زندگی دے رہا ہو۔ میری دیوانگی اور جنون اتنے بڑھ گئے تھے کے وہ مجھے دیکھ کر مُسکرا رہا تھا اور میں جوش سے اُس کے لن کو چُوس رہی تھی۔ میرے منہ میں پیدا ہونے والا تھوک میرے لیئے امرت بن گیا تھا میں اسے ایسے نگل رہی تھی جیسے اگر ضائع کر دیا تو میں زندہ نہیں رہونگی۔ اس کا لن سخت لوہے کی مانند ہو گیا تھا۔ اس نے لن کو کھینچ کر منہ سے نکالا تو میں دیوانوں کی طرح جھپٹی اور اسے پکڑ کر بھوکوں کی طرح پھر منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ اُس نے سچ کہا تھا کے میں اسے خوش کروں گی تو وہ بھی مجھے وہ خوشی دے گا جو ساری زندگی مجھے یاد رہے گی۔ اس نے لن کو پھر میرے منہ سے نکالا اور میرے ہونٹوں پر کس کرتے ہوئے کہا, " ڈارلنگ اس کا کام اور بھی باقی ہے۔ اسے وہ بھی نبٹانا ہے۔" پھر اُس نے مجھے بیڈ پر ہی اوندھے منہ لٹایا اب وہ مجھے ایک خاص پوزیشن میں لے آیا تھا۔ میری کہنیاں سینہ اور گُٹنے بیڈ پر تھے جبکہ میری گول سفید گانڈ اوپر کی طرف اُٹھی تھی میں اُس کے سامنے کُتیا بنی ہوئی تھی اور وہ اب تیار تھا میری چوت کو چودنے کیلئے۔ اس نے میری ٹانگوں کو اس حد تک کھول دیا تھا کے میری چوت اس کے لن کی اونچائی پر آ گئی ۔ اس نے گانڈ کے دونوں طرف کس کیا دھیرے دھیرے ہاتھ پھیرے اور اپنے منہ کو ایک بار پھر میری چوت پر رکھ دیا۔ وہ زبان سے چاٹ چاٹ کر میری چوت کی پرتوں کو جُدا کر رہا تھا۔ میری سسکیاں نکل رہی تھیں۔ میرے پورے بدن میں بجلیاں رینگ رہی تھیں۔ میں چاہ رہی تھی کے وہ ایسے ہی میرے ساتھ کھیلتا رہے اور یہ وقت کبھی بھی ختم نہ ہو۔ آخر اس کا لن میری چوت کے دھانے تک آ ہی گیا اس نے اپنے لن کا سر میری چوت کے سوراخ پر رکھ کر دھکا دیا تو مجھے لگا کے وہ مجھے لے کر اُڑنے لگا ہے۔ اس کا لن دوسرے ہی دھکے میں اندر تک پہنچ چکا تھا۔ مجھے لگا کوئی لوہے کا راڈ میری ٹانگوں کے بیچ میری چوت میں ٹھونک دیا گیا ہو۔ میں کراہ کر رہ گئی۔ لیکن اسے میرے سسکنے یا کراہنے کی پرواہ کب تھی اور میں چاہتی بھی نہیں تھی کے وہ میری کوئی پرواہ کرے۔ اس کا جنونی پن ہی تو تھا جس نے مجھے ذہنی طور پر اس کے ساتھ سیکس پر آمادہ کر لیا تھا۔ سیکس میں یہ جنون میرے لیئے نیا تھا۔ اور میں پوری طرح اس جنون سے لُطف اندوز ہو رہی تھی۔ مجھے اپنے شوہر کے ساتھ سیکس میں بھی بہت مزہ آتا تھا لیکن اس ڈکیت نے لذت کی جو نئی وادیاں مجھے گھُمائیں تھیں میں نے ان کی سیر پہلے کبھی نہیں کی تھی۔اور اب جب اس کا لن میری چوت میں غرق ہوا تو اس نے ایسے دھکے دینے شروع کیئے کے جیسے وہ اپنے لن کی قوت سے میرے جسم کو دو حصوں میں چیر دینا چاہتا ہو۔ میری چوت لوہار کی بھٹی کی طرح گرم ہو گئی تھی۔ اور اس کا لن ہتھوڑے کی طرح چوٹ پہ چوٹ لگا رہا تھا۔ میری سسکیاں آہوں میں تبدیل ہو کر چیخوں میں ڈھلنے لگیں تو میں نے تکیے کا کونا منہ میں لے کر دانت سختی سے بھینچ لیئے تاکہ آواز نہ نکلے۔ میری چوت نے پانی چھوڑا تو مجھے کچھ راحت ہوئی لیکن وہ مسلسل مشین بنا ہوا تھا۔ اس کی نہ سختی کم ہوئی نہ ہی رفتار میں کوئی کمی آئی۔ لن کی مسلسل رگڑ سے جو پانی چوت نے چھوڑا تھا وہ سوکھ گیا۔میری چوت اس کے لن سے جیسے چپک گئی تھی وہ لن باہر کو کھینچتا تو مجھے لگتا کہ جیسے میری انتڑیاں بھی وہ کھینچ کر چوت کے رستے باہر نکال لے جائے گا۔ اور جب وہ لن کو اندر لے جاتا تو مجھے لگتا جیسے اس کا لن میرا پیٹ پھاڑ کر باہر نکل جائے گا۔ تکلیف ہو رہی تھی لیکن جو لذت حاصل ہو رہی تھی اس کے سامنے اس سے ہزار گنا زیادہ تکلیف ہوتی تو میں تب بھی برداشت کر لیتی۔ جو لذت میں نے آج پائی وہ میں نے کبھی پہلے نہیں پائی تھی۔ حالانکہ میرے شوہر سیکس میں کمزور نہیں تھے لیکن ان کا انداز ان سٹائل الگ تھا اور اس ڈاکو کا اپنا ہی انداز تھا۔ میں اپنے شوہر سے بھی لذت پاتی تھی ۔لیکن آج کچھ جُدا تھا۔ مجھے آج احساس ہو رہا تھا کے عورتیں کیوں اپنے گھر بار اپنے خاوند اور بچے چھوڑ دیتی ہیں۔ اپنی پُر آسائش زندگی چھوڑ کر کسی کنگال اور مُفلس کو کیوں اپنا لیتی ہیں۔ میں حیران ہوا کرتی تھی کے عورتیں شادی شُدہ ہونے کے باوجود باہر یارانے کیوں گانٹھ لیتی ہیں۔ وہ کیوں اپنی عزت و ناموس کو یوں داؤ پر لگا دیتی ہیں۔ لیکن آج میرے لیئے یہ راز راز نہیں رہا تھا۔ میں نے اپنے سوال کا جواب پا لیا تھا۔ مجھے اپنے شوہر سے لذت اور راحت مل رہی تھی اور میں اس پر خوش بھی تھی کیونکہ میرے لیئے وہی لذت کی انتہا تھی۔
 میرا جسم جھٹکے لے رہا تھا۔ اور وہ چوٹ پر چوٹ لگائے جا رہا تھا۔ لگتا تھا وہ نہ تھکے گا اور نہ بس کرے گا لیکن میری ہمت جواب دے رہی تھی۔ میری آنکھوں سے برسات جاری تھی اس کا لن میری چوت کی اندرونی دیواروں کو چیر رہا تھا۔ میں پانچ سال سے اپنے شوہر کے ساتھ سیکس کر رہی تھی اور میں ایک بچے کو جنم بھی دے چُکی تھی لیکن پھر بھی میرے لیئے اب برداشت مشکل ہو رہی تھی۔ میں یقین سے کہتی ہوں کے اگر ایسا شخص ایک کنواری یا نوجوان لڑکی کے ساتھ سیکس کر لے تو وہ لڑکی زندگی بھر کسی دوسرے مرد سے ایسی خوشی نہیں پائے گی۔ اور اپنی ساری زندگی ایسے شخص کی غلامی میں ہی بسر کر دے گی۔ میں مشکل سے اپنی چیخوں کو کنٹرول کر پا رہی تھی۔ اگر حالات مختلف ہوتے تو میں شائید زور زور سے چیخ رہی ہوتی۔ میں ایک بار پھر ہیجانی انزال ( orgasm) کے قریب تھی اُس کا مجھے پتہ نہیں تھا کے وہ مزید کتنا وقت لے گا۔ میرا پورا بدن تناؤ میں تھا مُٹھیاں سختی سے بند تھیں جسم پر کپکپاہٹ اور لرزہ طاری ہو گیا۔ اور پھر چوت سے پانی کا فوارہ چھوٹ پڑا میرا پورا جسم جھٹکے لے رہا تھا اور ہر جھٹکے پر چوت سے پانی اُبل کر نکل آتا اُس ڈاکو نے جلدی سے لن چوت میں سے نکال کر خود کو بچایا اور وہ اب اپنے ہاتھ سے ہی لن کو تیزی سے رگڑ رہا تھا۔ اور اس کے لن سے بھی گاڑھا زرد پانی نکل آیا۔ میں ابھی بھی جھٹکے لے رہی تھی۔ میری ٹانگیں اور بستر چوت سے نکلنے والے پانی نے بُری طرح گیلے کر دیئے۔ میں زخمی فاختہ کی طرح بیڈ پر گری پڑی تھی۔ میں نے پہلے کبھی اتنا انزال نہیں پایا تھا۔ اُس نے اپنے لن کو پہلے میرے پیٹ پر صاف کیا پھر بیڈ شیٹ کو کھینچ کر میرا پیٹ ٹانگیں اور چوت کو اچھی طرح سے صاف کرنے کے بعد لن کو بھی صاف کیا۔ مجھے چوت میں میٹھا میٹھا درد محسوس ہو رہا تھا لیکن میں خود کو بڑا ہلکا پھُلکا اور ریلیکس محسوس کر رہی تھی۔ چوت سے نکلنے والے سیلاب نے چوت میں لگی آگ کو بجھا دیا تھا۔ میں ویسے ہی بستر پر پڑی اس ڈاکو کو دیکھے جا رہی تھی ۔ میں اس کے چہرے کو زندگی بھر کے لیئے اپنے دماغ میں محفوظ کر لینا چاہتی تھی۔ کیونکہ میں جانتی تھی کے آج کے بعد ہماری مُلاقات نہیں ہونے والی۔ جس لذت سے میں نا آشنا تھی اس سے مجھے روشناس کرانے والے کا اتنا تو حق بنتا تھا کے اُسے یاد رکھا جائے۔ اُس نے خود شلوار پہنی اور میری شلوار مجھے دی۔ میرے ہونٹوں کو چومتے ہوئے کہا "کاش وقت کم نہ ہوتا تو تجھے اتنا خوش کرتا کے تُو خود مجھے اپنی ساری دولت تھما دیتی۔ " وہ مجھے تجسس میں ڈال گیا۔ مجھے اس سے زیادہ اور کیا خوش کرتا؟ یہ سوال میرے دماغ میں ڈال کر وہ جانے والا تھا۔ اس کے ساتھیوں نے اسے آواز دے دی تھی کے کام مکمل ہو گیا ہے۔ یہاں اس کا کام بھی مکمل ہو گیا تھا۔ وہ دروازے کی طرف لپکا دروازے کے قریب پہنچ کر واپس آیا۔ میرے چہرے کو دونوں ہاتھوں میں تھام کر اوپر اُٹھایا اور ہونٹ چوم لیئے۔ نقاب پہنا اور اس سے پہلے کے وہ دروازے سے باہر نکلتا پلٹ کر پھر مجھے دیکھا اور کہا " جہانگیر نام ہے میرا, یاد رکھنا۔

4 comments:

  1. The Grand at The Casino at Borgata - KTNV
    The Grand at 남원 출장안마 The Casino at Borgata is an elegant, family-friendly casino hotel 시흥 출장마사지 located in 제주도 출장안마 the heart of Atlantic City. The 상주 출장샵 casino's 28000 강원도 출장샵 square foot

    ReplyDelete
  2. ایسی آنٹیاں جن کے شوہر ان کی پھدی کی پیاس نھی بُھجاتے اگروہ لمبے اور موٹے لن سے اپنی پھدی کو سکون دینا چاھتی ھیں&;رزداری کی ساتھ مزا لینا چاہتی ہو مکمل اعتماد اور رازداری کا وعدہ ہے میرا مزا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ جو شادی شدہ یا غیر شادی شدہ خواتین جو لالچی نہ ہوں اور خفیہ تعلقات رکھنے کی خواہشمند ہیں مکمل اعتماد کے ساتھ ان باکس میسج کریں سرف سنجیدہ لڑکجس گرل یا آنٹی کو سکس کا شوق ہے اور وہ ڈرتی ہے تو ملکل راز داری کے سات; ان بکس کرے اس کا راز راز رکھ جاۓگا جھوٹ پر لعنت ہزا
    بے فکر ہو کر ان بکس میں اے
    رازداری تاھیات بس مزے ہی مزے ہر عمر کی گرل آنٹی آ سکتی ہے
    بشک پہلے
    Whatsapp
    پر لن دیکھنا اگر لن موٹا یا لمبا نہ ہوا بشک رابطہ نہ کرنا۔ 03477386412

    ReplyDelete
  3. Hello Contact Lahore
    I hope so you are fine all Dear members. Beautiful Housewife, Smart Girls, Gorgeous Aunties contact my WhatsApp number 03193812316
    On chat real meeting chat sex romance. But my first porvity your respect 03193812316

    ReplyDelete
  4. Cousin se kasna tak

    ReplyDelete